’’بلیک ٹی‘‘ بھی صحت کیلئے مفید ہے

April 30, 2020

بلیک ٹی، جسے اردو میں قہوہ بھی کہا جاتا ہے، دنیابھرمیں مشہور ہے۔ جنوب ایشیائی ممالک میں بلیک ٹی میں دودھ شامل کرکے بڑے شوق سے نوش کیا جاتا ہے۔ اس چائے کے حصول کے لیے ایک خاص قسم کے پودے کیمیلیا سنینسس (Camellia Sinensis)کے پتوں اور کلیوںکو مختلف پروسیس سے گزارا جاتا ہے۔

اگر آپ بھی یہ سمجھتے ہیں کہ مختلف چا ئے مختلف پودوں سے حاصل کی جاتی ہیں تو یہ خیال غلط ہے کیونکہ درحقیقت چائے سبز ہو یاکالی ایک ہی پودے سے حاصل ہوتی ہے ۔ گرین ٹی کے فوائد کاذکر تو ہم اکثرو بیشتر سنتے رہتے ہیں لیکن آج ہم اپنے قارئین سے بلیک ٹی کے کرشماتی فوائد کا ذکر کرنے جارہے ہیں، جو انسانی صحت پر بے حد مفید اثرات مرتب کرتے ہیں۔

اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور

اینٹی آکسیڈنٹس کو صحت کے لیے بہت مفید مانا جاتا ہے۔ یہ جسم سے فری ریڈیکلز کے اخراج، خلیاتی سطح پر ٹوٹ پھوٹ اور ڈی این اے میں ہونے والے بگاڑ کو روکتے ہیں، ساتھ ہی یہ ایسے خلیات کو دور کرنے کا باعث بنتے ہیں جو صحت پر منفی اثرات ڈالتے ہیں۔ بالآخر یہ عمل انسانی جسم میں دائمی امراض (کرونک بیماریوں) کا خطرہ کم کرتا ہے۔

اینٹی آکسیڈنٹس کی ایک قسم پولی فینول ہے جومختلف مشروبات، غذاؤں اور خاص طور پر بلیک ٹی میں پائی جاتی ہے۔ بلیک ٹی میں پولی فینول گروپ (تھیفلیون،کیٹچن،تھیربنگ ) موجود ہوتا ہے ۔ تحقیق سے ثابت ہے کہ تھیفلیون موٹاپے، ذیابطیس اور کولیسٹرول میں اضافے جیسے خطرات کو کم کرتا ہے۔

دل کی صحت کیلئے مفید

چائے میں اینٹی آکسیڈنٹس کا ایک گروپ فلیونائڈز موجود ہوتا ہے، جو نہ صرف چائے بلکہ ڈارک چاکلیٹ ،مختلف قسم کی سبزیوں اورپھلوں میں پایا جاتا ہے۔ یہ گروپ دل کی صحت کے لیے بے حد مفید سمجھاجاتا ہے۔باقاعدگی سے فلیونائڈز کا استعمال انسان میں قلبی امراض مثلاً ہارٹ اٹیک، اسٹروک ، موٹاپا اورہائی کولیسٹرول کے خطرات کم کردیتا ہے۔ بلیک ٹی کے فوائد سے متعلق کیے گئے ایک مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ روزانہ 3کپ قہوہ کا استعمال انسان میں11فیصد قلبی بیماریوں کے خطرات کم کردیتا ہے۔

بُرے کولیسٹرول کی سطح میں کمی

ہم جانتے ہیں کہ انسانی جسم میں کولیسٹرول کی کئی اقسام پائی جاتی ہیں، جن میں دو زیادہ مشہور ہیں۔ ایک قسم ایل ڈی ایل ہے، جسے بُرا کولیسٹرول بھی کہا جاتاہے ۔اس کی جسم میں مقدار100mg/dl سے کم ہونی چاہیے۔ ایچ ڈی ایل بھی کولیسٹرول کی ہی ایک قسم ہے، جسے اچھا کولیسٹرول کہا جاتا ہے۔ اس کی مقدار خون میں60mg/dlیا اس سے زیادہ ہونی چاہیے ۔ایک تحقیق سے ثابت ہے کہ روزانہ چائے کا استعمال خون میںایل ڈی ایل کی مقدار کو کم کرنے کا باعث بنتا ہے۔ ایک مطالعہ کے دوران ،مخصوص گروپ کو روزانہ 5کپ بلیک ٹی کے پلائے گئے، کچھ عرصے بعد مطالعے میں شامل افراد میں انفرادی طور پر ایل ڈی ایل کی 11فیصد کم مقدار دیکھنے میں آئی۔

کینسر کا خطرہ کم کرنے میں معاون

کینسر کئی طرح کا ہوتا ہے، جن میں کچھ ایسے ہیں جنہیں لاعلاج تصو ر کیاجاتا ہے۔ سیاہ چائے میں پایا جانے والا پولی فینول کینسر کے خلیات کو بڑھنے اور ان کی نقل وحرکت کے عمل کو روکنے کا سبب بنتا ہے۔ ایک ٹیسٹ ٹیوب مطالعے کے ذریعے چائے میں پائے جانے والے پولی فینول کے کینسر سیل پر ہونے والے اثرات پر غور کیا گیا۔ مطالعہ سے پتہ چلا کہ سبز اور سیاہ چائے میں پایا جانے والا یہ جزو ،کینسر کے خلیات کی نشوونما کے خلاف مزاحمت کرتا اور نئے خلیات پیدا ہونے کے عمل کے دوران رکاوٹ کا باعث بنتا ہے۔

غذائی نالی کی صحت میں بہتری

مطالعہ سے ثابت ہےکہ غذائی آنت میں پائے جانے والے بیکٹیریا کی اقسام آپ کے صحت مند رہنے میں نہایت اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ان میں کچھ بیکٹیریا آپ کی صحت کے لیے مفید جبکہ کچھ مضر ہوتے ہیں۔ درحقیقت مختلف مطالعوں سے ثابت ہے کہ ان بیکٹیریا کی کچھ اقسام مختلف بیماریوں سے بچاؤ کے حوالے سے بھی اہم کردار ادا کرتی ہیں، جن میں انفلیمیٹری باؤل، ٹائپ ٹو ذیابطیس، موٹاپا اور کینسر شامل ہیں۔

سیاہ چائے میں پایا جانے والا پولی فینول ،غذائی نالی کی صحت بہتر بنانے میں بھی خاص کردار ادا کرتا ہے، خاص طور پر اچھے بیکٹیریا کی نشوونما کرنے جبکہ مضر صحت بیکٹیریا کے خلاف مزاحمت کاکام کرتا ہے۔ دوسری جانب بلیک ٹی اینٹی بیکٹیریل خصوصیات سے بھی مالامال ہوتی ہے۔ یہ خصوصیات غذائی نالی کی صحت بہتر بناتے ہوئے نظام ہاضمہ کے مسائل بھی دور کرنے میں مددگار ہوتی ہیں۔

ذیابطیس کے خطرے میں کمی

ذیابطیس ایک میٹابولک مرض ہے، جس سے نجات کے لیے بلیک ٹی میں پایا جانے والابائیو ایکٹوو کمپاؤنڈ خاصا مفید ثابت ہوتا ہے۔ اس حوالے سے ماہرین ،روزانہ 2سے3 کپ بلیک ٹی کے استعمال کا مشورہ دیتے ہیں۔ ان کے مطابق باقاعدگی سے بلیک ٹی کا استعمال ذیابطیس کے خطرات 42فیصد کم کردیتا ہے۔