سندھ کا وفاق سے 234 ارب کی فوری ادائیگی کا مطالبہ

June 18, 2020

پاکستان پیپلز پارٹی نے سندھ کی وکٹ پر وفاقی حکومت کے خلاف جارحانہ انیگز کھیلنے کا فیصلہ کرتے ہوئے وزیر اعلی ہاوس میںکثیر الجماعتی کانفرنس کا انعقاد کیا یہ کانفرنس 18ویں ترمیم میں وفاقی حکومت کی جانب سے ممکنہ ترمیم، این ایف سی میں تاخیر و کمیشن کی مبینہ طور پرغیر آئینی تشکیل، اسٹیل ملز کے ملازمین کی جبری برطرفی، ٹڈی دل اور کورنا پر وفاق کے مبینہ کردار ادا نہ کرنے کے معاملے پر بات کرنے کے لیے بلائی گئی تھی کانفرنس میں ایم کیو ایم،مسلم لیگ( ن)ے یو آئی( ف)اے این،پی ایس پی،جے یو پی،پی ایم ایل( ق)،جماعت اسلامی،سنی تحریک،سندھ ترقی پسند پارٹی،پی ڈی پی۔عوامی جمہوری پارٹی ٹی ایل پی۔ایم ڈبلیو ایم،شعیہ علما کونسل،ایس این پی کے صوبائی رہنمائوں نے شرکت۔

کانفرنس کا مقصد بظاہرصوبے کو درپیش مسائل،اور صوبے کے حقوق کے حوالے سے بات وفاق تک پہنچانا تھا تاہم کہا جا رہا ہے کہ اس کانفرنس کے ذریعے پی ٹی آئی حکومت کو سندھ کاردڈ کا پیغام بھی دینا مقصود تھا کانفرنس میں شرکت کے یے پی ٹی ا ٓئی اور حکومتی اتحادی جماعت جی ڈی اے،ایم کیو ایم کو بھی دعوت دی گئی تھی مگر انہوں نے یہ کہہ کر شرکت سے انکار کر دیا کہ کانفرنس کا مقصد سیاست جمکانا ہے کانفرنس سے خطاب میں نثار کھوڑو نے کہا کہ سندھ میں کورونا کیسز بڑھ رہے ہیں اور وفاقی حکومت لاک ڈاؤن اوراسمارٹ لاک ڈاؤن کے منطق میں الجھی ہوئی ہے سندھ کو وفاق کیجانب سے این ایف سی کمیشن کی تشکیل اور ٹی او آرز پر اعتراض ہے جو کے آئینی نہیں ہے مالیاتی کمیشن کی تشکیل نئے سرے سے آئینی طور پر کی جائے۔۔نئے این ایف سی کے اجراء میں تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی۔ نئے این ایف سی کا فوری اجراء کرکے صوبوں کا حصہ بڑھایا جائے۔

وفاقی حکومت اس لئے 18 ویں ترمیم میں چھیڑ چھاڑ چاھتی ہے تاکہ صوبوں کو معاشی طور پر کمزور کرکے وفاق کو مضبوط کیا جا سکے۔ سندھ این ایف سی اور،18 ویں ترمیم پر کوئی سمجھوتا نہیں کریگی ٹڈی دل کے صوبے میں فصلوں پر حملے سے فصلوں کو بڑا نقصان ہوا ہے۔مگر وفاقی حکومت کو ٹڈی دل کے خاتمے کے لئے کردار ادا کرنے کی درخواستیں کرنے کے باوجود وفاق کوئی کردار ادا نہیں کر رہا۔ پیٹی آئی کی وفاقی حکومت ماضی میں اسٹیل مل ملازمین کی حمایت میں تھی اب وہی حکومت اسٹیل ملز ملازمین کو نکالنے کی۔منظوری دے چکی ہے۔ ہم اسٹیل ملز ملازمین کا معاشی قتل عام نہیں ہونے دینگے وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے خطاب کرتے ہوے کہا کہ سندھ ملک کا واحد صوبہ ہے جس کے 9 اضلاع میں کورونا ٹیسٹنگ سہولت موجود ہے۔

ہم نےمزید وینٹیلیٹرز خرید نے کے لئے آرڈر دے دیا ہے مگر وینٹیلیٹرز فوری دستیاب نہیں ہیں اس لئے وفاق اس حوالے سندھ کی مدد کرے۔ انہوں نے کہا کہ کرونا کے حوالے سے۔ڈبلیو ایچ او نے ایڈوائیزری جاری کی ہے لاک ڈاؤن سے عوام کو تکلیف ضرور ہوتی ہے مگر لاک ڈاؤن ہی کورونا پھیلاو کی روک تھام کر سکے گا۔انہوں نے کہا کہ این ایف سی کمیشن کی صدارت مشیر خزانہ نہیں کرسکتے اور وزارت خزانہ کامحکمہ وزیراعظم کے پاس ہے تو وزیراعظم کمیشن کی صدارت کریں۔ ہم نے این ایف سی کمیشن پر اعتراض کے حوالے سے وزیراعظم کو اعتراض پر مبنی خط بھی لکھا ہوا ہے جس کا تاحالکوئی جواب نہیں آیا ہے۔

سندھ کو این ایف سی میں اپنے حقیقی حصے کا پتہ چلے تو سندھ پی ایف سی دینے کو بھی تیار ہے۔ پی پی پی کی جانب سے بلائے جانے والی کانفرنس میں این یف سی،اٹھارویں ترمیم اور دیگر ایشوز کے حوالے سے متعدد قرار دادیں بھی منطور کی گئی پاک سر زمیں پاتی کے وفد نے کانفرنس میں اپنا اختلافی نوٹ بھی لکھوایا جبکہ ایشوز کے حل پر تقریباـ تمام سیاسی جماعتوں نے اتفاق کیاکانفرنس کو سیاسی جماعتوں کی شرکت کے حولے سے کامیاب قرار دیا جا سکتا ہے اب یہ کانفرنسوفاق پر صوبے کے پیش کردہ یشوز کے حوالے سے کیا اثرات ڈالتی ہے ادھر وفاق اور صوبے میں تناو بڑھتا جا رہا ہے وزیر اعلی سندھ کووفاق سے شکایات ہیں اسکا اظہار وزیر اعلی گاہے گاہے کرتے رہتے ہیں انہوں نے پر یس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کو اسلام ٓاباد کی کالونی نا سمجھا جائے انہوں نے کہا کہ نشنل اکنامک کونسل ٓائینی ادارہ ہے سال میں دوبار اسکا اجلاس ہونا چاہیے ادھر وفاقی بجٹ پر بھی سندھ کی جماعتوں سیمت پی پی پی کی قیادت نے سخت تنقید کی اور کہا کہ سندھ کو 234ارب روپے کم ملے ترقیاتی کام کیس ہونگے پی پی پی کے چیئر میں بلاول بھٹو نے بھی بجٹ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی بجٹ کو مکمل طور پر مسترد کرتی ہے،پی ٹی آئی حکومت نے ایک مایوس کن بجٹ پیش کیا، کرونا وائرس کی وباء کی وجہ سے آج ہر پاکستانی کی جان خطرے میں ہے،پی ٹی آئی کے بجٹ میں ملک کو درپیش خطرات کو کوئی اہمیت نہیں دی گئی۔

یہ پی ٹی آئی ایم ایف کا ایک عوام دشمن بجٹ ہے، حکومتی اتحادی جماعت ایم کیو ایم پاکستان کی اقتصادی مشاورتی کمیٹی کا مالی سال 2020-21کے بجٹ پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری ملازمین اور پینشنر کو کوئی ریلیف نہیں دیا اور نہ ہی مزدور کی کم از کم تنخواہ کا تعین کیا گیا، وفاقی بجٹ میں مزدور کی کم از کم تنخواہ 25 ہزار مقرر کی جائے، سرکاری ملازمین کی تنخواہ اور پینشنز میں 20 فیصد اضافہ کیا جائے، این ایف سی ایوارڈ کو صوبائی مالیاتی کمیشن سے مشروط کیا جائے،کراچی کو بجلی سمیت دیگر شعبوں میں ریلیف دینا چاہئے تاکہ ملک کی معیشت مضبوط ہوسکے۔

ادھر جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کے کراچی کادورہکیا جہاں انہوں نے مختلف نشستوں میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہآئی ایم ایف کے احکامات کو حکومت نے بجٹ کا نام دیا بجٹ معاشی سونامی ہےپی ٹی آئی کی حکومت سے قبل ملک کی معاشی حالت بہت بہتر تھی پی ٹی آئی کی حکومت حکومت نے عام آدمی کے حالات میں مسلسل نقصان پہنچایا ہے حکومت آئی ایم ایف کے ملکی مفاد کا خیال رکھا ٹڈی دل کی وجہ کئی فیصلے تباہی ہوئی لیکن حکومت نے اس کے لیے کوئی مؤثر اقدام نہیں کیاموجودہ بجٹ کے حوالے سے اپوزیشن سے رابطے میں ہے بہت جلد متفقہ فیصلہ سنائیں گے۔​