رسول اللہﷺ کی اطاعت و محبت

September 18, 2020

عمران احمد سلفی

ارشادِ ربّانی ہے:جن لوگوں نے اللہ اور رسول ﷺکی اطاعت کی، وہ ان لوگوں کے ساتھ ہوںگے، جن پر اللہ تعالیٰ نے انعام فرمایا یعنی نبیوں کے ساتھ اور صدیقین کے ساتھ ،شہیدوں کے ساتھ اور نیک لوگوں کے ساتھ ہوں گے اوریہ بہترین ساتھی ہیں۔ (سورۃالنسا ء) اس آیتِ کریمہ کاشان نزول یہ ہے کہ ایک صحابیؓ سرورِعالم ﷺکے پاس حاضر ہوئے اور عرض کرنے لگے کہ اے اللہ کے رسول ﷺ ،میں آپ ﷺ کو اپنی جان ومال اور اولاد سے زیادہ محبوب رکھتا ہوں ،جب گھر میں اپنے بال بچوں کے ساتھ ہوتاہوںاور آپ ﷺکو یادکرتاہوں توجب تک آپ ﷺ کا رخ انور نہیں دیکھ لیتا، تومجھے قرارنہیں آتا، میں اپنے بال بچوں کو چھوڑ کر آپ ﷺکے پاس دوڑاآتاہوں۔آپ ﷺکو دیکھ کر تسلی ہو تی ہے اور دل کو قرارآجاتاہے ،تب میں واپس جاتاہوں، لیکن جب میں اپنی اورآپ ﷺکی جدائی کو یاد کرتا ہوں تو میں جان لیتا ہوں کہ جب آپ ﷺجنت میں داخل ہوںگے تو آپ ﷺانبیاءؑ کے ساتھ عظیم درجات میں ہوںگے اور اگر میں جنت میں داخل ہوا بھی تو میں نہ آپ ﷺکو دیکھ سکوں گااورنہ آپﷺ تک پہنچ سکوں گاتومجھے بڑی تکلیف ہوگی۔

اس پر اللہ تعالیٰ نے اس آیتِ کریمہ کو نازل فرمایا کہ جواللہ کے رسول ﷺکی اطاعت وفرماںبرداری کرے گا، وہ جنت میں نبیوں کے ساتھ ہوگا۔اطاعت سے محبت کو مشروط کرکے واضح کیاگیا کہ بغیر اطاعت وفرماںبرداری، حُبِ رسول ﷺکسی کام نہیں آنے والی اور اطاعت وفرماںبرداری بغیرمحبت ہو ہی نہیں سکتی۔ یہ حُبِ رسول ﷺکی فضیلت ہے کہ محب اگرمطیع ہوگا، توجنت میں بھی قرب رسول ﷺحاصل کر سکے گا۔ چناںچہ سیدناانس ؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک صحابیؓ خدمتِ اقدس ﷺمیں حاضر ہوکرعرض کرنے لگے کہ یا رسول اللہ ﷺ،قیامت کب آئے گی؟آپ ﷺنے فرمایا ،قیامت کی تم نے کیا تیاری کر رکھی ہے؟ انہوں نے جواب دیا میں نے قیامت کے لیے زیادہ نماز، روزہ، صدقہ، خیرات کرکے تیاری تو نہیں کی ، لیکن اتناضرور ہے کہ میں اللہ اور اس کے رسول ﷺکے ساتھ محبت رکھتاہوں، میرے پاس بس یہی محبت رسول ﷺکاسرمایہ ہے-آپ ﷺنے فرمایا جس کے ساتھ تم محبت رکھوگے، اس کے ساتھ تم جنت میں جاؤگے۔(ترمذی)۔

قرآن مجید اور حدیث مبارکہ سے معلوم ہواکہ سچی محبت رسول اللہ ﷺنہ صرف جنت میں داخلے کا ذریعہ ہے، بلکہ سرورِ عالم ﷺکی دائمی رفاقت کے حصول کابھی سبب ہے، یقیناً اس شخص سے بڑھ کرکون خوش قسمت ہو سکتا ہے جسے جنت میں سیدالعالمین ﷺکی قربت حاصل ہوجائے۔ 'مسنداحمد میں ہے:رسول اللہ ﷺسے اس شخص کے بارے میں پوچھاگیا کہ جوایک قوم سے محبت رکھتا ہے، لیکن ان سے ملاقات نہیں ہوئی توآپ ﷺنے فرمایا ،ہرانسان اس کے ساتھ ہوگا جس سے وہ محبت رکھتا ہو۔

خادم رسول ﷺسیدناانسؓفرماتےہیں کہ اللہ کی قسم، میری محبت جورسول اللہ ﷺکے ساتھ ہے اور سیدناابوبکرؓ،عمرفاروقؓ،کے ساتھ ہے ،مجھے اُمیدہے اللہ تعالیٰ مجھے ان ہی لوگوں کے ساتھ اٹھائے گا،گو میرے اعمال ان جیسے نہیں ہیں۔ایک عربی شاعرنے کیاخوب کہا ہے: سچ ہے یہی محبت کا معیار اورکسوٹی ہے، حق اورناحق کے لیے جنہیں اللہ اوررسول اللہ ﷺسے محبت ہے، وہی سچے مطیع وفرماںبردار ہیں،جواللہ اور رسول ﷺکے فرماںبردارنہیں ہیں ،وہ محبّ رسول ﷺنہیں ہیں ۔اسی طرح کسی نے کیاخوب کہاہے : تم محمد ﷺکی نافرمانی کے باوجودمحبت ظاہر کرتے ہو۔اللہ کی قسم، یہ تو زمانے میں عجیب بات ہے۔ اگرتمہیں اللہ کے رسول ﷺکے ساتھ سچی محبت ہوتی تو تم ان کی اطاعت وفرماںبرداری کرتے، کیوںکہ دوست اپنے دوست کاکہامانتاہے۔ محبت ایک طبعی کشش کانام ہے جواپنے محبوب کی طرف کھینچ لے جاتی ہے، خواہ اس کے لیے کتنی ہی مصیبت برداشت کرنی پڑے۔

رسول اکرم ﷺکی محبت خویش واقارب،ماں باپ اور اولاد سے بھی زیادہ رکھناایمان کاجزواعظم ہے۔ امام الانبیاء ﷺنے ارشادفرمایا:تم میں سے کوئی اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا ،جب تک میں اس کے نزدیک اس کے ماں باپ، اولاد اور سب لوگو ں سے زیادہ محبوب نہ ہوجاؤں۔(صحیح بخاری) اس لیے قرآن مجید نے رسول اکرم ﷺکی محبت کو ہرچیز کی محبت پرترجیح دی ہے۔

آج امت ِمسلمہ کی زبوں حالی کا سب سے اہم سبب یہی ہے کہ ہم نے اللہ اور اس کے رسول ﷺکی محبت کی بجائے دنیا کی محبت کو دلوں میں سما لیا ہے۔ صحابۂ کرام ؓ کی سرورِ عالم ﷺکے ساتھ محبت وعقیدت صحیح معنوں میں ہمارے لیے مشعل راہ ہے، وہ اپنے محبوب ترین پیغمبرﷺسے سچی محبت رکھتے اورآپ ﷺ پر سب کچھ نثار کرنے پر خوشی محسوس کرتے تھے ۔ غزوۂ اُحد میں ایک صحابیہؓخاتون کے شوہر ،بھائی اور بیٹے شہید ہوگئے، وہ مدینہ منورہ سے نکل کر میدان جنگ میں آئیں تو ان سے کہا گیا تمہارے خاوند ، بھائی اوربیٹا شہید ہوچکے ہیں ۔ اس عظیم خاتون نے سب کی شہادت کی خبر سن کر پوچھا کہ مجھے یہ بتاؤ، میرے نبی ﷺکیسے ہیں ؟لوگوں نے کہا ،الحمدللہ، آپﷺ سلامت ہیں، اس صحابیہ ؓنے کہا، مجھے لے جاکر دکھادو، لوگ انہیں آپ ﷺکی خدمت اقدس میں لے گئے، جب ان کی نظر محبوب کبریا ﷺکے چہرۂ مبارک پر پڑی توبے ساختہ ان کی زبان سے یہ جملہ نکل گیا ترجمہ:جب آپ ﷺ سلامت ہیں تو آپ ﷺکے بعد ہر ایک مصیبت میرے لیےآسان ہے۔(زرقانی)

ایک موقع پر رسول اللہ ﷺصحابہ کرام ؓ کے ہمراہ تشریف لے جارہے تھے ،سیدنا عمر ؓ کا ہاتھ آپ ﷺکے ہاتھ میں تھا،سیدنا عمرؓ کہنے لگے ،یارسول اللہ ﷺ آپﷺ، مجھےکائنات کی ہرشے سے زیادہ عزیز اور محبوب ہیں ۔یہ سن کررسول اللہ ﷺنے فرمایا : تم میں سے اس وقت تک کوئی مومن نہیں ہوسکتا، جب تک کہ وہ مجھے اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز نہ بنالے ۔سیدناعمرؓ نے عرض کیا، آپﷺ مجھے اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز ہیں تو سرورِ کائنات ﷺنے فرمایا :اے عمرؓ، اب تم پورے مومن ہوگئے۔ (صحیح بخاری)

سیدناانس ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:یہ تین چیزیں جس کے اندر ہوںگی، وہ ایمان کی مٹھاس پالے گا، ایک یہ کہ اللہ اوراس کے رسولﷺ کی محبت اس کے دل میں سب سے زیادہ ہو اور اللہ کے رسولﷺ اس کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب ہوں۔دوسرے یہ کہ جس سے بھی محبت رکھے، صرف اللہ ہی کے لیے رکھے ۔تیسرا یہ کہ اسلام لانے کے بعد اس کے لیے دوبارہ کافر بننا اس قدر ناگوارہو، جیسے آگ میں ڈالا جانا ناگوارہوتاہے۔ (صحیح بخاری)

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رسو ل اللہ ﷺ کی محبت ایمان کی تکمیل اوردخول جنت کے لیے ضروری ہے اور حُبِ رسول اللہ ﷺکی نشانی یہ ہے کہ آپﷺ کی تعلیمات اورسنتوں پر عمل کیا جائے ،جیسا کہ رسول اکرم ﷺنے فرمایا:جس نے مجھ سے محبت کی ،وہ جنت میں میرے ساتھ ہوگا۔(ترمذی) صحابہ کرام ؓ کو رسول اللہ ﷺ سے بلند درجے کی محبت تھی کہ وہ کوئی کام آپﷺ کے قول یافعل کے خلاف نہیں کرتےتھے۔آپﷺ کی کامل اطاعت اور تابع د اری آپ ﷺکی محبت کی سچی پہچان ہے ۔ رسول اکرم ﷺکی تعظیم وتوقیر بھی محبت میں داخل ہے، اسی لیے صحابہ کرام ؓ آپ کی حد سے زیادہ تعظیم کرتے تھے،کیوں نہ کرتے کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں یہی تعلیم دی کہ رسول اللہ ﷺکی تعظیم کرو ،ان کے سامنے اونچی آواز میں نہ بولو، اسی طرح آپ ﷺکی سنتو ں اور حدیثو ں کی تکریم بھی لازم ہے -اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کو صحابہ کرامؓ کی طرح رسول اللہ ﷺ کی سچی محبت واطاعت اور فرماںبرداری نصیب فرمائے۔ (آمین)