جادوئی درخت اور لالچی لکڑہارا

July 04, 2020

رابعہ احمد

بہت سال پہلے کی بات ہے۔ ایک گاؤں میں دو بھائی رہتے تھے۔ دونوں بھائی لکڑیاں کاٹتے تھے۔ اور ان کو بیچ کر اپنا گزارا کرتے تھے۔ بڑے بھائی کا رویہ اپنے چھوٹے بھائی کے ساتھ ٹھیک نہیں تھا۔ وہ سارا کھانا خود کھا جاتااور سارا کام بھی چھوٹے بھائی سے کرواتا۔

ایک دن صبح سویرے بڑا بھائی جنگل میں لکڑیاں کاٹنے گیا۔ وہ ایک درخت کے پاس پہنچ کے کہتا ہے، یہاں لکڑیاں اچھی نہیں تھوڑا آگے چلتا ہوں۔ چلتے چلتے وہ ایک جادوئی درخت کے پاس جا پہنچا اور اس پر چڑھ کے شاخیں کاٹنے لگا۔ جادوئی درخت زور زور سے ہلنے لگا ،جس سے لکڑ ہارا درخت سے نیچے گر گیا۔ لکڑہارا دوبارہ سوچے بنا درخت کو کاٹنے لگا۔

جادوئی درخت نے لکڑہارے سے پیچھا چھوڑانے کےلیے کہا،’’ اے لکڑہارے اگر تم مجھے نہ کاٹو تو میںتم کو سُونے کے آم دوں گا‘‘۔ لکڑہارے نے جب یہ سُنا تو فورا بولا ٹھیک ہے۔ اتنے میں اس نے دیکھا اس کے سامنے کچھ سونے کے آم پڑے تھے۔ سونے کے آم دیکھ کے لکڑہارا لالچ میں آ گیا اور بولا،’’ اتنے تھوڑے آم مجھے سارے آم چاہیے، نہیں تو میں تم کو کاٹ دوں گا۔‘‘

جادوئی درخت یہ سُن کے غصے میں آگیااور بولا،’’ تُم یہ نہیں کر سکتے، میں ایک جادوئی درخت ہوں۔ ‘‘اس نے اپنی جڑیں پھیلا کے لکڑہارے کو جگڑ لیا۔ اور قید کر دیا۔ شام ہونے والی تھی۔ لکڑہارے کو اپنی غلطی کا احساس ہوا۔ وہ رو روکر جادوئی درخت سے کہنے لگا۔’’ مجھے جانے دو، مجھے سونے کے آم نہیں چایئے۔ لیکن درخت نے اس کی کوئی بات نہیں سُنی۔

اندھیرا چھانے والا تھا، لکڑہارے کا چھوٹا بھائی گھر میں پریشان تھاکہ ابھی تک بڑا بھائی گھر کیوں نہیں آیا۔ وہ اپنے بھائی کی تلاش میں جنگل کی طرف نکل پڑا۔ چلتے چلتے اسے اپنا بڑا بھائی نظر آیا، جودرخت کی جڑوں جکڑا ہوا تھا۔ وہ بھاگتا ہوااپنے بھائی کے پاس پہنچا ۔اور سارا ماجرا پوچھا۔ لکڑہارے نے سارا قصہ اپنے چھوٹے بھائی کو سُنایا اور روتے ہوئے، اپنے چھوٹے بھائی سے معافی مانگنے لگا۔’’بھائی مجھے تم بھی معاف کر دو میں نےتمھارے ساتھ بھی اچھا سلوک نھیں کیا۔ میں ہمیشہ اچھی چیز اپنے لیے پسند کرتا تھا، اگر میں یہاں سے بچ گیا، تو زندگی میں کبھی تم کو دُکھ نہیں دوں گا۔‘‘ جادوئی درخت دونوں بھائیوں کی باتیں سُن رہا تھا۔

لکڑہارے کے چھوٹے بھائی نے درخت سے کہا،’’ اے جادوئی درخت میرے بھائی کو معاف کردو۔ یہ لالچ میں آگیا تھا، ہم آپ کو کبھی نقصان نہیں پہنچا ئیں گے۔‘‘

جادوئی درخت اس کی بات سُن کے بولا ،’’ٹھیک ہے، لیکن میں ایک شرط پرتمھارے بڑے بھائی کو چھوڑوں گا۔ یہ مجھ سے وعدہ کرے کہ کبھی تم کو تکلیف نہیں دے گا۔‘‘

لکڑہارا یہ سُن کے فورا بولا ،’’ٹھیک ہے میں وعدہ کرتا ہوں۔ ‘‘جادوئی درخت نے اسے چھوڑ دیا۔ اور اپنے بہت سارے سونے کے آم ان دو بھائیوں کو دے دیئے۔ دونوں بھائی سونے کے آم لے کر خوشی خوشی اپنے گھر چلے گئے۔

ہمیں اس کہانی سے سبق ملتا ہے، کہ جو ملے اس پر اللہ تعالی کا شکر ادا کرنا چاہیے۔ اور اپنے پیاروں کے ساتھ محبت کے ساتھ رہنا چاہیے۔ اور جوچیز اپنے لیے پسند کریں، وہی دوسروں کےلیے بھی پسند کریں۔