شاباش راجہ فاروق: وزیراعظم ہاوس کو بھی قرنطینہ میں تبدیل کردیا

May 07, 2020

پوری دنیا کورونا وائرس نامی مہلک،موذی وبا کی لپیٹ میں ہے ہر ملک حکومت اپنے لوگوں کی زندگیاں بچانے کے لئے دن رات ایک کئے ہوئے ہیں۔ عالمی ادارے، این جی اوز، مخیر حضرات، انسانی زندگیاں بچانے میں مصروف ہیں 204ممالک میں دو ملک ایسے ہیں بھارت اور اسرائیل جو کورونا سے لڑنے کے بجائے مسلم کشی میں لگے ہوئے ہیں۔ بھارت نے نازیوں، ہلاکو خان اور چنگیز خان کو پیچھے چھوڑ دیا۔ بھارت کے اندر ہندو مت سوچ رکھنے والے مودی نے کشمیرا ور ہندوستان کے اندر مسلمانوں پرعرصہ حیات تنگ کردیا ہے ہندوستان کا وزیراعظم مودی نہ انسان ہے اور نہ ہندو دھرم کو ماننے والا ہے۔ انسان ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل مانتا ہے ہندو دھر میں انسان کا قتل تو دور جانوروں اور پرندوں کا خون بہانا پاپ ہے۔

مودی اور آر۔ ایس۔ ایس کے دہشت گردوں کی سوچ جنگلی درندوں جیسی ہے، گوشت کھانا ہوتا ہے وہ انسان کا ہو یا جانوروں کا بعض اوقات درندے اپنی بھوک مٹانے کے لئے اپنے ہم جنس جانور کا بھی گوشت کھانے سے گریز نہیں کرتے۔ اس وقت یہی صورت حال کشمیر کے دونوں اطراف ہندوستان میں ہے کورونا کی آڑ میں مقبوضہ وادی میں سرچ آپریشن، کریک ڈائون، کرفیو کے ساتھ ساتھ کشمیریوں سے زندہ رہنے، بولنے، نقل و حرکت، حقوق ملکیت، مذہبی حقوق سمیت وہ تمام حقوق غصب کر لئے ہیں جو جانوروں، پرندوں کو حاصل ہوتے ہیں۔ مقبوضہ وادی میں کورونا تو دور کی بات عام بیماریوں کا علاج کروانے کی اجازت نہیں، مقبوضہ کشمیر میں ہزاروں کورونا کیسز ہیں 8افراد کورونا سے جان بحق ہو گئے انٹرنیٹ کی بندش کے باعث پوری دنیا سے رابطہ کٹ چکا ہے رواں ہفتے میں مقبوضہ کشمیر کے صحافیوں نے دو مرتبہ احتجاجی مظاہرے کئےکہ وہ بے روزگار ہو گئے ہیں اخبارات بند ہیں نیٹ کی سہولت نہیں ایک گائوں اور شہر سے دوسرے شہر گائوں تک لوگوں کو ایک دوسرے کے حالات کے بارےمیں کوئی علم نہیں ہوتا۔

آزاد کشمیر میں کورونا وائرس کے وار جاری ہیں مظفر آباد میں مرکزی ایوان صحافت کو کورونا وائرس کے باعث بند کرنا پڑا تین صحافیوں میں پازیٹو کورونا آنے کے باعث ڈاکٹرز کے بعد فرنٹ لائن پر کام کرنے والے صحافی بھی غیر محفوظ ہو گئے۔ صحافتی اداروں اور حکومت کی جانب سے موثرا قدامات نہ ہونے کے باعث صحافیوں کی زندگیاں بھی خطرے میں پڑ گئی ہیں۔ قبل ازیں حکومت آزاد کشمیر نے کورونا کے حوالے سے بروقت اقدامات کئے گئے 19مارچ کو لاک ڈائون کیا گیا لیکن اس لاک ڈائون سے زیادہ اللہ تعالیٰ کا خصوصی فضل وکرم نے کام کیا60لاکھ کی آبادی میں ابھی تک68 کیسز سامنے آئے ہیں یہ جو کیسز ہیں یہ بیرون ممالک ایران، کراچی، پنجاب، اسلام آباد سے متاثر ہو کر آنے والے ہیں قدرت نے آزاد کشمیر کے لوگوں پر کرم فرمایا کہ ان 68آدمیوں سے آگے کورونا کسی کو نہیں لگا یہ سب لوگ بیرون آزاد کشمیر سے متاثر ہوئے ان مریضوں کے گھر والے ساتھ کام کرنے والے سفر کرنے والے محفوظ رہے ہیں۔ پریس کلب میں تین متاثرہ افراد کے ہمراہ ایک سو سے زیادہ افراد کام کر رہے تھے سب کے سب کا ٹیسٹ نیگیٹو آیا ہے۔

اس بات پر بھی کوئی تحقیق نہیں ہوئی کہ آزادکشمیر میں کورونا کے مریضوں کے باعث دیگر لوگ متاثر کیوں نہیں ہوئے۔ لیکن قوت مدافعت بہتر ہونے کے باعث 68میں سے40مریض صحت یاب ہو چکے ہیں جس سے کورونا وائرس کی وبا پھیلی ہےاس کے بعد آزاد کشمیر میں بیرون ممالک سے26ہزار 500سے زیادہ افراد امریکہ ، یورپ، عرب امارات سے واپس آئے۔ 2لاکھ50ہزار سے زیادہ لوگ سندھ، پنجاب اور دیگر صوبوں سے آزاد کشمیر آئے خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ان لوگوں میں بڑی تعداد میں کورونا وائرس ہو سکتا تھا لیکن وہ خود بخود ٹھیک ہو گئے ہیں آزاد کشمیر کے اندر لوگ اکثریت میں چشموں کا پانی استعمال کرتے ہیں آبادیوں کے ہمراہ جڑی بوٹیوں کے وسیع جنگلات ہیں ان جنگلات میں نایاب جڑی بوٹیاں ہیں یونان طریقہ علاج میں یہ جڑی بوٹیاں استعمال ہوتی ہیں دیہی علاقوں میں آج بھی ان جڑی بوٹیوں سےعلاج کیا جاتا ہے آنے والے دنوں اس بات پربھی تحقیق ضرور ہو گی کہ آزاد کشمیر میں کورونا وائرس کاپھیلائو کم کیوں ہے لیکن اس کے علاوہ اللہ تعالیٰ کا کرم واضح نظر آرہا ہے۔

شہری علاقوں کے علاوہ آزاد کشمیر کے دیہی علاقوں میں نظام زندگی رواں دواں ہے حسب معمول کھیتی باڑی اور دیگر معاملات جاری ہیں شہری علاقوں میں لاک ڈائون میں نرمی کے باعث لوگوں میں انتہائی درجے کی بدنظمی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ مارکیٹوں، بازاروں، سڑکوں پر رش حسب معمول بڑھ گیا ہے جو انتہائی خطر ناک ثابت ہو سکتا ہے۔ وزیراعظم آزاد کشمیر کے ابتدائی اقدامات قابل تحسین ہیں، کورونا کے مریضوں کو سرکاری ہسپتالوں سے الگ رکھا۔ وزیراعظم ہائوس کو بھی قرنطینہ میں تبدیل کر دیا گیا مظفر آباد میں آفیسر کلب کو کورونا ہسپتال میں تبدیل کیا گیا وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان خود فرنٹ لائن آکر عوام کو تلقین کرتے ہے۔ چند وزرا حکومت جن میں ڈاکٹر مصطفےٰ بشیر، وزیر آئی ٹی وزیر تعلیم، بیرسٹر افتخار گیلانی، اور خاتون وزیر محترمہ نورین عارف کے علاوہ کوئی وزیر حکومت ممبر اسمبلی اپوزیشن رہنما نظر نہیں آرہے ہیں۔ انسپکٹر جنرل پولیس متحرک ہیں چیف سیکرٹری، سیکرٹری سروسز اور ضلعی انتظامیہ میں کمشنر مظفر آباد جو کہ خاتون ہیں کام کرتی نظر آرہی ہیں۔

10اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز ایس پی کے علاوہ دیار امدادی ادارے مفلوج نظر ا ٓرہے ہیں۔ وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان جو شروع سے عوام میں موجود ہیں عوام کی تکلیف کو محسوس کرتے ہیں عوام نے اس سے اپیل کی ہے کہ وہ ترقیاتی بجٹ جو ابھی خرچ ہونا ممکن نہیں عوام کی مشکلات کے لئے استعمال کریں لوگوں کی بڑی تعداد اس وقت بے روزگاری اور مشکل کی زندگی سے گزر رہی ہے ترقیاتی بجٹ سے ا گر غریب افراد میں کچھ حصہ تقسیم کریں عوام کی مشکلات کم ہونگی آزاد کشمیر کے غریب اور بے روزگار لوگوں کی دعائیں حاصل کرنے کے لئے وزیراعظم کو یہ کام کرنا چاہیئے ورنہ جون میں یہ بجٹ ہر سال سڑکوں کا منہ کالا کرنے والے بجٹ پر ہاتھ صاف کر جائیں گے۔ غریب عوام وزیراعظم سے بڑی توقعات رکھتے ہیں۔ یقیناً وزیراعظم غریبوں کو مایوس نہیں کریں گے۔