احتساب عدالت سکھر نے آمدنی سے زائد اثاثہ جات کیس میں پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کو مزید 13 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر دیا۔
نیب نے خورشید شاہ کو 9 روزہ جسمانی ریمانڈ پورا ہونے پر احتساب عدالت میں پیش کیا، ان کی جانب سے میاں رضا ربانی نے بھی عدالت میں دلائل دیئے اور کہا کہ خورشید شاہ کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا جائے۔
یہ بھی پڑھیے: نیب نے خورشید شاہ کو کیوں گرفتار کیا؟
اس موقع پر نیب کے وکیل زبیر ملک نے خورشید شاہ کے مزید 15 روزہ ریمانڈ کی استدعا کی اور دلائل دیئے کہ خورشید شاہ کا گھر رفاعی پلاٹ پر ہے، جس کی تعمیر پر 60 ملین روپے لاگت آئی ہے گھر کی تعمیر آمدن سے زائد اثاثہ جات کی مد میں آتی ہے۔
نیب نے عدالت کو بتایا کہ خورشید شاہ کے خاندان کے 10 بینک اکاؤنٹس سے کروڑوں روپے کی ٹرانزکشن ہوئی ہے، خورشید شاہ کی بے نامی بہت ساری جائیدادیں ہیں۔
خورشید شاہ کے وکیل مکیش کمار کا کہنا تھا کہ خورشید شاہ کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، ہائی کورٹ خورشید شاہ کو ان الزامات سے بری کر چکی ہے، جبکہ عدالتی حکم کے باوجود خورشید شاہ سے اکیلے ملنے نہیں دیا جا رہا۔
میاں رضا ربانی نے بھی خورشید شاہ کی جانب سے دلائل دیئے، ان کا کہنا تھا کہ نیب 500 ارب سے 50 ارب اور اب صرف گھر غیر قانونی قرار دے رہی ہے، آخر نیب کس کام کے لیے ریمانڈ مانگ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں عدالت سے استدعا کرتا ہوں کہ خورشید شاہ کو رہا کرکے نیب کو ٹھوس ثبوت جمع کرانے کی ہدایت کریں، اگر فوری رہا نہیں کرنا چاہتے تو جوڈیشل ریمانڈ دیا جائے اور جیل بھیج کر وکلاء سے ملنے کی اجازت دی جائے۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد خورشید شاہ کو 13 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کرتے ہوئے 14 اکتوبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
واضح رہے کہ خورشید شاہ پر آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا الزام ہے، انہیں گزشتہ ماہ نیب نے اسلام آباد سے گرفتار کیا تھا، جس کے بعد انہیں سکھر کی احتساب عدالت میں پیش کیا گیا جہاں سے انہیں 9 روزہ ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں دیا گیا تھا۔