قومی مالیاتی ایوارڈ میں سندھ کا حصہ بڑھانے کا مطالبہ

March 19, 2020

کوروناوائرس نے دنیا بھر کی طرح پاکستان کی معیشت ،سیاست، سماجی ومعاشرتی سرگرمیوں پر بھی گہرے اثرات مرتب کئے ہیں کوروناوائرس کے سبب اب سیاست بہت پیچھے رہ گئی ہے اور وفاقی وصوبائی حکومتیں اس عفریت کو پھیلنے سے روکنے کی تدابیر کررہی ہے تاہم اس ضمن میں سندھ ناصرف دوسرے صوبوں پر بازی لے گیا بلکہ سندھ حکومت کی جانب سے کئے گئے موثراقدامات نے وفاق کو پیچھےچھوڑ دیا ہے صوبے بھر میں تفریحی مقامات، شادی ہالوں، اجتماعات، عرس، مزارات پر زائرین کی آمد کا سلسلہ حفاظتی اقدامات کے سبب روک دیا گیا ہے مساجد میں جمعہ کے بیانات یا تو بند ہوگئے ہیں یا پھر مختصر کردیئے گئے ہیں صوبائی وزراء ناصرحسین شاہ اور سعیدغنی وزیراعلیٰ سندھ کی ہدایت پر تمام مکاتب فکر کے علماء سے ملاقاتیں کررہے ہیں وفاق المدارس سمیت تمام مکاتب فکر کے علما نے مدارس میں تعطیل کا اعلان کردیا ہے علماء مصیبت کی اس گھڑی میں حکومت کے ساتھ تعاون کررہے ہیں حکومت سندھ نے بروقت اقدامات کرتے ہوئے صوبے کے تقریباً تمام اسپتالوں میں آئسولیشن وارڈ قائم کردیئے جبکہ کوروناوائرس کا شکارافراد کے لیے گڈاپ میں اسپتال بھی قائم کیا جاچکا ہے۔

یہی نہیں سکھر میں ایران سے آنے والے زائرین کے ٹیسٹ بھی کئے جارہے ہیں سندھ حکومت ہر ممکن کوشش کررہی ہے کہ اس وباء کو پھیلنے سے روکے اور ان کا ہر اقدام ملک کے باقی صوبوں کے لیے قابل تقلید ہے ۔ کوروناوائرس کے حوالے سے جو خدشات و خطرات ظاہر کئے جارہے تھے اب وہ حقیقت کا روپ دھار رہے ہیں کرونا وائرس کے حوالے سے ہمارے انتظامات کتنے موثر ہیں یہ آنے والے دنوں میں معلوم ہوگا تاہم حکومت کو عوامی آگہی مہم کے ساتھ ساتھ لاک ڈاؤن جیسی افواہوں کا سدباب کرنا ہوگا ورنہ ملک میں اشیاء خوردونوش کی قلت پیدا ہونے کے ساتھ ساتھ مہنگائی کا طوفان آسکتا ہے کوروناوائرس اپنے ساتھ بے روزگاری بھی لے کر آیا ہے۔

جس کی وجہ سے جرائم میں اضافہ متوقع ہے ارباب اختیار کو اس جانب بھی توجہ دینی ہوگی جبکہ وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی توجہ سیاسی درجہ حرارت بڑھانے کے بجائے کوروناوائرس پہ قابو پانے میں لگائے۔حتمال امکان ٹھوس شواہد ناہونے کی بنیاد پر گرفتاریاں موخر کرے تاکہ ملک میں یکجہتی کی فضا برقرار رہے کشیدگی کم ہو۔کوروناوائرس پر قابو پانے کے بعد ان امور پر توجہ دی جاسکتی ہے دوسری جانب سندھ میں عمرکوٹ پی ایس 52 کے لیے میدان سجانے کی تیاریاں عروج پر ہے اس نشست پر معرکہ تو 15 اپریل کو ہوگا تاہم کاغذات جمع کرانے کا عمل شروع ہوچکا ہے میدان میں اپوزیشن کی جانب سے سابق وزیراعلیٰ سندھ ارباب رحیم جبکہ ان کے مدمقابل پی پی پی کے امیرشاہ ہوں گے میدان میں گیارہ امیدوار ہیں۔

تاہم اصل دنگل امیرشاہ اور ارباب رحیم کے درمیان متوقع ہے کوروناوائرس کی وجہ سے گرچہ الیکشن مہم کی سرگرمیاں ماند ہے تاہم عمرکوٹ کے اس الیکشن کی اپنی ہی اہمیت ہے دیکھنا ہے کہ اس نشست پر الیکشن ہوتے ہیں یا کوروناوائرس کی وجہ سے ملتوی کئے جاتے ہیں۔ ادھر پی پی پی کا اہم اجلاس وزیراعلیٰ ہاؤس میں ہوا جہاں 4 اپریل کو بھٹو کی برسی کے حوالے سے جلسے سمیت عمرکوٹ الیکشن کے بارے میں تبادلہ خیال کیا گیا اجلاس میں پی پی پی کے تمام جوٹی کے ارکان شریک تھے۔ اجلاس کے دوران وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمودقریشی کی جانب سے سون پورگاؤں میں ویڈیولنک کے ذریعے خطاب کو الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی قراردیتے ہوئے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیاکہ وہ شاہ محمودقریشی کو نااہل قرار دے۔

نثارکھوڑو نے کہاکہ وزیراعظم کی جانب سے فوری نئے قومی مالیاتی ایوارڈ کا اجرا نہ کرنا صوبائی خودمختاری اور آئین کے خلاف ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ نیا قومی مالیاتی ایوارڈجاری کرکے صوبوں کا حصہ 57سے بڑھاکر 60فیصد کیاجائے۔ این ایف سی میں کسی قسم کی کٹوتی کو قبول نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت سندھ میں چلنے والے ترقیاتی منصوبوں کے بجٹ میں اربوں روپے کی کٹوتی کرکے سندھ میں ترقی کی راہ میں روڑے اٹکارہی ہے۔ادھر متحدہ قومی موومنٹ کے وفد سے ملاقات کے دوران سابق وزیراعظم میرظفراللہ جمالی نے کراچی کو دارلحکومت بنانے کا مطالبہ کردیا انہوں نے تجویز دی کہ پنجاب میں 3 صوبے بناکرباقی صوبوں کے برابرلایا جاسکتا ہے۔

جس سے احساس محرومی کم ہوگی۔ ایم کیو ایم نے میرظفرجمالی کے کراچی کودارلحکومت بنانے کی حمایت کردی۔ اتوار کو سابق وزیراعظم میرظفراللہ خان جمالی سے ان کی رہائش گاہ پر ایم کیو ایم پاکستان کے وفد نے ملاقات کی۔ وفد کی قیادت ایم کیو ایم کے کنوینرخالدمقبول صدیقی کررہے تھے جبکہ سینئر ڈپٹی کنوینر عامرخان، کشورظاہرہ اور دیگر بھی موجود تھے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم میرظفراللہ خان جمالی نے کہاکہ آل انڈیا میں 14صوبے تھے اب 27ہیں۔ ہمارے ہاں ایسٹ اورویسٹ پاکستان تھے۔ دارلحکومت کو اسلام آباد لے کرگئے۔ یحییٰ نے چار صوبے کیے۔ میں نے پنجاب کے 3 صوبے بنانے کے لیے کوشش کی مگر مجھے کرنے نہیں دیاگیا۔ انہوں نے کہاکہ سندھ میرا گھر ہے۔ بلوچستان میں بھی رہتاہوں۔ میں آج بھی کہتا ہوں بلوچستان اور سندھ اکٹھے جاسکتے ہیں۔صوبے ہر اس جگہ بننے چاہئیں جہاں ضرورت ہو۔ جس طرح ہمیں انہوںنے عزت دی ہے ان کے تجربے کی پاکستان کو ضرورت ہے۔ اس شہر میں یہ ہم سے پہلے کے ہیں انہوں نے سچائی کی بات کی ہے ظفرجمالی نے کہاکہ جوبھی آتا ہے وہ کہتا ہے کہ سرائیکی صوبے کی بات کرتے ہیں۔

ایکصوبے کا حل نہیں نکال سکتے تو سندھ اور بلوچستان کا کیا کریں گے۔ادھر صحافتی تنظیموں کی جانب سے جنگ جیو کے ایڈیٹر انچیف میرشکیل الرحمان کی بلاجواز گرفتاری کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے کے یو جے، پی ایف یو جے، جنگ، دی نیوز سمیت مزدور تنظیموں، سماجی، مذہبی تنظیموں نے جنگ اخبار سے کراچی پریس کلب تک احتجاجی ریلی نکالی ریلی کے شرکاء نے ہاتھ میں پلے کارڈ اٹھارکھے تھے جن پر آزادی صحافت سمیت میرشکیل الرحمان کی رہائی کے مطالبات درج تھے سرکار نے میرشکیل الرحمان کی گرفتاری کو آزادی صحافت کا گلاگھوٹنے کے مترادف قرار دیا اور اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ ان ہتھکنڈوں کےخلاف ڈٹے رہیں گے مختلف سیاسی، مذہبی، سماجی تنظیموں کی جانب سے اس عمل کی مذمت کا بھی سلسلہ جاری ہے۔