ایف آئی اے کی حوالہ ہنڈی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی

July 26, 2020

وفاقی تحقیقاتی ادارے(ایف آئی اے) کی جانب سے حوالہ ہنڈی کےنیٹ ورک کے خلاف بھرپور کاروائیاںشروع کی گئی ہیں اور بھارتی خفیہ ایجنسی "را" کے لیے کام کرنے والےکئی ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے۔ڈائریکٹر ایف آئی اے منیر شیخ کا کہنا ہے کہ آئندہ دنوں میں حوالہ ہنڈی میں ملوث افراد کے خلاف کارروائیوں میں مزید تیزی لائی جائے گی۔

اولڈ سٹی ایریا کے علاقے کھارادر، بمبئی بازار، میٹرو سینٹر میں ایف آئی اے کمرشل بینکنگ سرکل نے چھاپہ مارکرحوالہ ہنڈی میں ملوث 2 ملزمان میں سعد اور آصف کوگرفتار کر کے ان کے قبضہ سے 92 لاکھ روپے برآمد کر لیے،ملزمان کے قبضے سے واٹس ایپ اور حوالہ سے متعلقہ مواد برآمد کرلیےگئے۔ایف آئی اے کے مطابق برآمد ہونے والے موبائل فون، تین لیپ ٹاپ سے بھی حوالہ ہنڈی کے حوالے سے تمام ٹرانزیکشنز ملی ہیں۔ ملزمان سے 20 ڈپازٹ سلپس، 100 مختلف بینکوں کے واؤچرز برآمد ہوئے جب کہ 15 مختلف بینکوں میں اکاؤنٹس اور چیک بکس 50 دستخط شدہ اوپن چیکس اوردس مختلف کمپنیوں کی بنی ہوئی ربڑ اسٹیمپ بھی برآمد ہوئی ہیں۔

ایف آئی اے نے امپورٹ ایکسپورٹ کے نام پر حوالہ ہنڈی کا کام کرنے والا ایک اور گروہ پکڑ لیا۔پی ای سی ایچ ایس میں کارروائی کرتے ہوئے دو ملزمان ارشد دمبہ اور دانش کو گرفتار کر کے ان کے قبضے سے ساڑھے سات لاکھ روپے برآمد کر لیے۔ایف آئی اے حکام کے مطابق کارروائی کے دوران دفتر سے چیک بکس، ٹی ٹیز اور حوالہ ہنڈی میں استعمال ہونے کے شواہد کے علاوہ موبائل فون سے بھی حوالہ ہنڈی کے میسجز ملے ہیں ملزمان امپورٹ ایکسپورٹ کی کمپنی کے نام سے حوالہ ہنڈی کا کام کررہے تھے۔ وہ چائنا،، ملارئیشیا ا میں لین دین کا غیرقانونی کاروبارکرتے تھے۔ ان کے قبضےسے چینی اور پاکستانی بینکس میں جمع کرائی گئی رقم کی ٹریل بھی ملی ہے۔

ایف آئی اے کمرشل بینکنگ سرکل نے حوالہ ہنڈی کے خلاف کارروائی کرتے ہوئےکراچی سے متحدہ عرب امارات میں یہ غیرقانونی کاروبار کرنے والے ملزم جاوید احمد کو گرفتار کر لیا۔ملزم امپورٹ، ایکسپورٹ کے نام پر یہ کام کر رہا تھا ،جاوید احمد کو کو بہادر شاہ مارکیٹ ایم اے جناح روڈ سے گرفتار کیا گیا۔ اس کے قبضے سے 12 لاکھ روپے کی رقم ، مختلف بینکوں کے 27 چیک بکس امریکی ڈالرز کی ٹی ٹیز، جن کی مالیت 2 کروڑ 35 لاکھ سے زائد بنتی ہے سمیت کیش مشین اور مختلف کمپنیوں کی مہریں بھی ملی ہیں ۔

ایف آئی اے نے’’ را ‘‘سلیپر سیل کو فنڈز فراہم کرنے والے منی ایکسچینج کمپنی کے دو افراد گرفتار کر لیے۔ ملزم سفیان منی ایکسچینج کمپنی کا ڈائریکٹر اور جاوید میمن منیجر ہے۔ ایف آئی اےکے مطابق حوالہ ہنڈی کے ذریعے ملک دشمن عناصر کو رقم فراہم کی جا رہی تھی ۔ ایف آئی اے انسداد دہشت گردی ونگ نےدھوراجی کالونی میںکارروائی کے دوران حوالہ ہنڈی کے خفیہ نیٹ ورک کے کارندے جنید کو گرفتار کر لیاجو ملک دشمن عناصر کو فنڈنگ کرتا تھا۔ گرفتار ملزم حوالہ ہنڈی کے عالمی نیٹ ورک کا کارندہ اور منی ایکسچینج کمپنی کامنیجر ہے۔

ایف آئی اے کے مطابق بھارتی خفیہ ایجنسی را کے سلیپر سیلز کو کراچی میں رقم فراہم کی جا رہی تھی جو دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ، مختلف آلات اور ہتھیاروں کی خریداری میں استعمال ہوتی تھی۔ملزم جنید کے دیگر ساتھی دبئی میں بیٹھ کر حوالہ ہنڈی کا سسٹم چلا رہے ہیں ۔بھارت سے محمود صدیقی گروپ بذریعہ ای میل کراچی میں "را" ملزمان کو ٹاسک دیتا ہے۔ حکام کے مطابق زیادہ تر ای میلز نئی دہلی سے بھیجی جاتی ہیں۔ انہیں ایک کوڈ ورڈ آئی ڈی بھیجی جاتی ہے جسے بتا کر رقم وصول کی جاتی ہے۔ایف آئی اے کے مطابق گروپ کے دیگر کارندوںکی تلاش میں چھاپے مارے جارہے ہیں ۔

ایف آئی اے نے ایک اور کارروائی میں حوالہ ہنڈی کے بین الاقوامی نیٹ ورک سے وابستہ ملزم یاسین کوصدر کے علاقے سے گرفتار کر لیا۔ایف آئی اے حکام کے مطابق یہ کارروائی "را" سے تعلق رکھنے والے گرفتار ملزمان کی نشاندہی پر کی گئی ۔ایف آئی اے کے مطابق حوالہ ہنڈی کے خفیہ نیٹ ورک کے ذریعے ملک دشمن عناصر کو رقم فراہم کی جا رہی تھی۔،گرفتارملزم یاسین منی ایکسچینج کمپنی کا منیجر ہے ۔ایف آئی اے انسداد دہشت گردی ونگ نے کراچی میں کی جانے والی ایک اور کارروائی میں "را" سلیپر سیل کے اہم رکن ظفر کوگرفتار کر لیا ۔

ایف آئی اےحکام کے مطابق ملزم ظفر بم دھماکوں اور ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہے۔گرفتار ملزم نے بھارت میں 14 دن دہشت گردی کی ٹریننگ لی ۔ملزم ظفر کو دہلی میں محمود صدیقی گروپ نے عسکری تربیت دلوائی ، ملزم ظفر کا تعلق ایم کیوایم لندن سے ہے۔ ایف آئی اے حکام کا دعویٰ ہے کہ گرفتار ملزم بم بنانے اور جدید ہتھیار چلانے کا ماہر ہے اوروہ فائر بریگیڈ میں سرکاری ملازمت بھی کرتا تھا۔

گزشتہ دنوںایف آئی اے نے ایک نجی فضائی کمپنی کے مالکان سمیت 9ملزمان کے خلاف قومی خزانے کو 2ارب سے زائد کا نقصان پہنچانے کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کرلیا۔ نام زدملزمان میں سے ایک ملزم کو گرفتار کرکے تفتیش شروع کردی گئی ہے۔ نجی ائیر لائن کے مالکان اور ڈائریکٹرز کے خلاف سول ایوی ایشن اتھارٹی پاکستان کے ڈائریکٹر ایئر ٹرانسپورٹ اینڈ اکنامک ریگولیشن سید مظفر عالم کی طرف سے تحریری درخواست دی گئی ہے ۔ایف آئی اے کو تحقیقات کے دوران معلوم ہوا کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی کے آرڈیننس 1982کی شق 16(3)ذیلی دفعات کے مطابق تمام نجی مقامی اور غیر مقامی فضائی کمپنیاں پاکستان فضائی حدود اور سول ایوی ایشن کی خدمات استعمال کرنے کے عوض ایئر روٹ نیوی گیشن چارجز ،ایمبارکیشن چارجز ادا کرنے کی پابند ہوتی ہیں جوکہ ٹکٹ خریدنے والے مسافروں کے ٹکٹ کی قیمت میں فضائی کمپنیوں کی جانب سے شامل کئے جاتے ہیں اور بعد ازاں سول ایوی ایشن اتھارٹی پاکستان کو ادا کردیئے جاتے ہیں۔

اسی طرح سے فضائی کمپنیاں سول ایوی ایشن اتھارٹی کو لینڈنگ اور ہاؤسنگ کے لئے ایوی ایشن اتھارٹی کی زمین استعمال کرنے کی مد میں بھی فیس اوردیگر چارجز ادا کرنے کی پابند ہوتی ہیں۔ یہ رقوم بھی مسافروں سے ٹکٹ فروخت کرتے وقت ہی فضائی کمپنیاں قیمت میں وصول کرلیتی ہیں۔ تاہم مذکورہ ایئر لائن کے چیئرمین ،چیف ایگزیکٹو افسر نے ڈائریکٹرز اور انتظامیہ کے ساتھ مل کر سول ایوی ایشن اتھارٹی کو مارچ 2018کے بعد سے اب تک اس ضمن میں کسی قسم کے چارجز ادا نہیں کئے اس طرح سے قومی ادارے کو مذکورہ ادائیگیوں کی مد میں 1ارب 40کروڑ روپے سے زائد کی ادائیگیاں روک کرنقصان پہنچایا گیا ۔

ایئر لائن کے مالکان اور ڈائریکٹرز مارچ 2018سے لے کر ستمبر 2018تک فروخت کئے جانے والے ٹکٹوں پر مسافروں سے یہ تمام چارجز پہلے ہی وصول کرچکے تھے تاہم اس کے باجود سول ایوی ایشن کو واجب الادا رقوم نہیں دی گئیں۔تحقیقات میں معلوم ہوا کہ مذکورہ ایئر لائن کے ذمہ سول ایوی ایشن اتھارٹی کو واجب الادا رقم ایک ارب 32کروڑ کے ساتھ ہی 4کروڑ سے زائد نان ایرو ناٹیکل چارجز کی رقم اور اس میں 5فیصد تاخیر کا جرمانہ بھی شامل ہے جوکہ 64کروڑ روپے بنتا ہے اس طرح سے ابئیرلائن کے ذمے واجب الادا رقم 2ارب 2کروڑ 24لاکھ روپے سے زائد بنتی ہے۔

ایف آئی اے نے چاول کی ایکسپورٹ کی آڑ میں ادویات میں استعمال ہونے والے کیمیکل کی اسمگلنگ کرنے والے گروپ کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ایک ملزم کو رنگے ہاتھوں گرفتار کرلیا ۔ ایف آئی اے کو خفیہ ذرائع سے اطلاعات موصول ہوئی تھیں کہ پاکستان سے چاولوں کی ایکسپورٹ کی آڑ میں خواب آور ادویات میں استعمال ہونے والے ایک اہم کیمیکل ”Ketamine HCLکی اسمگلنگ کے ذریعے منی لانڈرنگ کرنے والا گروپ سرگرم ہے جس نے حالیہ دنوں میں چاولوں کی بر آمدات کی آڑ میںمذکورہ کیمیکل کی بھاری مقدار یورپی ملک بیلجیئم کی ایک کمپنی کو بھیجنے کی منصوبہ بندی مکمل کر رکھی ہے۔ ڈائریکٹر ایف آئی اے سندھ منیر احمد شیخ کی منظوری کے بعد کارپوریٹ کرائم سرکل میں ایک انکوائری رجسٹرڈ کی گئی جس پر ایف آئی اے نے کام شروع کیا۔ گزشتہ روز ایف آئی اے کی مذکورہ ٹیم کو اطلاع موصول ہوئی کہ کیمیکل کی بھاری مقدار بندرگاہ پر منتقل کرنے کے لئے کراچی کے علاقے حسین آباد کے ایک گودام میں پہنچا دی گئی ہے جس کے بعد ملزمان اس کو چاولوں کی آڑ میں بلجیئم بھجوانے کے لئے محکمہ کسٹم کے آن لائن وی بک سسٹم میں گڈز ڈیکلریشن یعنی جی ڈی داخل کرنے والے ہیں۔ ایف آئی اے کی ٹیم نے حسین آباد کے گودام پر چھاپہ مار کر کھیپ کو کنٹینر اور ٹرک سمیت قبضے میں لیا اس کارروائی میں ڈرگ ریگو لیٹری اتھارٹی کے انسپکٹر کو بھی ساتھ لیا گیا ۔

کارروائی کے دوران کنٹینرمیں سےمذکورہ کیمیکل کے ایک ایک کلو گرام کے 170پیکٹ بر آمد کرلئے گئے ۔ ایک ملزم داؤد الرحمن کو بھی گرفتار کرلیا گیا۔ملزم نے اپنے بیان میں بتایا ہے کہ اس واردات میں اس کے ساتھ ایک اور مرکزی ملزم حفظ الرحمن بھی ملوث ہے جس پر ایف آئی اے نے مذکورہ ملزم کو بھی مقدمہ میں نامزد کردیا ہے۔ضبط کی گئی کیمیکل کی مالیت 5لاکھ امریکی ڈالرز ہے جوکہ پاکستانی کرنسی میں 8کروڑ روپے سے زائد بنتی ہے۔