چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ حکومت ٹھوس اقدامات کرے تو پی ٹی آئی مذاکرات کے لیے تیار ہے۔
بیرسٹر گوہر کی پی ٹی آئی مرکزی قیادت کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں مذاکرات سے متعلق اسیر رہنماؤں کے خط پر مشاورت کی گئی۔
یہ خط کل شاہ محمود قریشی، یاسمین راشد، اعجاز چودھری، عمر سرفراز چیمہ اور محمود الرشید نے جیل سے لکھا تھا۔ خط میں پارٹی سے کہا گیا تھا کہ مقتدرہ اور سیاسی حکومت سے مذاکرات ہی بحران سے نکلنے کا واحد راستہ ہیں۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے بھی ہمیشہ کہا کہ مذاکرات معنی خیز ہونے چاہئیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ کسی کو عدم اعتماد کی تحریک لانے کا شوق ہے تو پورا کر لے، جو عدم اعتماد لانا چاہتے ہیں ان کے پاس سیٹیں نہیں ہیں، کے پی میں پاکستان تحریکِ انصاف کی حکومت ہے اور رہے گی، مذاکرات کرنے ہیں تو ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔
بیرسٹر گوہر علی نے کہا کہ اسیر رہنماؤں کے مذاکرات کے حوالے سے خط پر غور کیا گیا، بانیٔ پی ٹی آئی نے ہمیشہ کہا کہ مذاکرات معنی خیز ہونے چاہئیں، بانیٔ کی جانب سے مذاکرات اور تحریک سمیت تمام حکم پر عمل ہوا۔
ان کا کہنا ہے کہ ہم بانیٔ پی ٹی آئی کے ووٹوں سے ہی منتخب ہو کر یہاں آئے ہیں، آج کے اجلاس سے اتحاد کا پیغام جانا مقصود تھا، جو بھی پلان ہو گا، بانیٔ پی ٹی آئی کے حکم کے بعد ہم اعلان کریں گے۔
بیرسٹر گوہر علی نے کہا کہ بانیٔ پی ٹی آئی نے ہمیشہ سے کہا کہ ڈائیلاگ ہونا چاہیے، ان حالات کے بعد ہماری سیٹیں چھین لی گئیں، ہمارے ایم این ایز کے خلاف ریفرنس بھیجے گئے اور سزائیں دلوائی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ جب ہم نے کہا کے پی کے بجٹ کے لیے ملاقات کرنی ہے مگر ملاقات نہیں کروائی گئی، وفاق، سندھ، پنجاب کے بجٹ مشاورت کے لیے ملاقات کی اجازت مانگی جو نہیں کروائی گئی، کے پی حکومت کی ہر حال میں حفاظت کریں گے۔
اس موقع پر جنید اکبر نے کہا کہ آج قومی اسمبلی اور کے پی کی جتنی قیادت تھی وہ اس اجلاس میں شریک ہوئی، ہمارا اختلاف اپنی جگہ مگر بانیٔ پی ٹی آئی جب بھی کوئی حکم دیں گے اس پر عمل ہو گا۔