’’آج میری آنکھوں میں آنسو کیوں ہیں؟‘‘ خورشید شاہ رو پڑے

October 15, 2019

پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور سابق اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ اپنے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس کی سماعت کے دوران عدالت میں رو پڑے۔

انہوں نے کہا کہ آج میری آنکھوں میں آنسو کیوں ہیں؟ کیوں کہ مجھ پر بے بنیاد الزامات لگائے گئے ہیں۔

سکھر کی احتساب عدالت میں خورشید شاہ کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس کی سماعت ہوئی، جس کے دوران نیب حکام نے سابق اپوزیشن لیڈر کو عدالت میں پیش کیا۔

نیب حکام نے احتساب عدالت سے خورشید شاہ کے 15 روزہ ریمانڈ کی استدعا کی، جس پر عدالت نے خورشید شاہ کے ریمانڈ میں 6 روز کی توسیع کر دی۔

عدالت نے نیب حکام کو حکم دیا کہ خورشید شاہ کو 21 اکتوبر کو عدالت میں دوبارہ پیش کیا جائے۔

دورانِ سماعت خورشید شاہ نے جج سے مکالمے میں کہا کہ آج میری آنکھوں میں آنسو کیوں ہیں؟ کیوں کہ مجھ پر بے بنیاد الزامات لگائے گئے۔

جج نے مسکراتے ہوئے کہا کہ شاہ صاحب آپ سے ایک غلطی یہ ہوئی کہ آپ نے اپنے دور میں نیب قانون ختم نہیں کیا۔

خورشید شاہ نے کہا کہ میں اگر باہر ہوتا تو نیب کو ہر ثبوت فراہم کرسکتا تھا، لوگ ہم کو ڈر کر نہیں بلکہ پیار سے ووٹ دیتے ہیں۔

جج نے خورشید شاہ سے کہا کہ شاہ صاحب میرے پاس آپ کو ضمانت دینے کا اختیار نہیں، ضمانت و رہائی کے لیے آپ کو پراپر فورم پر جانا ہوگا۔

خورشید شاہ نے جواب دیا کہ آپ مجھے 3 ماہ کے ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر دیں، عزت دار سیاستداں ہوں، مجھے اس سب سے تکلیف ہو رہی ہے، میں نے اس سال 27 لاکھ روپے ٹیکس دیا جبکہ میرے بچوں نے الگ ٹیکس دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کہ مجھے عارضۂ قلب لاحق ہے، آکسیجن کی کمی کا مسئلہ بھی ہے، گزشتہ رات بھی میری طبیعت خراب ہو گئی تھی، اس وقت نیب حکام میرے ساتھ تھے لیکن میں نے کسی کو نہیں کہا کہ میری طبیعت خراب ہے، بلکہ سپاہی نے خود ہی دیکھا۔

اس سے قبل دورانِ سماعت خورشید شاہ کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت کے حکم کے باوجود خورشید شاہ کو چیک اپ کے لیے نہیں بھیجا گیا۔

نیب کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کا چیک اپ نیب کے ڈاکٹرز روزانہ کی بنیاد پر کرتے ہیں اور نیب کے ڈاکٹرز کے مطابق خورشید شاہ کو باہر علاج کے لیے بھیجنے کی ابھی ضرورت نہیں ہے۔

انہوں نے عدالت کو مزید بتایاکہ خورشید شاہ سے آمدن کے ذرائع پوچھتے ہیں تو کہتے ہیں کہ فیملی سے پوچھ لو، ان کے ایک اکاؤنٹ میں 30 کروڑ روپے کہاں سے آئے؟

نیب کے وکیل نے کہا کہ جب اس بارے میں خورشید شاہ سے پوچھتے ہیں تو وہ کوئی جواب نہیں دیتے جب کہ ان کے اکاؤنٹ میں اس وقت تک 28 کروڑ روپے کی ٹرانزکشن ہوچکی ہے لیکن خورشید شاہ نے اس رقم کے بارے میں نیب کو اب تک کو کوئی ثبوت نہیں دیا۔

انہوں نے عدالت کو مزید بتایا کہ خورشید شاہ کے پاس 25 کروڑ روپے کا گھر ہے، جس کے علاوہ ان کی سکھر اور کراچی میں کروڑوں روپے کی بے نامی جائیداد بھی ہے۔

یہ بھی پڑھیئے: خورشید شاہ کو جیل بھیجا جائے، رضا ربانی

جج نے وکیل سے پوچھا کہ آپ کے پاس وکیل بننے سے قبل کتنے اثاثے تھے یہ آپ کو یاد ہے؟

نیب کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ جی میں بتا سکتا ہوں کہ میرے کتنے اثاثے تھے اور میرا کیا کاروبار ہے۔

نیب کے وکیل نے مزید کہا کہ خورشید شاہ کے پاس پبلک پراپرٹی ہے، ان کو جواب دینا ہوگا، ان کے تین بینک اکاؤنٹس مل گئے ہیں جن میں 28 کروڑ ہیں۔

عدالت سے نیب نے پی پی رہنما کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 15 روز کی توسیع کی استدعا کی، جس پر جج نے کہا کہ 90 دن کا ریمانڈ بھی دے دیا جائے تو بھی آپ آخر میں صرف الزامات کی فہرست لائیں گے۔

بعد ازاں عدالت نے خورشید شاہ کے جسمانی ریمانڈ میں 6 روز کی توسیع کر دی اور نیب کو انہیں 21 اکتوبر کو دوبارہ پیش کرنے کی ہدایت کی۔

واضح رہےکہ 18 ستمبر کو قومی احتساب بیوریو (نیب) نے پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق قائد حزبِ اختلاف خورشید شاہ کو آمدن سے زائد اثاثوں کے الزام میں راولپنڈی سے گرفتار کیا تھا۔