قراردادِ پاکستان کی کہانی دادی اماں کی زبانی

March 22, 2020

محمد اویس

پیارے بچو! احمد،عمر اور سارہ کی دادی اماں روز رات کو انہیں مختلف کہانیاں سناتی تھیں۔ کہانی سننے کےلئےتینوں بچے ان کے کمرے میں جمع ہوجاتے۔22مارچ کی رات کو بھی دادی اماں نےبچوں سے کہانی سنانے سےقبل پوچھا،’’آج مجھے بتاؤ کس موضوع پر کہانی سناؤں؟‘‘

’’دادی اماںہمیں 23 مارچ پر کہانی سنائیں‘‘۔ ہماری ٹیچر بھی اس دن کے بارے میں بتا رہی تھیں‘‘۔ا حمد نے کہا۔

دادی نے کہا ، بہت خوب! اب ذرا غور سے سننا۔

23 مارچ 1940ء مسلمانوں کےلئے ایک انقلابی دن تھا۔اس دن تمام مسلمان لاہور کے اقبال پارک میں اکٹھے ہوئے تھے۔کوئی ایک دوسرے کو نہیں جانتا تھا،کسی کا کسی کے ساتھ کوئی خونی رشتہ نہ تھا ، بس جو واحد رشتہ تھا وہ بھائی چارے کا تھا۔مسلمانوں کا جوش و خروش دیدنی تھا، ان سب کا ایک ہی خواب تھا، وہ تھا ایک الگ،آزاد ریاست، جس میں وہ اپنے دین کے مطابق زندگی گزار سکیں۔ بچو!اس قرار داد میں دو قومی نظریہ پیش کیا گیا تھا،جس کی بنا پر پاکستان وجود میں آیا۔

’’وہ دو قومی نظریہ کیا تھا دادی‘‘۔عمر نےدرمیان میں کہا۔

’’بتا رہی ہوں صبر سے سنو‘‘۔ دادی کو عمر کا درمیان میں بولنا اچھا نہیں لگا۔

ایک تو ہندو کے رسم ورواج ہم مسلمانوں کے رسم و رواج سے بالکل الگ تھے، دوسرےسب سے بڑی بات مذہب الگ تھا،لہٰذاایک علیحدہ وطن ضروری تھا۔

23 مارچ کو قرار داد کی منظوری کے بعد قیام پاکستان کی جدوجہد فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوگئ۔ قوم کو ایک واضح نصب العین مل چکا تھا اور خوش قسمتی سے قائد اعظم جیسے مدبر قائد میسر تھے ،جن کی قیادت سحر انگیز اور ولولہ انگیز ہونے کے علاوہ سیاست میں صداقت اور دیانتداری کی علمبردار تھی۔یہ قرارداد اُن تمام عظیم رہنما ئوں اور مسلمانوںکی یاد دلاتا ہے، جنہوں نے اس پاک وطن کے لیے اپنی جان قربان کی اور ہمیں ایک آزاد وطن ملا۔

جس جگہ یہ قرارداد پیش کی گئی وہاں 1960ء میںمینار پاکستان تعمیرکیا گیا۔اسلام آباد میںباقاعدہ پریڈ ہوتی ہے۔پاکستان آرمی،نیوی اور ایئر فورس سب ہی اس میں حصہ لیتے ہیں۔بچو!ضروری بات یہ ہے کہ ہمارا ملک اسلام کے نام پر بننے والا پہلا ملک ہے ۔اُس زمانے میں کوئی سندھی،بلوچی،پنجابی یا پٹھان نہ تھا۔سب متحد تھے،تاکہ مل جل کر ایک جھنڈے کے نیچے کھڑے ہو کر کہہ سکیں "پاکستان زندہ باد!"

مجھے یہ کہتے ہوئے بہت تکلیف ہو رہی ہے کہ آج ہم سب بٹ گئے ہیں اور ہم اپنے ملک کے لیے کام نہیں بلکہ اپنے اپنے مفادات کے لیے کام کر رہے ہیں۔

سارہ نے کہا"دادی! ہم اپنےملک کے لیے کیا کرسکتے ہیں؟"

بچویاد رکھو !تعلیم ہی ہمارے ملک کی کامیابی کا راز ہے،اس لیے محنت اور لگن سے اپنی تعلیم حاصل کرو، تاکہ بڑے ہوکر اپنے ملک اور قوم کی خدمت کر سکو۔