تمباکو نوش: کورونا وائرس کا آسان ہدف

May 31, 2020

صحت مند زندگی اللہ تعالیٰ کی جانب سے سب سے قیمتی تحفہ ہے، جس کی قدر کرنی چاہیے۔ بظاہر ہم اس بات کا ادراک بھی رکھتے ہیں اور ایسے معمولاتِ زندگی اپنانے کی کوشش کرتے ہیں، جن کے نتیجے میں صحت مند زندگی بسر کی جاسکے۔ یہ ایک فطری جذبہ ہے۔کوئی بھی فرد جان بوجھ کر اپنی صحت کو نقصان نہیں پہنچاتا، لیکن دُنیا میں ایک بڑی تعداد اُن افراد کی بھی ہے، جو حقیقت جاننے کے باوجود اپنی زندگی تمباکو کے دھویں میں اُڑا دیتے ہیں۔ اعدادوشمار کے مطابق تمباکو نوشی ایسی اموات کی سب سے بڑی وجہ ہے، جنہیں احتیاط برت کر روکا جا سکتا ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق اس وقت دُنیا بَھر میں ایک ارب دس کروڑافراد تمباکونوشی کی علّت میں مبتلا ہیں۔ یہ بالغ افراد کی آبادی کا تقریباً ایک تہائی حصّہ ہے۔

صحت کے عالمی ادارے نے خبردار کیا ہے کہ اگرتمباکو نوش افراد کی تعداد میںاِسی طرح اضافہ ہوتا رہا، تو آئندہ 25برسوں میں یہ تعداد ایک کروڑتک پہنچ جائے گی۔ عالمی ادارۂ صحت ہی کے مطابق اس وقت تمباکو نوشی ہر دس بالغ افراد میں سے ایک فرد کی ہلاکت کا سبب بن رہی ہے۔ یعنی ہر سال تقریباً پانچ لاکھ تمباکو نوش اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ طبّی تحقیق سے یہ بات ثابت ہو چُکی ہے کہ یہ مضرِصحت عادت صرف انسانی جانوں کے زیاں ہی کا باعث ہی نہیں، بلکہ دورانِ حیات جسمانی معذوری، پھیپھڑوںکےسرطان، عارضۂ قلب اور فالج کا بھی بنیادی سبب ہے۔ پاکستان میں ایک محتاط اندازے کے مطابق 36فی صد مَرد اور 9فی صد خواتین تمباکونوشی کی علّت کا شکار ہیں اور اس تعداد میں ہر گزرتے دِن کے ساتھ اضافہ ہی ہو رہا ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں روزانہ 1,200نوعُمر بچّے سگریٹ نوشی کا آغاز کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ نوجوانوں بالخصوص طلبہ میںتمباکونوشی کا رجحان بہت تیزی سے بڑھ رہا ہے۔

اس منظر نامے میں اس بات کی بڑی اہمیت ہےکہ پوری دُنیا مل کرہر سطح تک تمباکو نوشی کے مُضر اثرات کے حوالے سے شعور و آگاہی پھیلانےکے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔ اس ضمن میںعوام النّاس کی توجّہ کسی خاص جانب مرکوز کروانے کے لیے صحت کے عالمی ایّام نہایت اہم گردانے جاتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ عالمی ادارۂ صحت کے زیرِ اہتمام دنیا بَھر میں 1988ءسےتاحال ہر سال31مئی کو’’انسدادِ تمباکو نوشی کا عالمی یوم‘‘ ایک منتخب تھیم کے ساتھ منایا جارہاہے۔ امسال کا تھیم "Protecting Youth From Industry Manipulation And Preventing Them From Tobacco And Nicotine Use"ہے۔واضح رہے کہ نکوٹین تمباکو میں پایا جانے والا وہ زہریلا مادّہ ہے، جو انسانی صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے۔

رواں سال انسدادِ تمباکو نوشی کے عالمی یوم کی اہمیت اس لیے بھی زیادہ ہے کہ پوری دُنیا کورونا وائرس کے خطرے سے دوچار ہے۔ اس وائرس نے معاشرتی و سماجی رویّوں کو یک سر تبدیل کر کے رکھ دیا ہے۔ ہر گزرتے دِن کے ساتھ اس سے متاثر ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس وبا نے جہاں لاکھوں افراد کو اپنی لپیٹ میں لیا ہے، وہیں اس کے سبب معمولاتِ زندگی میںخاصی تبدیلیاں بھی رونما ہوئی ہیں۔ اگرچہ زندگی بسر کرنے کے انداز میں یہ تبدیلیاں عارضی ہیں، لیکن ان تبدیلیوںنے انسانی نفسیات کو خاصامتاثر کیا ہےاور ان کے اثرات تادیر ذہنوں پر مرتّب رہیں گے۔ یاد رہے ،جو عادات کورونا وائرس کو انتہائی خطرناک بنا سکتی ہیں یا دوسرے الفاظ میں جن عادات کے شکار کورونا وائرس کا آسان ہدف بن سکتے ہیں ،اُن میں تمباکونوشی کی لَت میں مبتلا افراد بھی شامل ہیں۔

طبّی تحقیق سے یہ بات واضح ہو چُکی ہے کہ دیگر افراد کے مقابلے میں تمباکو نوشوں میںکورونا وائرس سے متاثر ہونے کا خطرہ کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔ یاد رہے کہ کورونا وائرس نظامِ تنفس پر حملہ آور ہو کر پھیپھڑوں کو نقصان پہنچاتا ہے۔ دوسری جانب تمباکونوشی بھی نہ صرف پھیپھڑوں کو ناکارہ کرتی ہے، بلکہ اس علّت کے وجہ سےمدافعتی نظام بھی کم زور پڑجاتا ہے۔ ایک عمومی جائزے میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ لاک ڈاؤن کے باعث مصروفیات خاصی حد تک کم ہوجانے کے نتیجے میں تمباکو نوش افراد میںتمباکو کے استعمال کا رجحان مزید بڑھ رہا ہے۔ایک جائزے کے مطابق ایک عام فرد کی نسبت تمباکو نوش میں کورونا وائرس کی علامات کے شدّت اختیار کرنے کا خطرہ 14فی صد بُلند ہے۔ اس ضمن میں امریکی اسپتالوں میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے ایسے افراد کے معمولات و عادات کا،جن کی عُمریں20سے 54سال کے درمیان ہیں، جائزہ لینے کے بعد یہ خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ کورونا وائرس کی علامات سنگین ہونےاور اسپتال میں داخل ہونے کی نوبت پیش آنے میں ایک ممکنہ وجہ تمباکونوشی کی عادت بھی ہو سکتی ہے۔

جب کوئی فردتمباکونوشی کرتا ہے،توتقریباً سات ہزار سے زائد کیمیائی مادّے اس کے جسم میں داخل ہوجاتے ہیں۔ کینسر سوسائٹی، آئر لینڈ اور امریکن لنگز ایسوسی ایشن نے ان خطرناک اور مُہلک ترین کیمیائی مادّوں کی باقاعدہ طور پر نشان دہی کرتے ہوئے بتایا ہے کہ یہ مادّے انسانی صحت کے لیےانتہائی خطرناک ہیں، جنہیں تمباکو نوش جان بوجھ کر اپنے جسم میں داخل کرنے کے نتیجے میں مختلف مُہلک امراض میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ جب کوئی فرد سگریٹ، پان، نسوار، گٹکے، شیشے یا حقّے کا استعمال کرتا ہے، تو یہ تمام نقصان دہ کیمیائی مادّے ،جن میں کاربن مونو آکسائیڈ، سلفر ڈائی اکسائیڈ، ہائیڈروجن سائنائڈ اورتار(Taar)وغیرہ شامل ہیں، پھیپھڑوں اور جسم کے دیگر حصّوں تک باآسانی رسائی حاصل کرلیتے ہیں۔نتیجتاً سانس کے امراض، دائمی کھانسی، نمونیا، تپِ دق، دِل کا دورہ، تیز دھڑکن، بُلند فشارِخون، دورانِ خون کم ہونے، فالج، گُردوں کے فعل میں کمی، ہڈیوں کی کم زوری اور دیگر عوارض لاحق ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ پھیپھڑوں کا سرطان لاحق ہونے کی90فی صد وجہ بھی یہی تمباکو ہے۔ علاوہ ازیں، دیگر اعضاء کے کینسرز مثلاً منہ، گلے، نرخرے، غذا کی نالی، معدے، لبلے، مثانے، رحم کے نچلے حصّے اور بریسٹ کینسر کی وجوہ میں تمباکو کا استعمال بھی شامل ہے۔ طبّی ماہرین اس امر کی جانب بھی نشان دہی کرتے ہیں کہ تمباکو میں شامل نکوٹین نشہ آور ہے، جس کا اثر ہیروئن کے نشےسے بھی زیادہ طاقت وَر ہے کہ تمباکو نوش کو اسےترک کرنے میں شدید دشواری کا سامنا کرنا پرتا ہے۔

یہاںاس امَر کی وضاحت انتہائی ضروری ہے کہ جب تمباکونوشی کی بات کی جاتی ہے، تو اس کا مطلب صرف سگریٹ پینا نہیں،بلکہ انسانی صحت کے لیے ہر وہ شے مضر ہے، جس میں تمباکو شامل ہو ۔مثلاً پان، گٹکا، نسوار، شیشہ، حقّہ وغیرہ۔ اس اعتبار سے مخاطب صرف سگریٹ نوش نہیں، بلکہ وہ تمام افراد ہیں ،جوان علّتوں میں مبتلا ہیں۔ عام مشاہدہ ہے کہ تمباکو استعمال کرنے والے زیادہ تر افراد کے پاس یہی جواز ہوتا ہے کہ وہ ذہنی تناؤ اور تھکاوٹ دُور کرنے، سُکون کے حصول اور پریشانی سے نجات کے لیےسگریٹ یا تمباکو کی دیگر مصنوعات استعمال کرتے ہیں۔ اکثر افراد یہی سمجھتے ہیں کہ تمباکو نوشی اُن کو آسودگی اور سُکون فراہم کرنے کے ساتھ بوریت دُور کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔تاہم، امریکی یونی ورسٹی کی جانب سے کی جانے والی ایک طبّی تحقیق نے ان تمام بے بنیاد خیالات کو غلط ثابت کردیا ہے۔ اس تحقیق کے مطابق تمباکونوشی کی لَت نفسیاتی دباؤ کم کرنے کی بجائے ذہنی دباؤ اور ڈیپریشن میں اضافے کا باعث بنتی ہے۔ تحقیق کے دوران 12سے 17سال کی عُمر کے افراد کا طبّی جائزہ لیا گیا، جس کی روشنی میں معلوم ہوا کہ 22فی صد سگریٹ نوش افراد میں ڈیپریشن کے اثرات دیگر افراد کے مقابلے میں زیادہ تھے۔

ماہرینِ نفسیات بھی اس امر کی تصدیق کرتے ہیں۔ ان کے خیال میں اگرچہ وقتی طور پر تمباکونوشی سے ذہنی تناؤ میں کمی واقع ہو سکتی ہے، لیکن اس کے طویل المدّتی اثرات انتہائی مضر ہیں۔ اس کے نتیجے میں ڈیپریشن اور بے چینی میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے اور بتدریج دماغی صلاحیت میں بھی کمی واقع ہونے لگتی ہے ۔ تمباکونوشی کے صرف انسانی جسم ہی پر نہیں، نفسیات پر بھی انتہائی منفی اثرات مرتّب ہوتے ہیں ۔مثلاً غصّہ، چڑچڑا پن وغیرہ بڑھ جاتا ہے۔

تمباکو نوشی کی صحت پر جومضر اثرات مرتّب ہوتے ہیں، وہ اپنی جگہ مسلمہ ہیں، لیکن جو اس لَت کا شکار نہیں، وہ بھی اس کی لپیٹ میں آسکتے ہیں۔کیوں کہ اس علّت کے مضر اثرات ماحول اور اریب قریب موجود افراد پر بھی مرتّب ہوتے ہیں۔ اس عمل کو طبّی اصطلاح میں پیسیواسموکنگ "Passive Smoking'' کہاجاتا ہے۔مشاہدے میں ہے کہ اگرگھر کا کوئی ایک فردبھی تمباکونوشی کرتا ہے، تو اس دوران عموماًاس کے اہلِ خانہ حتیٰ کہ کم سن بچّے بھی آس پاس ہی موجود ہوتے ہیں۔ اس عمل کے دہرے اثرات مرتّب ہوتے ہیں۔ ایک تو بچّوں اور نوجوانوں میں تمباکو نوشی کا شوق پیدا ہوتا ہے، دوسراایسے ماحول میں سانس لینے سے سگریٹ کا دھواںتمباکو نوشی نہ کرنے والوں کے پھیپھڑوں کو بھی براہِ راست متاثر کر رہا ہوتاہے ،کیوں کہ تمباکو نوشی سے پوری فضا آلودہ ہوجاتی ہے۔ تحقیق سے یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ تمباکو نوش کے ساتھ رہنے والا ایک گھنٹے میں جتنا تمباکو کے دھویں کو سانس کے ذریعے سونگھتا ہے، وہ ایک سگریٹ پینے کے برابر ہے۔

دینِ اسلام کی تعلیمات کا جائزہ لیں، تو ہمیں اس عمل سے روکنے کے لیے بھی متعدّد احادیث ملتی ہیں۔ نبی اکرمﷺ کا فرمان ہے ، ’’تکلیف نہ دو، دوسروں کو اور نہ ہی اپنی ذات کو‘‘(مسند احمد)۔آپﷺ نےایک اور جگہ ارشاد فرمایا، ’’مومن وہ ہے ،جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں ‘‘ (بخاری)۔ایک اور حدیث میںآقائے دو جہاں ﷺنے فرمایا،’’دراصل ایک اچھے اور بُرے ساتھی کی مثال یوں ہے ،جیسے ایک عطر فروش اور لوہار ۔ ایک عطر فروش تمہیں یا تو خوشبو دے گا یا تم اس سے خوشبو خریدو گے یا پھر کم از کم تمہیں اس میں سے اچھی خوشبو تو آئے گی اور بھٹّی پُھونکنے والا یا تو گندی بُو دے گا یا پھر کپڑے جلا دے گا‘‘(بخاری و مسلم)۔تمباکونوشی کے اخلاقی پہلو پر بات کرنے سے پہلے ضروری ہے کہ اس کی شرعی حیثیت کے بارے میں بھی آگاہی حاصل کر لی جائے۔ چوں کہ دَورِنبوی ﷺاور صحابہ کرامؓ میں تمباکو موجود نہیں تھا، اس لیے احادیث میں اس کی براہ ِراست ممانعت موجود نہیں، تاہم فقہاء نے ابتدا میں اس کی نشہ آور تاثیردیکھتے ہوئے اسے مکروہ کے درجے میں رکھا۔ جدید تحقیق سے جب تمباکو کے مضرِصحت اثرات کی تفصیل سامنے آئی، تو فقہاء نے اپنی اس رائے کو تبدیل کر دیا۔

مارچ1982ء میں مدینہ منوّرہ میں ہونے والی اسلامی کانفرنس برائے انسدادِ منشیات میں عالمِ اسلام کے 17مُمالک کے جید علمائے کرام نے واضح طور پر تمباکونوشی کا استعمال حرام قرار دیا ہے۔ ان علماء میں مفتی اعظم، سعودی عرب عبدالعزیز بن باز، ریکٹر جامعۃ الازہر ڈاکٹر احمد عُمر ہاشم، مفتیٔ اعظم، عمّان شیخ احمد بن عماد الخلیلی اور علّامہ یوسف القرضاوی شامل تھے۔ تمباکونوشی کو حرام قرار دیتے ہوئے، جو دلائل دئیے گئے، اُن میں قرآن ِ پاک کی درج ذیل آیات نقل کی گئیں۔’’ اور تم اپنے آپ کو اپنے ہاتھوں ہلاکت میں نہ ڈالو‘‘ ( البقرہ195)‘‘،’’ اپنے آپ کو قتل مت کرو، بلاشبہ اللہ تم پر بہت مہربان ہے(النساء29)‘‘،’’جس نے کسی زہر کے استعمال سے خود کو ہلاک کیا تو (روزِ قیامت) وہ زہر اس کے ہاتھ میں ہو گا اور وہ جہنم کی آگ میں ہمیشہ اسے استعمال کرتا رہے گا(بخاری)‘‘،’’ نبیﷺ پاک چیزوں کو ان کے لیے حلال کرتے ہیں اور ناپاک چیزوں کو ان پر حرام ٹھہراتے ہیں (الاعراف157)‘‘، ’’حلال کر دی گئی ہیں تمھارے لیےتمام پاکیزہ چیزیں(المائدہ4)‘‘۔ اس ضمن میں نبی اکرم ﷺکےارشات بھی نقل کیے گئے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا، ہر نشہ آور شے خمر ہے اور نشہ آور شے حرام ہے(مسلم)‘‘، ’’ جس شے کی زیادہ مقدار سے نشہ ہوتا ہے، اس کی کم مقدار کا استعمال بھی حرام ہے(ابو داؤد)‘‘،’’ جو بھی ادرک یا پیاز کھاتا ہے، وہ ہم سے، ہماری مسجد سے دُور رہے، فرشتوں کو یقیناً ان چیزوں سےتکلیف ہوتی ہے، جن سے انسانیت کو تکلیف ہوتی ہے۔(بخاری و مسلم)‘‘۔تمباکونوشی کے دیگرغیر اخلاقی پہلوؤںمیں بیماری اورہلاکت سے خود کو نقصان، سگریٹ کے دھویں سے نہ چاہتے ہوئے بھی اپنے نزدیک بیٹھنے والوں کو نقصان، مال کا بے جا اسراف، دوسرں بالخصوص بچّوں کے لیے بُری مثال قائم کرنا اور خود نشے میں ملوث ہونا (کیوں کہ ایک نشہ دوسرے کو دعوت دیتا ہے)وغیرہ شامل ہیں۔

تمباکو نوشی کی لَت چھوڑنا بہت آسان نہیں کہ اس کے لیے قوّتِ ارادی کا مضبوط ہونا از حد ضروری ہے،لہٰذا تمباکو نوشی ترک کرنے والے افراد روزانہ ہلکی پھلکی ورزش کریں اور اس بُری علّت سے دھیان ہٹانے کے لیے خود کو مثبت مصروفیات میں مشغول رکھیں۔ اپنی فیملی کو وقت دیں اور کُھلی فضا،آلودگی سے پاک ماحول میں رہنے کی کوشش کریں۔ اگر تمباکو چھوڑنے کی علامات،جنہیںطبّی اصطلاح میںWithdrawl Symptomsکہا جاتا ہے،ظاہر ہوں، تو معالج سے رابطہ کریں۔مانا کہ ابتدا میں ترکِ تمباکو نوشی کا عمل خاصا مشکل محسوس ہوتا ہے، مگر ہمّت کے ساتھ کوشش جاری رہے، تو اس لَت سے نجات حاصل کی جاسکتی ہے۔ یاد رکھیں، چند دِنوں کی یہ دشواری عُمر بَھر کی فضول، بے مقصد اور بیمار زندگی سے بدرجہا بہتر ہے۔ تمباکونوشی سےچھٹکارا جہاں جسم کو صحت مند، تازہ دَم اور توانا رکھے گا، وہیں روزہ مرّہ ادویہ اور معاشی دباؤ میں بھی کمی آئے گی۔

اگرچہ عوامی آگہی کے لیے تمباکونوشی کے صحت پر مضر اثرات سے متعلق سرکاری اور غیر سرکاری سطح پرمختلف مہمات چلائی جاتی ہیں، ذرائع ابلاغ پر بڑے پیمانے پر اس سے ہونے والے نقصانات سے آگاہ کیا جاتا ہے۔ مُلک میں عوامی مقامات پر استعمال کی ممانعت پر مبنی قانون سازی بھی کی گئی ہے۔نیز، کم عُمر افراد کو تمباکو کی فروخت کے خلاف قانون بھی موجود ہے۔ تاہم،جب تک ان قوانین پر سختی کے ساتھ عمل درآمد نہیں ہوگا،تمباکونوش افراد کی تعداد بڑھتی ہی رہے گی۔سو، بہت سختی کے ساتھ خاص طور پر موجودہ حالات میں ترکِ تمباکو نوشی کے قوانین پر عمل درآمد ناگزیر ہے۔

(مضمون نگار، ماہرِامراضِ سینہ و تنفس ہیں۔ ہل پارک اور او ایم آئی اسپتال، کراچی میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں، جب کہ لیاقت نیشنل اسپتال سے بطور سربراہ، امراضِ سینہ رہ چُکے ہیں۔ نیز، پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن (پیما) کے سینئر ممبر بھی ہیں)