سندھ بوائے اسکاؤٹس ایسوسی ایشن

July 12, 2020

گزشتہ چند ماہ سے کورونا وائرس نے ہر جانب تہلکہ مچارکھا ہے۔ حکومتی احکامات، ہدایات اور درخواستوں کے باوجود اکثریتی عوام حفاظتی اقدامات سے گریزاں ہیں، جس کے باعث متاثرین کی تعداد بڑھتی جارہی ہے۔ لیکن ہمارے درمیان چندایسے نوجوان بھی ہیں، جو ان مشکل حالات میں بھی اپنے ساتھ ساتھ دوسروں کا تحفّظ بھی یقینی بنانے کے لیے مستقل کوشاں ہیں۔ یہ نوجوان اسکاؤٹ تحریک سے وابستہ ہیں ۔ اور اس وقت سندھ بوائے اسکاؤٹس ایسوسی ایشن سے وابستہ 1500سے زائد اسکاؤٹس فرنٹ لائن پر کام کررہے ہیں ۔ چوں کہ یہ منظرِ عام پر نہیں آتے، پسِ پردہ ہی کام کرتے ہیں، اس لیے ان کی خدمات کواس انداز سے سراہابھی نہیں جاتا، جو ان کا حق ہے۔ لوگ ان کی کوششوں کو بچّوں کے مشاغل سمجھ کر نظر انداز کر دیتے ہیں، البتہ، ان کی خدمات کو اگر کسی نےسراہا ، تو وہ افواجِ پاکستان ہیں۔

گزشتہ دنوں عیسیٰ لیبارٹریز کے زیرِ اہتمام کراچی کے ایکسپو سینٹر میں قائم، فیلڈ آئسو لیشن سینٹر میں خدمات انجام دینے والے اسکاؤٹس کے لیے ایک تقریبِ پذیرائی کا اہتمام کیا گیا، جس کے مہمانِ خصوصی ،جنرل آفیسر کمانڈنگ کراچی، میجر جنرل محمّدعقیل تھے۔ تقریب میں اسکاؤٹس کے علاوہ پاک آرمی کے افسران اور آئسولیشن وارڈز کے ڈاکٹرز بھی شریک ہوئے۔ اس موقعے پر میجر جنرل محمّد عقیل نے اپنے خطاب میں اسکاؤٹس کی کارکردگی کو سراہاتے ہوئے کہا کہ ’’کراچی کے علاقے گلبہار میں ایک بلڈنگ گِری تو ہم نے وہاں اسکاؤٹس کی ریسکیو ٹیم کو کام کرتے دیکھا، جب پی آئی اے طیارہ حادثہ پیش آیا، تو ماڈل کالونی میں بھی اسکاؤٹس خدمت میں مصروف نظر آئے،لیاری میں بلڈنگز گریں تو وہاں بھی اسکائوٹس ریسکیو کاموں میں مصروف تھے ۔ ایکسپو سینٹر میں آئسولیشن وارڈ قائم ہوا تو یہاں بھی اسکاؤٹس کو فوج کے شانہ بشانہ پایا ۔گرین زون سے ادویہ اور کھانے کی فراہمی بھی اسکاؤٹس نے اپنے ذمّے لی اور تا حال خدمات سر انجام دے رہے ہیں ، توآج کی یہ تقریب انہی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کرنے کی ایک کڑی ہے۔‘‘ انہوں نے شرکا کو اسناد اور صوبائی سیکریٹری ،سندھ بوائے اسکاؤٹس ایسوسی ایشن ،اختر میر کو پاک فوج کی جانب سے یادگاری شیلڈبھی پیش کی۔

مارچ 2020ء میں جب حکومت ِسندھ نے کووڈ 19سے بچاؤ کی آگہی مہم کا آغاز کیا تو اسکاؤٹس بھی میدانِ عمل میں آنکلے اور کراچی، خیر پور، سکھر، لاڑکانہ، حیدرآباد سمیت دیگر مقامات پر ضلعی انتظامیہ کو اپنی خدمات پیش کیں۔ صوبائی اسکاؤٹ کمشنر و چیف سیکریٹری سندھ ، سید ممتا زعلی شاہ کی ہدایت پر پی ڈی ایم اے کے افسران کے ساتھ ایک اجلاس کے بعد اسکاؤٹس نے ہاتھ دھونے، کورونا سے بچائو کے طریقے اور سماجی فاصلے کے حوالے سے سندھ بھر میں عوام کے لیے آگہی مہم کا آغاز کیا ۔اس دَوران سکھر میں ایک قرنطینہ مرکزبھی قائم کیا گیا، جس میں 8اسکاؤٹس نے مسلسل ایک ماہ تک ریڈ زون میں خدمات انجام دیں، جن میں سے چار خود بھی کورونا کا شکار ہوگئے،مگرجذبۂ خدمتِ خلق میں کمی نہیں آئی۔

آگہی مہم کے ساتھ ساتھ سندھ بھر میں اسکاؤٹس نے اسپرے مہم کا آغاز بھی کیا ہوا ہے،جب کہ لاک ڈاؤن سے متاثرہ افراد تک راشن کی گھر گھر فراہمی بھی یقینی بنائی جا رہی ہے، اس حوالے سے انہوں نے دیگر اداروں کی معاونت بھی کی ۔اسکائوٹس ایسوسی ایشن کے ذمّے داروں نے مستحق اسکائوٹس میں راشن اور عید گفٹس تقسیم کیے۔ جب حکومت نےپاک آرمی اور مختلف اداروں کے تعاون سے ایکسپو سینٹر ،کراچی میں 1200بستروں پرمشتمل فیلڈ آئسولیشن سینٹر قائم کرنے کا فیصلہ کیا ،تو سندھ بوائےاسکاؤٹس نےبھر پور انداز میں اپنی خدمات پیش کیں ۔ آئسولیشن وارڈ کے افتتاح کےموقعے پرجب بریگیڈئیر شہزاد سعیدنے گورنر سندھ ،عمران اسماعیل کو اسکاؤٹس کی کار کردگی کے حوالے سے آگاہ کیا تو انہوں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’مَیں اِن کا چیف اسکاؤٹ ہوں۔‘‘ آئسولیشن وارڈ میں اسکاؤٹس اوّل روزسے تاحال خدمات انجام دے رہے ہیں۔

قابلِ تحسین امر یہ ہے کہ یہاں اسکاؤٹس ڈاکٹرز کے شانہ بشانہ کام کررہے ہیں۔ ڈاکٹرز ریڈ زون میں ہیں، تو اسکاؤٹس گرین زون میں ۔طبّی عملہ اور ڈیوٹی انجام دینے والے دیگر افراد اپنے اداروں سے تنخواہ بھی لے رہے ہیں اور خصوصی الاؤنسز بھی ، لیکن اسکاؤٹس رضاکارانہ طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ یہی نہیں، یہ مختلف رفاہی کاموں میںبھی آگے آگےنظر آتے ہیں۔ایک ٹیم مسلسل سندھ کے ننگرپارکر اور اس کے اطراف کے علاقوں میں 200کنویں کھودنے کا ٹارگٹ حاصل کرنے میں بھی مصروفِ عمل ہے۔

ہم میں سے اکثر لوگوں کے ذہنوں میں یہ سوال آتا ہے کہ ’’اسکاؤٹنگ کیا ہے اور یہ بچّوں میں جذبۂ خدمت کیسے بیدار کرتی ہے۔‘‘تو اس کا سادہ سا جواب یہ ہے کہ اسکاؤٹ تحریک میں 7سال کے بچّوں سے لے کر 25 سال تک کے نوجوانوں کو شامل کیا جاتا ہے۔اس تحریک کے تحت ان کی روحانی، ذہنی، جسمانی اور سماجی تربیت و نشوونما کی جاتی ہے۔اس طرح ان میں سماجی خدمت کا جذبہ بیدار ہوتا ہے اور وہ اسی جذبے کے تحت ہر مشکل گھڑی میں خلقِ خدا کی خدمت کے لیے تیار رہتے ہیں۔ کیمپنگ اور ہائیکنگ کے ذریعے ان میں خود اعتمادی پیدا ہوتی ہے، مل جُل کر کام کر نے کا سلیقہ آتا ہے اور قائدانہ صلاحیتیں اجاگرہوتی ہیں ۔ پھریہی بچّے آگے چل کرمعاشرے کے کار آمد اور ذمّے دارشہری بھی ثابت ہوتے ہیں ۔

آج سندھ کے ہر ضلعے میں اسکاؤٹ تحریک سے وابستہ نوجوان موجود ہیں ،ہر ضلعے میں ایک ریسکیو ٹیم ہے، جو چیف سیکریٹری سندھ ،سّید ممتاز کی سربراہی میں، جواس وقت سندھ کے صوبائی اسکاؤٹ کمشنر بھی ہیں، گزشتہ ایک سال سے متحرک ہے۔ اس سے قبل محمّد صدیق میمن سندھ اسکاؤٹس کے 6 سال تک صوبائی کمشنر رہے اور اب چیف پیٹرن ہیں۔ محمّد صدیق میمن کی کوششوں سے کراچی کا صوبائی ہیڈ کوارٹر، اسکاؤٹ آڈیٹوریم،گلشن اقبال کا تربیتی مرکز اسکاؤٹنگ اور اسپورٹس کی سرگرمیوں کے لیے سہولتیںفراہم کر رہا ہے۔ پھرسندھ بوائے اسکاؤٹس ایسوسی ایشن کو چیف اسکاؤٹ، گورنر سندھ، عمران اسماعیل اور وزیرِ اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی سرپرستی بھی حاصل ہے، جو ماضی میں خود بھی اسکاؤٹ رہے ہیں۔

نیز، وزیرِ تعلیم ،سعید غنی کی ہدایت پرسندھ کے سرکاری و نجی تعلیمی اداروں میں بھی اسکاؤٹنگ جاری ہے۔ بلاشبہ اچھی ٹیم کے لیے میرِ کارواں کا ہونا لازمی ہے، جو ٹیم کے شانہ بشانہ کھڑا ہوتا ہے۔ یہ شخصیت صوبائی سیکریٹری، سندھ بوائے اسکاؤٹس ایسو سی ایشن، سید اختر میر کی ہے، جو بچپن سے اسکاؤٹ ہونے کے باعث اسکاؤٹس کی محرومیوں، ان کے جذبات اور شوق و جستجو سے بھی واقف ہیں ۔اسی لیے ان کا گزشتہ 8سالہ دَور، اسکاؤٹ کی تاریخ میں سنہرے الفاظ میں یاد رکھا جائے گا۔ اختر میر اس وقت سندھ بوائے اسکاؤٹس ایسو سی ایشن کے صوبائی سیکریٹری ہونے کے ساتھ ساتھ پاکستان بوائےاسکاؤٹس ایسوسی ایشن کے ڈائریکٹر ٹریننگ اور اعزازی خازن بھی ہیں، انہیں ان کی خدمات پر صدر ِپاکستان نے اسکاؤٹنگ کے اعلیٰ ترین اعزاز، ’’سلور کیمل‘‘ سے بھی نوازا ہے۔ قصّہ مختصر، ہم ان تمام پس ِپردہ کام کرنے والے نوجوانوں کو ان کی خدمات کے نتیجے میں خراجِ تحسین پیش کر تے ہیں، کیوں کہ یہ صرف آج کے مشکل حالات ہی میں نہیں، بلکہ ہر مشکل گھڑی میں وطن کی حفاظت کے لیے ہمہ وقت تیار رہتے ہیں۔ سندھ کے ان بچّوں، ان کے سرپرستوں اور لیڈرز کو ہمارا سلام۔