ادب کی ترقی کیلئے اردو اور علاقائی زبانوں کوقومی درجہ دینا ہوگا، حامد میر

December 06, 2019

ممتازصحافی و اینکر حامد میر نے کہا کہ خوف پھیلانے والے لوگ ناکام ہوں گے، اور بہادر لوگ کامیاب ہوں گے۔ جو بڑے لوگ نظریات کی خاطر جیل میں گئے ان کو آج بھی لوگ یاد رکھے ہوئے ہیں۔ جب پاکستان کا ہر شہری یہ پوچھے گا کہ کہاں ہیں لاپتہ لوگ تو پاکستان مضبوط ہو گا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی آرٹس کونسل میں عالمی اردو کانفرنس کے پروگرام اردو ادب اور صحافت زوال کا شکار ہے؟ پر مبنی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ معروف اینکر عاصمہ شیرازی نے ان سے سوالات کئے۔

حامد میر نے کہا کہ اردو اور علاقی زبانوں کو قومی زبان بنائے بغیر ادب ترقی نہیں کر سکتا۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق اردو کو دفتری اور علاقائی زبانوں کو قومی زبانیں قرار دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ احمد شاہ عوام کو جوڑ رہے ہیں اور یہی پاکستان کی خدمت ہے۔

حامد میر نے کہا کہ پاکستان سیاست دانوں مزدوروں نے بنایا وہ ہی اس کی حفاظت بھی کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ 80 کی دہائی میں جب ہم نے صحافت شروع کی تھی ہمیں معلوم تھا کہ کون کہاں ہے، آج لاپتہ افراد کہاں ہیں معلوم ہی نہیں ہوتا۔ آج عورتوں کے لئے صحافت کرنا مشکل ہے وہ اگر کوئی مشکل سوال پوچھ لے تو سوشل میڈیا پر گالیاں شروع ہو جاتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج ہمارے معاشرے میں انگریزی پڑھنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے مگر گالیاں دینے والے بھی بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب پنجاب کے صحافی اور شاعر، نورالہدیٰ شاہ صاحبہ کے کام کی تعریف کریں گے تو ملک میں یکجہتی ہو گی اور ملک کے مسائل حل ہوں گے۔

معاشرے میں برداشت اور حوصلے سے مثبت تنقید سننے کی ہمت ہونا چاہئے۔