بھارت کا انجام عبرتناک ہوگا، ابراہیم میرپوری

August 07, 2020

بریڈفورڈ(پ ر) مقبوضہ کشمیر میں مودی سرکار نے انسانی حقوق کی پامالی کی نئی مثال قائم کی ہے، لاک ڈاؤن کرکے حسین وادی کشمیر کو آگ کا تنور بنا دیا ہے، انسانی تاریخ میں ایسی بدترین مثال کہیں نہیں ملتی ، ظلم و ستم کے پہاڑ توڑنے والے بھارت کو احساس ہوجانا چاہئے کہ دنیا کے حالات بدل رہے ہیں ظالم اب مظلوموں کے سامنے کٹہرے میں کھڑے ہوگئے ہیں اگر اس نے اب بھی کشمیر سے ہاتھ نہ اٹھایا تو اس کا انجام بھی عبرتناک ہوگا،ان خیالات کااظہار یوم استحصال کشمیر5اگست کے حوالے سے مرکزی جمعیت اہل حدیث برطانیہ کے رہنماؤں نے علماء کے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔امیر جمعیت المرکزیہ مولانا محمد ابراہیم میرپوری نے کہا شرق و غرب کے کروڑوں انسان غلامی کی زنجیریں توڑنے والوں کے ساتھ ہیں اور ان کی جدوجہد کی کامیابی کے لیے پر امید ہیں ، مقبوضہ کشمیر اور مقبوضہ فلسطین مظلومیت اور ستم رسیدگی کی اور بھارت و اسرائیل ظلم و جبرکی علامت بن چکے ہیں ،بھارت اور اسرائیل کو بیک وقت سوچ لینا چاہئے کہ کل کے روایتی دہشت گرد اب اس قابل سمجھے جانے لگے ہیں کہ امریکہ جیسی سپر طاقت ان کے سامنے بھیگی بلی بن کرتعاون کی خواہاں نظر آرہی ہے ۔مولانا ابراہیم میرپوری نے کہا اللہ کا فیصلہ نافذ ہونے میں دیر تو ہوسکتی ہے لیکن اندھیر نہیں، جلد یا بدیراس کا فیصلہ ہوکر رہی رہے ، ناظم اعلیٰ مولانا حبیب الرحمن نے کہادنیا کی بڑی طاقتوں نے مظلوموں کی مدد کرنے کی بجائے ظالموں کی پشت پناہی کو اپنے اوپر فرض کیا ہوا ہے جس کے نتیجے میں عالمی جنگ کے آثارپیدا ہورہے ہیں اگرظالموں کی بجائے مظلوموں کاساتھ دینے کاماحول نہ پیدا کیا گیا ہے توخطرہ ہے کہ فساد بہت بڑھ جائے گااس لیے مغربی طاقتوں کو مسئلہ فلسطین اور مسئلہ کشمیرکے حل کی طرف بھرپور توجہ دینی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ برطانوی حکومت کے علاوہ اقوام متحدہ ، یورپی یونین اور دیگر عالمی تنظیمیں بھی مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرانے کی کوشش کریں ۔ آخر میں جمعیت مرکزیہ کے رہنماؤں مولانا شعیب میرپوری ،افتخار احمد سیکرٹری مالیات ، مولانامنیرقاسم ، مولاناشریف اللہ ، مولاناشفیق الرحمن شاہین ، مولاناحافظ حمود الرحمن شرقپوری ، مولاناپروفیسرعبد الرحمن عتیق ،مولانا ڈاکٹر خرم بشیر، مولانا عبدالستار عاصم ،مولانا قاری عبدالسلام، مولانا حافظ اخلاق احمد، مولانازکریاسعود ،حافظ عبدالباسط ،مولانامحمود الحسن یزدانی، قاری عزیر احمد، چوہدری شوکت علی، حبیب الرحمن چوہدری، مولانا عبدالرب ، عجائب خان ،حافظ عبدالاعلیٰ درانی اوردیگر علماء واراکین جمعیت المرکزیہ نے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ انسانی حقوق کے علمبردار اداروں کیلئے مسئلہ فلسطین کی طرح مسئلہ کشمیر بھی ایک بہت بڑا چیلنج ہے جس کا بڑا سبب ان دونوں کا مسلمان ہونا بھی ہے حالانکہ یہ مذہب کانہیں انسانیت کا مسئلہ ہے اور اسی حوالے سے سمجھا جانا چاہئے ،اقوام متحدہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ کشمیر کے حوالے سے اپنا ایک خصوصی نمائندہ مقرر کرے جو اقوام متحدہ کی کشمیر کے بارے قراردادوں پر عمل درآمد اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے اندر دیگر سفارتی آپشنز کو برروئے کار لانے پر کام کرے ،فلسطین اورمقبوضہ کشمیر میں قابض فورسرز نے نہتے عوام کاجینا تنگ کر رکھا ہے،کشمیریوں کے جذبہ حریت کو دبانے میں ناکامی کے بعد بھارتی افواج بوکھلاہٹ کا شکار ہوکر کنٹرول لائن پر اشتعال انگیزیاں کررہی ہے۔ آزاد کشمیر کے سرحدی دیہات پر بلاجواز گولا باری کا سلسلہ شروع کرکھا ہے جس سے آئے دن معصوم لوگ شہید کیے جارہے ہیں ، عالمی برادری کو بھارت کی ان شرانگیزیوں کافوری نوٹس لینا چاہئے ۔