نماز کفر اور اسلام کے درمیان فرق ہے،عبدالہادی العمری

September 26, 2020

برمنگھم (پ ر) نماز اللہ کی طرف سے فرض کردہ عبادت ہے، نماز خشوع اور خضوع ، سنت رسولؐ کے مطابق ادا کرنا چاہیے، نماز کفر اور اسلام کے درمیان فرق کرنے والی چیز ہے۔ ان خیالات کا اظہار مولانا محمد عبدالہادی العمری نےجامع مسجد کوئنس کراس ڈڈلی میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ دن اور رات میں پانچ وقت کی نمازیں فرض ہیں، نماز سے جسم اور کپڑے پاک و صاف رہتے ہیں، وہیں دل و دماغ بھی پاکیزہ رہتے ہیں، کوئی آدمی ایک ہزار کتابیں لکھ دے تب بھی وہ نماز سے بچ نہیں سکتا، ہر حالت میں ایک مسلمان کو نماز ادا کرنا چاہیے، غسل یا وضو کے لیے پانی دستیاب نہیں ہے یا صحت اس کے استعمال کی اجازت نہیں دیتی ہے تو تیمم کرلینا کافی ہے، کھڑے ہونے کی استطاعت نہیں ہے تو بیٹھ کر، اگر بیٹھنے کی طاقت نہیں ہے تو لیٹ کر نماز ادا کرنا چاہیے یا کم از کم اشاروں سے نماز ادا کرلینا چاہیے، مگر نماز سے چھٹی نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ نماز سنت نبویﷺ کے مطابق ادا کرنا چاہیے، کیونکہ آپﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ ’’تم ایسے نماز ادا کرو جس طرح مجھے نماز ادا کرتے ہوئے دیکھ رہے ہو‘‘۔ انہوں نے کہا کہ آج کل نماز کو بھی چوں چوں کا مربہ بنادیا گیا ہے، نماز کی نیت کرنے کے بجائے نیت کے الفاظ زبان سے ادا کرتے ہیں، مثال کے طور پر نماز جنازہ میں امام صاحب نماز کا طریقہ بیان کرتے ہیں کہ حمد و ثناء واسطے اللہ کے، درود شریف واسطے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے، دعائے مغفرت واسطے اس نیت کے، یہ الفاظ دنیا کی کسی بھی حدیث میں نہیں ہیں، بس ہمارے مولویوں نے ہمیں بتا دیا ہے ہم بغیر تحقیق کے اسی طرح غلط اور سنت کے خلاف نمازیں ادا کرتے ہیں۔ امام صاحب سے کوئی پوچھ لے کہ یہ الفاظ نیت کے کیا نبیﷺ نے سکھائے ہیں، یا کسی صحابی رسولؐ نے سکھائے ہیں، کس نے یہ الفاظ سکھائے ہیں، وہ نہ مولوی صاحب کو معلوم ہے اور نہ مقتدیوں کو بس آنکھ بند کرکے مولوی صاحبان بھی کہتے جارہے ہیں اور مقتدی حضرات بھی، دونوں سنت سے دور اور محروم ہیں۔ درود واسطے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کہ، کس طرح جب کہ ہم درود شروع کرتے ہیں، اللھم (اے اللہ) یعنی درود بھی اللہ کو بھیجتے ہیں اور درخواست کرتے ہیں کہ اے اللہ محمد صلی علیہ وسلم اور ان کی آل پر درود پہنچا اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی آل پر برکت نازل فرما، اسی طرح جتنی دعائیں میت کے لیے کی جاتی ہیں، وہ سب کی سب اللہ سے خطاب ہے کہ اے اللہ اس میت کو عذاب قبر سے بچا، فتنہ قبر سے بچا، جنت الفردوس میں داخل فرما اور ثابت قدمی عطا فرما، وغیرہ وغیرہ۔ یعنی ساری نماز اللہ کے لیے ہے، نیت کے الفاظ ایجاد بندہ ہے جو سوچے سمجھے بغیر کہے چلے جاتے ہیں اور زندگیاں اسی طرح گزر جاتی ہیں اور ہمیں سنت کے مطابق نماز ادا کرنے کی توفیق نہیں ہوتی ہے، بڑے ہی افسوس کی بات ہے، اللہ کریم ہمیں سنت کے مطابق نمازیں ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے، (آمین) اس موقع پر حاجی ذوالفقار قریشی، محمد عمر، عابد محمود جنجوعہ، حاجی عبدالجبار قریشی، راجہ محمد شبیر جنجوعہ، مولانا حبیب اللہ اثری، حاجی دلپذیر احمد، حاجی محمد اکرم جنجوعہ، حاجی ظفر اقبال جنجوعہ، راجہ ندیم، آصف محمود زرگر، بلال عمر، نبیل شبیر، ابرار جبار، عبدالرحمٰن قریشای، ڈاکٹر عبدالرب ثاقب اور دیگر معززین شریک تھے۔