عدالت کی جانب سے پروفیسر ڈاکٹر ضیاء القیوم کو ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے عہدے پر بحال کرنے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔
تاہم 28 جون 2025 کو عدالت کی جانب سے ان کی برطرفی کے حکم کو معطل کیے جانے کے باوجود ڈاکٹر ضیاء کو مبینہ طور پر ایچ ای سی سیکریٹریٹ میں اپنی سرکاری ذمہ داریاں دوبارہ سنبھالنے سے روک دیا گیا۔
آج چیئرمین ایچ ای سی اور دیگر اعلیٰ حکام کو بھیجے گئے ایک سرکاری ای میل میں ڈاکٹر ضیاء نے اطلاع دی کہ 30 جون 2025 کو جب وہ دفتر پہنچے تو قائم مقام ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر مظہر سعید نے ان کے داخلے کو روک دیا اور سیکیورٹی گارڈز نے ایچ ای سی کے عملے کے سامنے ان کے ساتھ مبینہ طور پر بدسلوکی کی۔
ڈاکٹر ضیاء نے کہا یہ نہ صرف عدالت کے احکامات کی واضح خلاف ورزی ہے بلکہ ادارے اور اس کی قانونی حیثیت کی بدترین خلاف ورزی بھی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس واقعے کے ثبوت کے طور پر سی سی ٹی وی فوٹیجز اور میڈیا رپورٹس بھی دستیاب ہیں جو ڈاکٹر مظہر اور دیگر ملازمین کے غیر مناسب رویے کو ثابت کرتی ہیں۔
ڈاکٹر ضیاء نے ان فیصلوں اور منظوریوں پر بھی اعتراض اٹھایا جو ڈاکٹر مظہر نے عدالت کے فیصلے کے بعد دیے اور کہا کہ یہ غیر قانونی ہیں اور آئندہ توہین عدالت کی کارروائی میں عدالت کو رپورٹ کی جائیں گی۔
یہ واقعہ تعلیمی اور انتظامی حلقوں میں شدید تشویش کا باعث بنا ہے اور پاکستان کے سب سے اہم تعلیمی ادارے میں گورنیس، قانون کی بالادستی اور ادارہ جاتی نظم و ضبط کے حوالے سے سنگین سوالات کو جنم دے رہا ہے۔