کس ملک کے پاس سب سے زیادہ سونا ہے ؟

July 24, 2020

برے وقتوں میں کام آنے والی سنہری دھات سونے کو دنیا بھر کے مرکزی بینکوں کی جانب سے ذخیرہ کیا جاتا رہا ہے جس میں ہر آنے والے سال میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے، گزشتہ سال سونے کے ذخائر میں 650 ٹن کا اضافہ ہوا۔

غیر ملکی رپورٹ کے مطابق عالمی وبا کورونا وائرس کے دوران متعدد ممالک کی جانب سے مرکزی بینکوں سے سونا واپس اپنے ملکوں میں ذخیرہ کیا جا رہا ہے جبکہ عالمی وبا کورونا وائرس سے قبل ہی عالمی معیشت کو وبا سے متعلق انتباہ کیا گیا تھا جس پر بہت سے ممالک نے پہلے سی ہی مزید سونا اپنے ملک میں جمع کرنا شروع کر دیا تھا۔

غیر ملکی رپورٹ کے مطابق سال 2019 میں دنیا بھر کے مرکزی بینکوں میں 650 ٹن سونا جمع کیا گیا تھا جبکہ 2018 میں سونا جمع کیے جانے کی تعداد 656 ٹن تھی جو کہ گزشتہ 50 سالوں کے دوران جمع کی گئی سب سے زیادہ مقدار تھی۔

غیر ملکی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اب دنیا بھر کے ممالک کی جانب سے بینکوں سے سونا نکالے جانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں، زیادہ تر یہ سونا نکالے جانے کی کوششیں دنیا میں سب سے بڑی تعداد میں سونا ذخیرہ کرنے والے دو بڑے بینک نیو یارک فیڈرل ریزرو اور بینک آف انگلینڈ میں دیکھی جا رہی ہیں۔

رواں سال کے پہلے چھے مہینوں کے دوران سونے کی قدر میں خاطر خواہ اضافہ دیکھنے میں آیا، دوسری جانب اس سال ترکی کے مرکزی بینک کی جانب سے 148 ٹن سونا خریدا گیا ہے جس کے بعد ترکی اس سال کا سب سے زیادہ سونا خریدنے والا ملک بن گیا ہے ۔

اس صورتحال میں پولینڈ نیشنل بینک کے گورنر ایڈم گلاپنسکی کا کہنا ہے کہ ’سونا ملک کی طاقت کی علامت ہے۔‘

ورلڈ گولڈ کونسل کی جانب سے مرتب کردہ نئے اعداد و شمار کے مطابق دنیا میں سونے کے سب سے زیادہ ذخائر رکھنے والے 10 ممالک کی فہرست مندرجہ ذیل ہے :

اس فہرست میں سب سے زیادہ سونا رکھنے والا ملک امریکا ہے جس کے پاس 8,133.5 ٹن سونا ہے جو کہ غیر ملکی ذخائر کے فیصدکے لحاظ سے 78.9 فیصد بنتا ہے، امریکا کے پاس 3 ممالک کے مجموعی سونے کے برابر سونا ہے ۔

اس فہرست میں دوسرے نمبر پر جرمنی ہے ، جرمنی کے پاس 3,363.6 ٹن سونا ہے جو کہ غیر ملکی ذخائر کے فیصد کے لحاظ 75.2 فیصد بنتا ہے، 2012ء اور 2017ء کے درمیان جرمنی نے پیرس اور نیو یارک سے اپنے بیشتر بڑے ذخائر تقریباً 674 ٹن سونا وطن واپس منتقل کر لیا تھا ۔

اٹلی اس فہرست میں تیسرے نمبر پر ہے ، ااٹلی کے پاس 2,451.8 ٹن سونا ہے، غیر ملکی ذخیرہ کے لحاظ سے یہ دنیا کا 70.8 فیصد سونا بنتا ہے ، متعدد ممالک کی طرح اٹلی کے پاس بھی اپنا سونا موجود نہیں ، اٹلی نے یہ سونا دنیا کی دیگر بینکوں میں ذخیرہ کیا ہوا ہے ۔

اس فہر ست میں فرانس کا نمبر چوتھا ہے ، فرانس کے پاس 2,436 ٹن سونا ہے، غیر ملکی ذخیرہ کے لحاظ سے یہ سونا 65 فیصد بنتا ہے، فرانس کا بیشتر سونا 1950ء اور 1960ء کی دہائی کے دوران حاصل کیا گیا تھا۔

روس کا اس فہر ست میں نام پانچویں نمبر پر آتا ہے ، روس کے پاس 2,299.2 ٹن سونا موجود ہیں جو کہ غیر ملکی ذضائر کے مطابق 22.6 فیصد بنتا ہے ، گذشتہ سات سالوں سے روسی سنٹرل بینک سونے کا سب سے بڑا خریدار رہا ہے اور صرف دو سالوں میں اس کے ذخائر میں 400 ٹن سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے۔

چین اس فہرست میں چھٹے نمبر پر کھڑا ہے ، چین کے پاس 1,948.3 ٹن سونا ہے جبکہ یہ فیصد کے لحاظ سے 3.4 فیصد بنتا ہے ، چین دنیا کا سب سے بڑا پروڈیوسر ہے، جو عالمی طور پر کان کی پیداوار کا 12 فیصد بنتا ہے، چین سب سے بڑا صارف بھی ہے، چین میں بڑھتے ہوئے متوسط ​​طبقے کی وجہ سے سونے کی مقامی مانگ میں اضافہ ہوا ہے ۔

سوئٹزرلینڈ کے پاس 1,040 ٹن سونا ہے جبکہ فیصد کے لحاظ سے یہ 6.5 فیصد بنتا ہے ، سوئٹزرلینڈ فی کس سونے کے سب سے بڑے ذخائر کا مالک ہے۔ اس کا بیشتر سونے کا کاروبار ہانگ کانگ اور چین کے ساتھ ہے۔

جاپان اس فہرست میں آٹھویں نمبر پر ہے، جاپان کے پاس 765.2 ٹن سونا ہے جبکہ فیصد کے لھاظ سے یہ سونا 3.1 فیصد بنتا ہے جبکہ جاپان دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت کی حیثیت رکھتا ہے ۔

بھارت کا اس فہر ست میں نواں نمبر ہے ، بھارت کے پاس 654.9 ٹن سونا ہے جبکہ یہ دوسرے ملکوں کے فیصد کے لحاظ سے 7.5 فیصد بنتا ہے ، ہندوستان سونے کا دوسرا سب سے بڑا صارف ہے۔

سونے سب سے زیادہ ذخائر رکھنے والے ملکوں میں نیدر لینڈ کا دسواں نمبر ہے، نیدر لینڈ کے پاس 612.5 ٹن سونا ہے جبکہ غیر ملکی ذخائر میں فیصد کے لحاظ سے 70.9 فیصد بنتا ہے ،2014 میں نیدرلینڈ نے اپنے سونے کے 20 فیصد ذخائر کو نیو یارک فیڈ کے والٹ سے اپنے دارالحکومت ایمسٹرڈیم میں منتقل کر لیا تھا.