وزیراعظم عمران خان کا جراتمندانہ خطاب: اقوامِ عالم کو ہلا کے رکھ دیا

October 03, 2019

وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں 54 منٹ طویل تقریر کرکے بھارت کے چھکے چھڑا دیئے اور اقوام عالم کو ہلا کر رکھ دیا۔ عمران خان نے مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیریوں پر 9 لاکھ بھارتی فوج اور ہٹلر مودی کے مظالم کو طشت ازبام کر دیا ۔ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں لکھی گئی تقریر پڑھنے کی بجائے وزیراعظم عمران خان زبانی اتنی موثر تقریر کی کہ دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا۔

پاکستان کے دو لیڈروں کی تقریر ہمیشہ یاد رکھا جائے ایک ذوالفقار علی بھٹو کی تقریر تھی دوسری عمران خان کی تقریر ہے۔ وزیراعظم عمران خان کی تقریر کی بازگشت طویل عرصے تک سنائی دی جائے گی۔ عمران خان نے جس طریقے سے مودی کے مظالم اور ریاست مدینہ کی حقیقی تصویر پیش کی ہے ۔ ممتاز میڈیا اداروں نے نمایاں طور پر شائع کیا۔ حضور نبی پاکؐ کی شان اور توقیر اور ان کی ریاست مدینہ میں تعلیمات اور احکامات کو باور کراکے پورے عالم اسلام کی نمائندگی کی اور بتایا کہ اسلام انتہا پسندی یا دہشت گردی کا مذہب نہیں یہ انسانیت کا مذہب ہے اور اقلیتوں کے حقوق کا درس دیتا ہے۔

مغرب کو اسلام فوبیا ہوگیا ہے۔ اسلام انسانیت کا مذہب ہے اور ڈیڑھ ارب مسلمانوں کو دیوار سے نہ لگایا جائے۔ عمران خان نے کہا کہ حضور نبی پاکؐ کی شان میں جب آپ گستاخی کرتے ہیں تو ہمارے دل میں درد ہوتا ہے جو کسی صورت برداشت نہیں۔ وزیراعظم کا دنیا کے بڑے فورم پر حضور نبی کریمؐ کی عزت وتکریم کا ذکر ان کی حضورؐ سے والہانہ عقیدت ومحبت کا مظہر ہے۔

وزیراعظم عمران نے یہ بات بھی واشگاف الفاظ میں کہی کہ کشمیر پر صلح صفائی کا نہیں کارروائی کا وقت ہے۔ دنیا کو یہ پیغام دیا ہمارے پاس دو راستے ہیں سرنڈر مگر ہم آخر دم اور خون کے آخری قطرے تک لڑیں گے اور دو ایٹمی قوتیں جب آمنے سامنے ہوں گی تو نتائج سوچ سے بھی کہیں زیادہ ہوں گے اور اس سے آپ بھی متاثر ہوں گے۔

وزیراعظم نے دو ٹوک الفاظ میں بات کرکے بھارت اور اقوام عالم کو جو پیغام دیا ہے اس سے یوری قوم کا سر فخر سے بلند ہوگیا ہے اور شدید مہنگائی کے باوجود عوام میں عمران خان کے قد کاٹھ اور حمایت میں زبردست اضافہ ہوگیا ہے گھر گھر میں عمران خان کی جرأت مندانہ تقریر کا چرچہ ہے۔ عمران خان کے ان سیاسی مخالفین کی سیٹی گم ہوگئی ہے جو عمران خان پر کشمیر کے حوالے سے انڈر ہینڈ ڈیل کے الزامات لگاتے تھے انہیں اس تقریر کے بعد سانپ سونگ گیا ہے اب وہ کچھ کہنے کے قابل نہیں رہے۔ عمران خان نے مقبوضہ کشمیر پر مغرب امریکہ اور بعض اسلامی ممالک کی خاموشی کا بھی یہ کہہ کر پردہ چاک ہو گیاکہ اگر 8 لاکھ یہودی محصور ہوتے یا جانور کہیں بند ہوتے تو پورا مغرب چیخ اٹھتا۔

مگر کشمیر اور دیگر علاقوں میں مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے مظالم پر مجرمانہ خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ عمران خان نے یہ بھی باور کرایا اگر آپ نے کشمیر میں مظالم نہ رکوائے اور کرفیو نہ اٹھا تو شدید ردعمل ہوگا۔ بہرحال عمران خان کو اس واضح موقف پر جتنا بھی خراج تحسین پیش کیا جائے وہ کم ہے اور پوری قوم بہت خوش ہے۔ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں عمران خان جب تقریر کرکے واپس لوٹے تو ترکی کے رجب اردوان نے انہیں گلے لگا لیا جس طرح ترکی چین اور ایران نے مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے جو حمایت کی ہے اس پر پاکستانی قوم ان کی ہمیشہ شکر گزار رہے گی۔

وزیراعظم عمران خان کی وطن واپسی پر سعودی ایئر لائن کے طیارے میں فنی خرابی پیدا ہوگئی خدا کا شکر ہے کوئی حادثہ نہیں ہوا تاہم وزیراعظم کی وطن آمد میں تاخیر ہوگئی حکومت پاکستان کو تحقیقات کرنا چاہئے کہ یہ اچانک فنی خرابی تھی یا کوئی سازش نہیں تھی۔ عمران خان کی شاندار تقریر کی وجہ سے پی ٹی آئی کے کارکن اور وزراء بڑے فخر سے بات کرتے ہیں کہ ہمارے وزیراعظم نے ایک لفظ لکھا ہوا نہیں پڑھا جبکہ ن لیگ کا وزیراعظم لکھی ہوئی چٹیں پڑھتا رہا ہے۔ باخبر سیاسی حلقوں کے مطابق وزیراعظم عمران خان کو بعض وزراء کی کارکردگی پر سخت شکایت اور اعتراض ہے جبکہ قاسم سوری کے نااہل ہونے کے بعد کابینہ میں اہم ردوبدل کریں۔ کابینہ میں کچھ نئے وزراء کو شامل کیا جائے گا۔

آئندہ ماہ سے مہنگائی میں کمی پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔ پٹرول اور بعض اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں کمی کا بھی امکان ہے۔ وزیراعظم نے اپنے دورہ امریکہ کے دوران پاکستان میں ڈینگی پھیلنے کا بھی سخت نوٹس لیا ہے پنجاب اور کے پی کے کے وزرائے اعلیٰ کو ڈینگی پر موثر کنٹرول کرنے کا حکم دیا ہے۔

ڈینگی نے پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور ہزاروں لوگ ڈینگی کا شکار ہیں اور درجنوں موت کے منہ میں چلے گئے ہیں ڈینگی تو نواز شریف کے دور میں بھی تھا مگر بعدازاں اسے کنٹرول کر لیا گیا اس وقت بھی کئی لوگ لقمہ اجل بن گئے تھے مگر تحریک انصاف کی حکومت نے ماضی سے سبق سیکھتے ہوئے ڈینگی پر کنٹرول کرنے کیلئے موثر اقدامات نہیں کئے اور لوگ مرتے جارہے ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ وزیراعظم صوبائی وزرائے اعلیٰ اور گورنروں چیف سیکرٹریوں کا اجلاس بلائیں اور ڈینگی پر موثر کنٹرول کرنے کے احکامات جاری کریں اگرچہ وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا نے یہ کہا ہے کہ ڈینگی پر کنٹرول کرنے کیلئے موثر پالیسی بنائی جائے گی۔

مگر یہ پالیسی پہلے کیوں نہیں بنائی گئی ڈینگی سے جو لوگ مر گئے ہیں اس کا ذمہ دار کون ہے۔ ذمہ داروں کا تعین بھی ضروری ہے پنجاب میں بچوں کے اغواء اور ان کے قتل کی وارداتوں میں زبردست اضافہ ہو گیا ہے بالخصوص قصور اور چونیا میں متعدد بچوں کو اغواء کرنے کے بعد قتل کر دیا گیا اور اغواء کا سلسلہ جاری ہے ۔

وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے اگرچہ آئی جی اور دیگر اعلیٰ افسروں کے ہمراہ قصور اور چونیاں کا دورہ بھی کیا اور بعض اقدمات بھی کئے اور اب ایک ملزم کو گرفتار کرنے کی بھی اطلاعات ہیں آئی ایس آئی اور آئی بی کے ذریعے اس بات کی تحقیقات ہونا چاہئے کہ کہیں ان سنگین وارداتوں میں کوئی غیر ملکی ادارہ تو ملوث نہیں جو بے چینی پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ بچوں کے اغواء کی وارداتوں کی باریک بینی سے تحقیقات ہونا چاہئے تاکہ حقائق سامنے آئیں۔