نعت: نہ کیوں ناز اُس کے اٹھائے غلامی

May 30, 2018

قمر وارثی

نہ کیوں ناز اُس کے اٹھائے غلامی

جسے چن لیں آقاؐ، برائے غلامی

ملا اذنِ طیبہ تو کیا کیا نہ مجھ پر

ہوئے منکشف راز ہائے غلامی

بھلا اور کیا، بابِ رحمت سے چاہے

وہ دل، جس کے حصے میں آئے، غلامی

گزر جائوں عشقِ نبیؐ میں فنا سے

وہ دن کاش! مجھ کو دکھائے غلامی

کہیں لوگ مجھ کو، غلامِ شہِؐ دیں

جہاں بھی مجھے لے کے جائے، غلامی

گدا کیوں نہ ہو اُس کے در کا زمانہ

درِ مصطفےٰؐ سے جو پائے غلامی

بہ فیضِ نبیؐ، حُسنِ آئندگی ہے

تنِ زندگی پر، قبائے غلامی

ملے حاضری میں، حضوری کی منزل

تواتر سے اتنا رُلائے غلامی

قمر ہے تمنا کہ خاکِ مدینہ

اوڑھا دے مجھے بھی ردِائے غلامی