بچوں کو بغاوت پر نہ اُکسائیں

February 26, 2020

اقراء سیف

بغاوت کا یہ ہرگز مطلب نہیں کہ آپ کا اور آپ کے بچوں کا کوئی سخت نوعیت کا جھگڑاہو رہا ہے بلکہ بغاوت سے مراد یہ ہے کہ آپ کا بچہ آپ کی کہی ہوئی بات کو نظر انداز کر رہا ہے۔ آپ اسے جس کام سے منع کر رہی ہیں وہ وہی کام جان بوجھ کر کررہا ہو۔ اگر ایسا ہے تو کیوں ہے ؟ غلطی کس کی ہے اور کہاں ہے؟یہ وہ چند سوالات ہیں جن پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔

ماں باپ بچے کی نفسیات کو بہتر طریقے سے سمجھ سکتے ہیں بجائے اس کے کہ آپ اپنے بچے کی نفسیات کوپست پش ڈال کر اس پر اپنی نفسیات لاگوکریں ،اسے سمجھیں،بہ صورت دیگر بچے باغی ہوجائیں گےاور کسی بھی ماں باپ کو بچے کا یہ باغی پن ہرگز برداشت نہیں ہوتا،نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ بچہ ماں باپ کے خلاف ضدی پن کا مظاہرہ کرتا ہے اور ماں باپ اسے بدتمیز اورناپسندیدہ لسٹ میں شامل کر دیتے ہیں، جس کی وجہ سے تعلقات میں کشیدگی بڑھتی ہے اور گھر کی فضا مکدر ہو جاتی ہے۔

بچوں کے دوست بنیں

اگر آپ اپنے اردگرد نظر دوڑائیں تو آپ کو 10 میں سے 3 بچے ضدی، اکھڑ اور کسی حد تک بگڑے ہوئے ملیں گے۔ کیا کبھی آپ نے اس کی وجہ جاننے کی کوشش کی ہے؟۔ ایسا اسی صورت میں ہوتا ہے جب بچے پر بے جا سختی کی جاتی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ ’’ حد سے زیادہ نرمی بچے کو بگاڑ دیتی ہے۔بالکل اسی طرح حدسے زیادہ سختی بھی بچے کوبگاڑنے کا سبب بنتی ہے‘‘۔ چھوٹی چھوٹی باتوں پر بچوں کو ڈانٹنے کی بجائے ان کے دوست بنیں، تاکہ اگر آپ کے بچے کبھی کوئی غلط کام کریں توآپ کے ڈر سے اسےچھپانے کی بجائے آپ سے شیئر کر یں، اس سے نہ صرف آپ اپنے بچے کی تمام باتوںاورکاموں سے آشنا رہیں گی (جو اس کے دل اور دماغ میں چل رہی ہوں گی)بلکہ آپ اسے دوستی کی آڑمیں اچھے اور برے کی تمیز بھی سیکھا سکتی ہیں، جو کہ بچوں کی تربیت میں مثبت کردار ادا کرے گی۔

بچوں کی صلاحیتوں کو سرا ہیں

بجائے اس کے کہ آپ اپنے بچوں کے کام کو تنقید کی نظر سے دیکھیں، آپ کو چاہیے کہ اُن کے ہرکام کو سراہیں، ان کی حوصلہ افزائی کریں ،کسی بھی بچے کی حوصلہ افزائی اسے ایک قدم آگے بڑھنے کی ہمت دیتی ہے ،جب کہ ڈانٹ اور تنقید اسے چار قدم پیچھے دھکیل دیتی ہے ،جس کا نتیجہ یہ ہوتاہے کہ کل جب آپ کا بچہ عملی زندگی میں قدم رکھے گا تو وہ بڑے سے بڑا کام کر نے میں ہچکچائے گانہیںبلکہ وہ ہر کام بہت ہمت اور بہادری کے ساتھ سر انجام دے گا اور وہ اس تیز رفتار اور ترقی یافتہ معاشرے میں آگے بڑھے گا، لہٰذا چھوٹی عمر سے ہی ان کے کاموں کو سراہنے کی عادت اپنائیں اور اپنے بچے کی شخصیت کو نکھاریں۔ کسی بھی ریاست کو چلانے کے لیے ایک سربراہ مقرر کیا جاتا ہے ۔

اس ریاست کے نظام کو بہتر اور احسن طریقے سے چلانے کے لیے وہ سربراہ جہاں اپنی مرضی اور حکم لاگو کرتا ہے وہیں وہ رعایا کی بات کو بھی اہمیت دیتا ہے۔ جس طرح آپ بچے پر اپنا حکم لاگو کرتی ہیں وہیں آپ بچے کی بات کو بھی اہمیت دیں وہ جو کہے اسے توجہ اور غور سے سنیں یہ بات اس کی جھجھک اور شرم ختم کر دے گی اور یوں آپ کا بچہ اسکول ، کالج میں اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے ہچکچائے گا نہیں ایسا کرنے سے بچے کا اعتماد بڑھے گا بلاشبہ اعتماد اور دلائل دے کر منوانے والے بچے معاشرے کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

تحفوں کا تبادلہ کیجئے

تحفوں کا تبادلہ خاص موقعوں کے علاوہ بھی کیا جا سکتا ہے۔ مثلاً ،جب بچہ ٹیسٹ میں کامیابی حاصل کریں تو اس کی کارکردگی پر ا سے کوئی اچھی سی کتاب تحفے میں دیں۔ جس سے نا صرف آپ کے بچے میں اچھی کتابیں پڑھنے کی عادت پختہ ہو گی بلکہ اس میں دوسروں کو تحفہ دینے کا رجحان بھی بڑھے گا ۔اُس کی سال گرہ پر اُس کی پسند کے مطابق تحفہ دیں ۔دوسرے بچوں کی سال گرہ پر تحفے دلائیں ۔

بچوں کے ساتھ وقت گزاریں

فارغ اوقات میں اپنے بچے کے ساتھ وقت گزاریں۔ اس کے ساتھ نت نئے ایجادات کے متعلق بات کیجئے کسی کتاب کے متعلق سوالات کریں یوں بچہ معلوماتی گفتگو میں دلچسپی لیتے ہوئے آپ کی طرف سے کئے گئے سوالات کے جوابات دینے کی کوشش کرے گا ،جس سے نا صرف اس کا آئی کیو لیول بہتر ہو گا بلکہ وہ اس عادت کے باعث کسی بھی مجمع یاا سکول میں کئے گئے سوالات کے جوابات دینے سے نہیں ہچکچائے گا ،جو کہ آپ کے لئے ایک خوش آئندہ بات ہو گی ۔

بچوںپر نظر رکھیں

اس ترقی یافتہ دور میں ہم جہاں بہت سی دوسری اشیاء سے مستفید ہو رہے ہیں وہیں سرفہرست موبائل بھی ہے جب آپ اپنے بچے کے ہاتھ میں موبائل دیتی ہیں تو آپ کی ذمہ داری ختم ہونے کی بجائے بڑھ جاتی ہے اُس پر نظر رکھیں کہ وہ موبائل فون کن کن اوقات میں اور کیسے استعمال کر رہا ہے ،کہیں ایسا تو نہیں کہ وہ آپ کے سامنے کتاب کھولے بیٹا ہواور آپ یہ سمجھ رہے ہوں کہ وہ پڑھ رہا ہے، جب کہ وہ کتاب کی آڑ میں موبائل سے کھیل رہا ہو۔

اس میں تفریح کا سامان چھپا ہو اگر ایسا ہے تو آپ تھوڑا ہوشیار رہے اور پڑھائی کے اوقات میں ان سب خرافات کو اپنے بچے سے دور رکھیں۔ان چند چھوٹی چھوٹی باتوں پر عمل کر کے آپ اپنے بچے کی تربیت احسن طریقے سے کر سکتی ہیں۔