ملک کی مضبوط ترین فٹبال ٹیم کے الیکٹرک کی بندش، کھلاڑی سراپا احتجاج

October 06, 2020

کے الیکٹرک کی ٹاپ انٹرنیشنل کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیم کی بندش خبر نے پاکستانی فٹ بال میں ایک نیا بھونچال پیدا کردیا ہے۔ عہدوں پر قبضے کیلئے آپس کی لڑائی نے گزشتہ چھ سات سالوں میں پاکستانی فٹ بال کا جو حشر کیا ہے فٹ بال کی عالمی تنظیم کی مداخلت کے باوجود وہ اب تک درست نہیں ہوسکا۔ دنیا بھر میں کھیلوں کی ترقی ہے اس ملک کی ترقی قرار دی جاتی ہے اور صحت مند معاشرے کی تشکیل کیلئے ابتداء سے ہی بچوں کو اسکول اور کالجز سے کھیلوں کی جانب راغب کیا جاتا ہے اور کروڑوں اور اربوں روپے کھیلوں کیلئے مختص کئے جاتے ہیں لیکن پاکستان میں صحت مند معاشرے کا تصور ہی نہیں ہے، یہاں انفرادی طور پر عالمی سطح پر نام روشن کرنے والوں کی بھی پذیرائی نہیں ہوتی۔

حکومت اربوں کروڑوں روپے الٹے سیدھے پروگراموں کیلئے تو مختص کردیتی ہے لیکن صحت مند معاشرے کیلئے ملک میں کام کرنے والی اسپورٹس ایسو سی ایشنوں اور فیڈریشنوں کو صرف لاکھوں کا سالانہ بجٹ دیا جاتا ہے۔ کے الیکٹرک کراچی کا وہ واحد ادارہ ہے جو عوام پر بجلی کے بم گرا کر اربوں روپے ماہانہ کما رہا ہے لیکن اپنے ادارے میں صحت مند سرگرمیوں کے نام پر کھولی جانے والی ٹیموں کے کھلاڑیوں کو لاکھوں روپے دینے سے بھی انکاری ہے۔ باکسنگ، کرکٹ ٹیمیں بند کرنے کے بعد کے الیکٹرک نےمعروف انٹرنیشنل کھلاڑیوں پر مشتمل فٹ بال ٹیم کو بھی بند کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

فٹ بال کھلاڑیوں سے کہا گیا ہے کہ وہ استعفی دیدیں اور اپنی تین ماہ کی سیلری ایڈوانس لے لیں۔ کے الیکٹرک کی فٹ بال ٹیم کا پاکستان کی بہترین ٹیموں میں شمار ہوتا ہے اور وہ پریمیئر ڈویژن کی چیمپئن ٹیم ہے۔ پاکستان کی سب سے بڑی پریمیئر لیگ جتنے والی اور چیلنج کپ فٹ بال کے فائنلز کھیلنے والی ٹیم کے کھلاڑیوں پر روزگار کے دروازے بند کئے جارہے ہیں۔ گزشتہ روز کے الیکٹرک کی فٹ بال منجمنٹ کی میٹنگ ہوئی جس میں فٹ بال ٹیم کو بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور انتظامیہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کے الیکٹرک کی جانب سے فٹبال کھلاڑیوں کے مستقبل کو مستحکم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

فٹ بال ٹیم بند کرکے کھلاڑیوں کے بہتر مستقبل کے لیے انہیں فیلڈ جابز کی پیشکش کی جارہی ہے۔ اس سلسلے میں انہیں پیشہ وارانہ ٹریننگ بھی دی جائے گی۔ ادارہ چاہتا ہے کہ فٹبال ٹیم کے ارکان کا مستقبل مستحکم رہے۔ اس لیے انہیں کمپنی کے ساتھ منسلک رہنے کی پیشکش کی گئی ہے۔ دوسری صورت میں ایسے فٹبال پلیئرز جو اس پیشکش سے استفادہ حاصل نہیں کرنا چاہتے انہیں معقول فنانشبل پیکج دیا جائےگا۔ اس کے بعد ان کی ادارے سے وابستگی ختم سمجھی جائے۔

اس حوالے سے متعلقہ کھلاڑیوں ڈیڈ لائن بھی دیدی گئی۔ یاد رہے کہ کے الیکٹرک کو کھلاڑیوں کو کسی بھی وقت ملازمت سے متعلق وابستگی ختم کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ کے الیکٹرک کی جانب سے یہ بیان تو جاری ہوگیا لیکن اب ملک بھر کے فٹ بال حلقے کے الیکٹرک کی ٹیم بند کئے جانے والے کھلاڑیوں کی بے روزگاری کے خدشہ پیش نظر اپنی اپنی حکمت عملی ترتیب دے رہے ہیں۔ کئی برسوں سے تک پاکستانی ٹیم کی قیادت کرنے والے اور کے الیکٹرک کو قومی فٹ بال میں بلند مقام دلوانے والے عالمی شہرت یافتہ پاکستانی کپتان اور کے الیکٹرک کے کوچ عیسی خان کا کہنا ہے کہ کے الیکٹرک نے اپنی ٹیم کو بند کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور کھلاڑیوں سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنی اپنی تین ماہ کی سیلریز حاصل کرلیں۔

اس وقت کے الیکٹرک میں کئی انٹرنیشنل کھلاڑی شامل ہیں جو اپنے اپنے مستحکم اداروں کو چھوڑ کر اس ٹیم میں آئے تھے اور کے الیکٹرک کی ٹیم کو پاکستان کی ٹاپ ٹیم بنانے میں اپنا کردار ادا کیا تھا۔ کے الیکٹرک انتظامیہ کے فٹ بال ٹیم کو ختم کرنے کےخلاف بھرپور احتجاج کریں گے اور اس سلسلے میں عدالت سے بھی رجوع کریں گے۔ سینئر وائس پریزیڈنٹ سائوتھ ایشین فٹ بال فیڈریشن سید خادم علی شاہ نے کے الیکٹرک کی فٹ بال ٹیم کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا بھر کے ممالک کھیلوں کے فروغ کیلئے اپنا اپنا کردار ادا کررہے ہیں اور ملک میں نوجوانوں کو مثبت سرگرمیاں فراہم کررہے ہیں جبکہ پاکستان میں اداروں کی ٹیموں کو بند کرکے نہ صرف کھیلوں کو تباہ کیا جارہا ہے بلکہ کھلاڑیوں کو بے روزگار کیا جارہا ہے، کے الیکٹرک کی فٹ بال ٹیم کی بندش پر انتہائی تشویش ہے، وزیراعظم فوری اس کا نوٹس لیں۔ پاکستان میں داروں کی ٹیموں کا خاتمہ ملک میں بے روزگاری میں مزید اضافے کا باعث بنے گا۔ کے الیکٹرک کی ٹیم میں متعدد عالمی شہرت یافتہ شامل ہیں جنہوں نے اس ادارے کی ٹیم کو پاکستانی فٹ بال میں ایک نمایاں اور ممتاز مقام دلایا ہے۔

اس ادارے کو کیا کسی بھی ادارے کو ٹیمیں بند کرکے کھلاڑیوں کو بے روزگار کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ تمام ملکی فٹ بال لورز، منتظمین اور کھلاڑیوں کے ساتھ مل کر کے الیکٹرک کے خلاف بھرپور احتجاج کیا جائے گا اور باقاعدہ قانونی کارروائی کی جائے گی۔ دوسری جانب انٹرنیشنل کھلاڑیوں پر مشتمل کے ای کی فٹبال ٹیم کی بندش کی مذمت کراچی کے فٹبال لرورز غلام عباس بلوچ فٹبال پینل کے صدارتی امیدوار حبیب حسن اور سابق سیکرٹری سندھ فٹبال ایسوسی ایشن رحیم بخش بلوچ نے بھی کی ہے۔

عنقریب فٹبال لرورز سے مشورہ کرنے کے بعد کے الیکٹرک فٹبال ٹیم کے بندش کے خلاف پریس کانفرنس اور بھرپور مظاہرہ کرکے اس فیصلے کے خلاف اپنے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے اس ضمن میں کے الیکٹرک ہیڈ آفس کے سامنے بھی مظاہرہ کیا جائے گا۔