رانا ثناءاللّٰہ کی درخواست ضمانت مسترد

September 20, 2019

انسداد منشیات کی خصوصی عدالت میں رانا ثناءاللّٰہ کی درخواست ضمانت خارج جبکہ رانا ثناء کے شریک 5 ملزموں کی درخواست ضمانت منظور کر لی گئی۔

انسداد منشیات کی خصوصی عدالت کے ڈیوٹی جج خالد بشیر نے منشیات برآمدگی کیس میں رانا ثناءاللّٰہ سمیت 5 شریک ملزموں کی درخواست ضمانت پر سماعت کی، رانا ثناء اللّٰہ کے وکلا نے دلائل دیے کہ الزامات ایسے آدمی پر لگائے گئے جو کئی بار رکن اسمبلی اور وزیر بھی رہا، واقعہ کے 3 گھنٹے بعد ایف آئی آر درج کی گئی۔

یہ بھی پڑھیے:رانا ثناء کی گرفتاری عمران صاحب کے ذاتی حکم پر ہوئی

سابق صوبائی وزیر رانا ثناءاللّٰہ کے وکیل نے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہی 3 گھنٹے کی تاخیر کیس کو کمزور کرتی ہے، رانا ثناء اللّٰہ دو گاڑیوں کے قافلے میں سفر کررہے تھے ان کے ڈرائیورز اور دیگر اسٹاف کو بھی بے بنیاد مقدمے میں نامزد کیا گیا، عدالت تمام ملزموں کی ضمانت منظور کرنے کا حکم دے۔

دوسری جانب اینٹی نارکوٹکس فورس کے وکیل کا دلائل میں کہنا تھا کہ رانا ثناءاللّٰہ کے وکلا نے سیاسی باتیں کیں، کیس کے 14 میموز ہیں۔

مقدمے کے اندراج میں تاخیر والی بات درست نہیں، رانا ثناءاللّٰہ کے گارڈز نے گرفتاری کے وقت کہا تھا کہ تم لوگ جانتے نہیں ہو کس پر ہاتھ ڈال رہے ہو، سرکاری وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ ایک ایک سیکنڈ کا حساب دے سکتے ہیں۔

موقع پر ملزم نے ہیروئن کے لفافے کی نشاندہی کی، پلاسٹک کے لفافے میں ہیروئن تھی، جھگڑے میں وہ پھٹ سکتا تھا۔ ہم نے پروفیشنلی اس چیز کو ہینڈل کیا، اس لیے ایک بھی گولی نہ چلی۔

اے این ایف کے وکیل نے کہا کہ ملزموں کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں لہذا عدالت درخواست ضمانت خارج کرے ۔

عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر رانا ثناءاللّٰہ کی درخواست صمانت خارج کر دی جبکہ 5 شریک ملزمان محمد اکرم، سبطین حیدر، عثمان احمد، عامر رستم اور عمر فاروق کو ضمانت پر رہا کرنے کاحکم دے دیا۔

انسداد منشیات کی عدالت کی جانب سے کے رانا ثناء اللّٰہ کی درخواست خارج ہونے پر راناثناء کی اہلیہ نے فیصلے کو ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔