پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ اور مہنگائی

October 23, 2017

آئندہ ماہ کی یکم تاریخ سے ملک میں پٹرولیم مصنوعات کے نرخ پانچ روپے لٹر تک بڑھنے کا امکان ہے۔ متعلقہ ذرائع کے مطابق پٹرول کی فی لٹر قیمت ساڑھے چار روپے جبکہ ڈیزل کی ساڑھے تین روپے تک بڑھ سکتی ہے۔مٹی کے تیل کی قیمت پانچ روپے فی لٹر تک بڑھنے کا امکان ہے۔وطنِ عزیز پاکستان کے عوام مناسب روز گار نہ ہونے اور سیاسی عدم استحکام کی موجودہ صورت حال کے باعث پہلے ہی مہنگائی کی چکی میں پِس رہے ہیں۔ ایسے حالات میں پٹرولیم مصنوعات کے نرخ بڑھانا عوام کی مشکلات میں اضافہ کرنے کے مترادف ہے۔پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھنے سے تمام اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کو پر لگ جاتے ہیں۔پبلک ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں اضافہ تو سمجھ میں آتا ہے مگر دالیں، سبزیاں اور دیگر اشیائے خورونوش کی قیمتیں بڑھانابالکل ناجائز ہے۔ بالخصوص اس لیے کہ جب پٹرولیم مصنوعات کے نرخ کم کیے جاتے ہیں تو دیگر اشیاء کی قیمتوں میں بالعموم کوئی کمی نہیں ہوتی۔ مارچ میں وفاقی وزیر نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے پیسوں کا عنصر نکال دینے کا اعلان کیا تھا اور دو تین ماہ ایسا کیا بھی گیا لیکن یہ سلسلہ پھر شروع کردیا گیا ہے جس کے تحت اکثر صارفین پیٹرول کی قیمت میں ممکنہ ساڑھے تین روپے اضافے کی وجہ سے 4 روپے ادا کرنے پر مجبور ہوں گے۔ ا س رجحان سے پیٹرول پمپ مالکان جو روزانہ ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں لٹر پیٹرول فروخت کرتے ہیں مزید اضافی منافع کمائیں گے۔لہٰذا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے پیسوں کا عنصر ختم کیا جانا چاہئے۔عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں ردو بدل کے پیش نظر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ حکومت کیلئے ناگزیر ہے مگر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ قابل قبول نہیں۔ حکومت کو اس حوالے سے پالیسی مرتب کرتے ہوئے اپنے پرائس کنٹرول نظام کے ذریعے ہوشربا مہنگائی کو قابو میں رکھنے کا مؤثر اہتمام کرنا چاہئے۔