یونان میں تارکین وطن استحصال کا شکار

July 07, 2020

ایتھنز ( نیوز ڈیسک) بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیم آکسفیم نے یونان میںتارکین وطن کے ا ستحصال اور ان سے غیر انسانی برتاؤ کا انکشاف کیا ہے۔ تنظیم نے یونان میں پناہ کے حصول کے لیے وضع کیے گئے نئے نظام کی پرزور مذمت کی۔ آکسفیم نے اپنے ایک بیان میں یونان میں نافذ سیاسی پناہ کے حصول سے متعلق نئے قوانین پر تنقید کرتے ہوئے حکومت کے رویے کو یورپ کے انسان دوست مزاج کے خلاف اور انسانیت پر کھلا حملہ قرار دیا۔ آکسفیم اور گرین کونسل برائے ریفیوجی کا کہنا ہے کہ یکم جنوری سے نافذ قوانین میں 2ماہ قبل مزید ترامیم کی گئی تھیں۔ حکومت نے کورونا وائرس کی آڑ میں پابندیاں سخت کرتے ہوئے تارکین وطن کو کیمپوں میں گویا قیدی بنا کر رکھ دیا۔ ناقص انتظامات کے باعث کیمپوں میں تارکین وطن مخدوش حالات میں زندگی گزار رہے ہیں اور ان میں کورونا وائرس پھوٹنے کا خطرہ کئی گنا بڑھ چکا ہے۔ آکسفیم کی رپورٹ کے مطابق نئے یونانی قوانین حقیقت میں سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کو صاف اور واضح انداز میں ملک بدر کرنے کا نیا طریقہ ہے اور ان کا پریشان حال انسانوں کی سلامتی اور تحفظ سے دور دور تک کوئی تعلق دکھائی نہیں دیتا۔ واضح رہے کہ یورپ پہنچنے کی خواہش رکھنے والے مہاجرین کے لیے ان کی منزل لا پہلادروازہ یونان پہنچنا ہوتا ہے۔ اس یورپی ملک میں جنگ زدہ ممالک افغانستان اور شام کے ہزاروں تارکین وطن موجود ہیں اور حکومت کے ظلم و استبداد کا شکار بن رہے ہیں۔ یونان کے قدامت پسند وزیر اعظم کیریاکوس مٹسوٹاکیس نے ایک سال قبل حکومت سنبھالتے ہوئے کہا تھا کہ ملک میں موجود مہاجرین کی تعداد کو کم کرنے کے ساتھ نئے آنے والے مہاجرین کی آمد کو بھی کنٹرول کیا جائے گا۔