18 ویں ترمیم میں تبدیلی: کیا حکومتی خواہش پوری ہوسکے گی؟

April 30, 2020

حکومت اٹھارہویں تر میم سمیت بڑ ی قانون سازی کرنے کی خواہاں ہے مگر اپنے اقتدار کے 20 ماہ بعد بھی قومی اسمبلی اور سینٹ میں موجود ایک بڑی اپوزیشن کو ساتھ لے کر چلتی نظر نہیں آ رہی،وزیراعظم عمران خان اپنی دیا نتداری کی دھاک بیٹھا نے کے لیے تو محفلیں سجاتے رہتے ہیں مگر اپوزیشن کو ساتھ لے کر چلنے پر آمادہ نہیں ،پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کی جیل یاترا کچھ طویل ہو گئی ہے لاہور ہا ئی کورٹ انہیں ضما نت کا حق دینے پر آمادہ نہیں ہو ئی، جس پر انہیں سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کی ضرورت درپیش آئی ہے،قو می اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو بھی نیب نے جائیداد کی ملکیت کے حوالے سے تیسری بار 4 مئی کو طلبی کا نوٹس جاری کردیا ہے ،دودفعہ طلبی پر شہباز شریف نے کورونا وائرس لاک داون سےتحفظ کا فا ئدہ اٹھا یا اور موقف اختیار کیا کہ ابھی انہوں نے خود قرنطینہ کیا ہوا ہے۔

انکوائری کے لیے روبر و پیش نہیں ہو سکتے 4 مئی کو شہباز شریف پیش ہوتے ہیں یا دوبارہ لاک ڈائون تحفظ کا حق استعمال کرتے ہیں کچھ کہنا قبل ا ز وقت ہے، مگر چونکہ لاک ڈائون 9 مئی تک بڑھا دیا گیا ہے اسلئے شائد شہباز شدیف ایک با پھر لاک ڈاون کا حق استعمال کرنے مو ترجیح دیں،قومی اسمبلی کےسابق اپوزیشن لیڈر پاکستان پپلز پارٹی کے سینٹر پارلیمنٹرین سید خو رشید شاہ کو بھی جیل سے باہر آنے کے لیے سپریم کورٹ سے آزادی کا پروانہ حا صل کرنا ہوگا ،اسی طرح علاج کی غرض سے حکومتی اجازت سے برطانیہ جا نے والے سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کو بھی نیب کے روبرو طلبی کا نو ٹس جاری کیا جا چکا ہے مگر 19 نومبر 2019ء سے علا ج کے لیے بر طا نیہ میں مقیم نواز شریف کا علا ج شروع نہیں ہو سکا ،نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کا کہنا ہے کہ نواز شریف کی کارڈ یک کیتھراٹز یشن کو رونری انٹر وینشن ملتوی ہو گئی ہے ،اس کا شیڈ ول کورونا وبا ء کے بعد ری شیڈ ول کیا جا ئے گا کیو نکہ نجی ہسپتال نے داخلوں کا عمل محدود کر دیا ہے، سرجری نہ ہونے کی وجہ سے نواز شریف کو دواوں کی بھاری ڈوز پر رکھا گیا ہے ،سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ پاکستان میں نظام حکومت پر مجموعی طور پر اشرافیہ کا قبضہ ہے چینی سکینڈل کی رپورٹ 25 اپریل کو منظر عام پر آئی تھی مگر تین روز قبل ہی سوشل میڈیا پر خبر سامنے آگئی تھی کہ انکوائری کمیشن نے مزید تین ہفتے مانگ لیے ہیں۔

یو یہ بات بھی ہضم ہونے والی نہیں کہ قومی خزانے کو 120 ارب روپے کا نقصان پہنچا نے والے چینی تاجروں نے جن 50 ہزار خریداروں کو اربوں روپے کی چین فروخت کی ان میں سے 40ہزار نے ٹیکس گوشوارے بھی جمع نہیں کروائے ، وزیر اعظم عمران کے قریبی ساتھی جہانگیر ترین کا کہنا ہے کہ غیر رجسٹرڈ خریدار مل مالکان نہیں، ایف بی آر کی کوتاہی ہےبھی بےنامی ٹرانزیکشن نہیں کی جبکہ انکوائری کی زد میں آنے والی شوگر مل مالکان بھی انکوائری کو یکطرفہ کارروائی اور پروپگنڈہ قرار دے رہے ہیں ۔

انکوائری کمیشن کی تفصیلی انکوائری میں نتیجہ کیا نکلتا ہے اور اس نتیجہ کی روشنی میں عملی طور پر کیا کارروائی ہوئی ہے،سب کی نظر یں اس پر لگی ہیں بعض سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ چینی مافیا میں صرف حکومتی ہی نہیں اپوزیشن کے لوگ بھی شامل ہیں اس موقع پر وزیرا عظم اپنے ساتھیوں کو نقصان پہنچا نے سے گریز کریں گے تاہم پی ٹی آئی کے یوتھے مطمئن ہیں کہ جو کرے گا بچ نہ پائے گا۔کورونا وائرس کے بعد ایک بار پھر سیاست نے زور پکڑنا ہے ۔ ادارے حکومت کے ساتھ ہیں اور حکومت کو اس وقت تک کوئی خطرہ نہیں جب تک وہ اقتدار کی بھول بھلیوں سے تنگ آ کر اسے خود ہی چھوڑ نہیں دیتی، پاکستان کی اپوزیشن قومی اسمبلی اور سینٹ میں مضبوط ہونے کے باوجود حکومت تبدیلی کے اہل نہیں ، کابینہ 50 ممبران پر مشتمل ہے جن میں ایک بڑی تعداد غیر منتخب افراد کی بھی ہے ، جو بنیادی طور پر اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ حکمران جماعت کے منتخب افراد میں اہل افراد موجود نہیں۔ اور اس خلاء کو پر کرنے کیلئے غیر منتخب افراد کو ساتھ رکھا گیا ہے, سینیٹ میں قائد ایوان سینٹر شبلی فراز کو اطلاعات ونشریات کا وفاقی وزیر ، سابق ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ کو وزیر اعظم کا معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات مقرر کرنا اور ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کو فارغ کرنا ایک بڑی تبدیلی ہے۔

سیاسی حلقے ایسی مزید کئی تبدیلیوں کو ضروری سمجھتے ہیں، کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہونا شروع ہو گیا ہے ، حکومت لاک ڈائون کو سخت رکھنے کے حق میں نہیں جبکہ ڈاکٹروں نے خبر دار کیا ہے کہ لاک ڈائون غیر موثر ہونے کی صورت میں مئی میں مریضوں کو ہسپتالوں میں جگہ نہیں ملے گی اور سڑکوں پر ہی علاج کرنا پڑے گا، کورونا وائرس کی وجہ سے معیشت کو سخت دھچکا لگا ہے جس کے اثرات آئندہ برسوں تک موجود رہیں گے۔ عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ مئی جون میں پاکستان میں کورونا وائرس کیسز میں بڑا اضافہ ہو گا اور تعداد 2 لاکھ تک پہنچے کا اندیشہ ہے، شہری اپنے طور پر لاک ڈائون کو موثر بنائیں بلا ضرورت گھر سے باہر نکلنے سے گریز کریں ۔ اس بیماری کاابھی کوئی علاج نہیں کورونا وائرس کی زد میں آنے کی صورت میں پورا خاندان پریشان ہو گا۔

لہذا اس سے بجائو کیلئے ہاتھ با ر بار دھویں ناک ، منہ اور آنکھوں کو ہاتھ لگانے سے گریز کریں ،ماسک زیادہ سے زیادہ استعمال کریں ایک دوسرے سے چھ فٹ کا فاصلہ رکھیں ، سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ عمران خان حکومت چلتی رہے یا تبدیل کر دی جائے معیشت میں فوری بہتری کی گنجائش نہیں جو بھی آئے گا محدود پیسوں میں گزارہ کرنا پڑے گا، مہنگائی اپنا عروج دکھا چکی ہے ، مزید خرابی پیدا ہوئی تو امن و امان کی صورتحال بے قابو ہونے کا اندیشہ ہے ، وزیر اعظم اس خطرے سے خوفزادہ ہیں کہ لوگ روٹی کیلئے لوٹ مار نہ شروع کر دیں، کورونا لاک ڈاون کی وجہ سے حکومت ایک کروڑ 20 لاکھ خاندانوں کو 12 ہزار روپے کا ریلیف دے رہی ہے مگر ریلیف کیلئے درخواستیں دینے والوں کی تعداد 11 کروڑ بتائی جارہی ہے۔

یوں تو غیر سرکاری طور پر بھی متاثرہ لوگوں کی مدد کا سلسلہ جاری ہے مگر نجی سطح پر ملنے والی امداد کسی خاطر میں نہیں لائی جاتی، جماعت اسلامی کے نائب امیر میاں محمد اسلم اور لیاقت بلوچ کا کہنا ہے کہ سماجی شعبے کو منظم کرنے کی ضرورت ہے ہمارے جیسے ممالک میں حکومت سے زیادہ ذمہ داریاں نجی شعبہ ادا کرتا ہے ،اگر ہرشہری اپنی وسائل کہ مطابق سماجی سرگرمیوں میں متحرک کردار ادا کرے تو شاہد سرکاری شعبے کی ضرورت ہی باقی نہ رہے ۔