کیا مصباح الحق پاکستانی کرکٹ ٹیم کے اگلے ہیڈ کوچ ہوں گے ؟

August 20, 2019

Your browser doesnt support HTML5 video.

کیا مصباح الحق پاکستانی کرکٹ ٹیم کے اگلے ہیڈ کوچ اور مکی آرتھر کے جانشین ہوں گے ؟پی سی بی کی راہداریوں میں یہ باتیں کی جارہی ہیں کہ مصباح الحق سب سے مضبوط امیدوار ہیں جبکہ مصباح الحق کہتے ہیں کہ ابھی مجھ سے کسی نے بات نہیں کی ہے۔ میڈیا کی قیاس آرائیاں قبل از وقت ہیں۔پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کے عہدے سے فارغ ہونے کے بعد مکی آرتھر کو دنیا کا کونسا ملک ہیڈ کوچ بناتا ہے یہ سوال شائقین کے ذہنوں میں موجود ہے۔ حال ہی میں بھارت نے روی شاستری کو ہیڈ کوچ برقرار رکھا۔مکی آرتھر نے بنگلہ دیش کا کوچ بنانے کی خواہش ظاہر کی لیکن انہیں اس میں ناکامی ہوئی ہے۔سری لنکا نے بھی ہتھورو سنگھے کو فارغ کردیا ہے۔مکی آرتھر وہاں قسمت آزما سکتے ہیں۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق ہیڈ کوچ مکی آرتھر کو نئی ملازمت کے سلسلے میں مشکلات کا سامنا ہے۔پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے فارغ ہونے کے بعد انہوں نے بنگلہ دیش کی کوچنگ کی درخواست دی لیکن انہیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔مکی آرتھر کو اب کسی اور ملک میں قسمت آزمانا ہوگی۔مکی آرتھر کی جگہ پاکستان کرکٹ بورڈ کسی پاکستانی کوچ کا تقرر کرنا چاہتا ہے۔سابق کپتان مصباح الحق کوچ کے لئے مضبوط امیدوار ہیں۔اگر مصباح ہیڈ کوچ بن گئے تو امکان ہے کہ انہیں چیف سلیکٹر کی اضافی ذمے داریاں بھی مل سکتی ہیں۔پاکستان کرکٹ بورڈ ،نیوزی لینڈ کرکٹ کی طرز پر ایسی سلیکشن کمیٹی لانے کے لئے سنجیدگی سے غور کررہا ہے جس میں پاکستان ٹیم کا ہیڈ کوچ ہی چیف سلیکٹر ہوگا۔جبکہ چھ فرسٹ کلاس ٹیموں کے ہیڈ کوچ سلیکشن کمیٹی کے اراکین ہوں گے۔نیوزی لینڈ میں یہ منفرد ماڈل بے حد کامیاب ہے۔ہیڈکوچ کو چیف سلیکٹر بناکر اسے سلیکشن کے مکمل اختیارات ضرور مل جائیں گے۔وہ سیاہ سفید کا مالک ہوگا لیکن ہیڈکوچ ہی ہر بری کارکردگی کے لئے جواب دے بھی ہوگا۔پاکستان کرکٹ بورڈ کو نئی سلیکشن کمیٹی مقرر کرنے کے لئے اشتہار دینے کی ضرورت نہیں ہے۔پی سی بی ،نئی سلیکشن کمیٹی کا تقرر کرنے کے لئے تین مختلف ماڈل پر غور کررہا ہے۔سب سے پاپولر ماڈل نیوزی لینڈ کی طرز کا ہے۔اس مجوزہ نظام سے ہیڈ کوچ کا مکمل احتساب ہوسکے گا۔جنوبی افریقا کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ رسل ڈومینگو کو بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم کا نیا ہیڈ کوچ مقرر کیا گیا ہے۔

نیوزی لینڈ کے سابق ہیڈ کوچ مائیک ہیسن اور پاکستان کے سابق کوچ مکی آرتھر نے بھی درخواست دی تھی لیکن دونوں پر ڈومینگو کو ترجیح دی گئی۔ ڈمینگو 2013 سے2017تک جنوبی افریقا کے ہیڈ کوچ رہ چکے ہیں۔پاکستان کرکٹ بورڈ نے مصباح الحق کو لاہور کیمپ کمانڈنٹ مقرر کیا ہے۔ان کی نگرانی میں کھلاڑی پیر سے ٹریننگ کریں گے۔ورلڈ کپ کے ناکام مشن کے بعد کھلاڑی آرام کررہے تھے۔ 45سالہ مصباح الحق نےمئی2017میں اپنا آخری ٹیسٹ ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیلا تھا اور ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائر منٹ کا اعلان کردیا تھا۔پاکستان انڈر19ٹیم کی کوچنگ سے انکار کے بعد وہ سنیئر ٹیم کے لئے قسمت آزمانا چاہتے ہیں۔اب انہیں نیا رول دیا گیا ہے۔جو ان کے لئے ٹیسٹ کیس بھی ثابت ہوسکتا ہے۔۔ ورلڈ کپ کی خراب کارکردگی کے بعد بنگلہ دیش نے اسٹیو روھوڈز کو برطرف کردیا تھا۔ورلڈ کپ میں بنگلہ دیش نے آٹھویں پوزیشن حاصل کی تھی۔بنگلہ دیش بورڈ کے صدر نظم الحسن سید کا کہنا ہے کہ ڈومینگو کو طویل المعیاد پلاننگ اورفل ٹائم دستیابی کے بعد کوچ بنایا گیا ہے۔پاکستان کرکٹ بورڈ نے ہیڈ کوچ مکی آرتھر سمیت قومی کرکٹ ٹیم کے کوچنگ سٹاف کے معاہدوں میں توسیع نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

مکی آرتھر کے علاوہ بیٹنگ کوچ گرانٹ فلاور، بولنگ کوچ اظہر محمود اور ٹرینر گرانٹ لوڈن کا معاہدہ ختم ہوچکا ہے ۔مکی آرتھر چھ مئی 2016 کو پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مقرر کیے گئے تھے اور اس وقت یہ عہدہ سابق فاسٹ بولر وقار یونس کے جانے سے خالی ہوا تھا۔پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی حیثیت سے مکی آرتھر نے 28 ٹیسٹ میچوں میں ذمہ داری نبھائی جن میں سے پاکستان نے صرف 10 جیتے، 17 میں شکست ہوئی اور ایک ٹیسٹ ڈرا رہا۔ون ڈے انٹرنیشنل میں مکی آرتھر کے نام کے آگے چیمپینز ٹرافی کی جیت درج ہے لیکن ون ڈے انٹرنیشنل میں بطور پاکستانی کوچ مکی آرتھر کا مجموعی ریکارڈ غیر متاثر کن ہے کیونکہ ان کے دور میں کھیلے گئے 66 ون ڈے میچوں میں سے پاکستانی ٹیم صرف 29 میچ جیتنے میں کامیاب ہو سکی، 34 میں اسے شکست کا سامنا کرنا پڑا اور تین میچ نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئے۔مصباح الحق پاکستان کے سب سے کامیاب کپتان رہے ہیں۔

ان کا نام مکی آرتھر کی جگہ متوقع کوچز میں شامل ہے ۔سابق کپتان مصباح الحق کیمپ کمانڈنٹ مقرر کرکے ان کے حوالے سے خدشات مو مزید تقویت دی گئی ہے۔ مصباح الحق پاکستان کی جانب سے 75ٹیسٹ 162ون ڈے انٹر نیشنل اور39ٹی ٹوئینٹی انٹر نیشنل میچ کھیل چکے ہیں۔مصباح نے پاکستان کی جانب سے56ٹیسٹ میں کپتانی کی ،26جیتے19ہارے اور گیارہ ٹیسٹ ڈرا رہے۔مصباح الحق پی سی بی کرکٹ کمیٹی کے رکن ہیں اور کمیٹی اراکین کی سفارش سے مکی آرتھر کے کوچنگ میں توسیع نہیں دی گئی تھی۔اب مصباح الحق کو کیمپ کا انچارج مقرر کیا گیا ہے۔مصباح کوالی فائیڈ کوچ ہیں گذشتہ سال تک وہ فرسٹ کلاس کرکٹ اور پی ایس ایل کھیلتے رہے ہیں۔پاکستان کرکٹ ٹیم کو بین الاقوامی کرکٹ کے آئندہ 42 میں سے 30 روز ٹیسٹ کرکٹ کھیلنی ہے۔پی سی بی کے ڈائریکٹر ذاکر خان کا کہنا ہے کہ ٹیسٹ کرکٹ کی تیاری کے لیے پاکستان کے کامیاب ترین کپتان مصباح الحق کا تجربہ کھلاڑیوں کے لیے مفید ثابت ہوگا۔انگلینڈ اور ویلز میں کاؤنٹی کرکٹ کھیلنے میں مصروف 5 کھلاڑیوں کی قائداعظم ٹرافی میں شرکت لازمی قرار دی گئی ہے۔سری لنکا کی ٹیسٹ سیریز کی تیاریوں کے لئے پاکستان کرکٹ بورڈ نے سینٹرل کنٹریکٹ میں شامل19میں سے14کھلاڑیوں کو لاہور میں قومی کیمپ میں طلب کر لیا ہے۔

نان سنٹرل کنٹریکٹ یافتہ کھلاڑیوں میں آصف علی، بلال آصف، افتخار احمد، میر حمزہ، راحت علی اور ظفر گوہر کیمپ میں رپورٹ کریں گے۔پی سی بی نےکیمپ کے لئے کھلاڑیوں کے ناموں کا اعلان کیا لیکن یہ بتانے سے گریز کیا کہ ان کھلاڑیوں کا انتخاب کس بنیاد پر اور کس نے کیا ہے۔پی سی بی نے پری سیزن کیمپ میں شرکت کے لیے 20 کھلاڑیوں کو قومی اکیڈمی میں طلب کیا ہے۔سنٹرل کنٹریکٹ میں شامل 14 کرکٹرز سمیت 20 کھلاڑی 19 اگست کو این سی اے میں رپورٹ کریں گے۔کیمپ سے قبل کھلاڑیوں کو فٹنس ٹیسٹ ہوگا۔دوروزہ فٹنس ٹیسٹ کے بعد کھلاڑی 22 اگست سے 7 ستمبر تک کنڈیشننگ کیمپ میں شرکت کریں گے۔قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان مصباح الحق کیمپ کمانڈنٹ ہوں گےاظہر علی انگلش کاؤنٹی سمر سیٹ سے معاہدہ مکمل کرنے کے بعد کیمپ جوائن کرلیں گےبابراعظم، فخر زمان، عماد وسیم، محمد عباس اور محمد عامر کو کاؤنٹی سیزن کے باعث کیمپ میں شرکت سے چھوٹ دی گئی ہے۔تاہم پی سی بی نے بابر اعظم ،محمد عباس کو ہدایت کی ہے کہ وہ بارہ ستمبر تک رپورٹ کریں۔سنٹرل کنٹریکٹ میں شامل عابد علی، اسد شفیق، اظہر علی، حارث سہیل، حسن علی، امام الحق ،محمد رضوان ،سرفراز احمد، شاداب خان، شاہین شاہ آفریدی، شان مسعود، عثمان شنواری، وہاب ریاض اور یاسر شاہ کو بھی کیمپ میں طلب کیا گیا ہےنان سنٹرل کنٹریکٹ یافتہ کھلاڑیوں میں آصف علی، بلال آصف، افتخار احمد، میر حمزہ، راحت علی اور ظفر گوہر کیمپ میں رپورٹ کریں گے۔لیکن پی سی بی کا بتانا ہوگا کہ سلیکشن کمیٹی کی عدم موجودگی میں کن لوگوں نے کیمپ کے لئے کھلاڑیوں کا انتخاب کیا ہے۔ڈومیسٹک کرکٹ کے جن ٹاپ پرفامرز کو نظر انداز کیا گیا ہے ان کا جواب کون دے گا۔