پرندے پالنے کا حکم (گزشتہ سے پیوستہ)

October 16, 2020

تفہیم المسائل

تنویرالابصار مع الدرالمختار میں ہے : ترجمہ:’’ اور کبوتروں کا رکھنا مکروہ ہے، اگرچہ وہ ڈربوں میں بندہوں ،اگر لوگوں کو نظر یا جلب سے نقصان پہنچے (نظر کا ضرر یہ ہے کہ لوگوں کے مکانات اور عورتوں پر کبوتر باز کی نظر پڑتی ہو اورجلب یہ کہ اس کے کبوتر کے ساتھ کسی دوسرے شخص کا کبوتر آجائے اوریہ اُسے پکڑ لے)اورجو غیر کا کبوتر پکڑلے اور اس کے مالک کو نہ جانتاہو تواحتیاط یہ ہے کہ اسے کسی ضرورت مند کوصدقہ کردے ،پھر اس ضرورت مند سے خرید لے یاتصدق کے بعد اسے ہبہ کردیا جائے ،کبوتر باز انہیں چھت پر اڑاتاہواور اس عمل سے غیر محرم عورتوں پو نظر پڑتی ہو ،لوگوں کے اموال کو نقصان پہنچتا ہو تو اس کبوتر باز کو تعزیر دی جائے گی ، اور سختی سے منع کیا جائے گا ،اگر باز نہ آئے تو محتسب کبوتروں کو ذبح کرڈالے اور ’’وہبانیہ‘‘ میں کبوتروں کے ذبح کرنے اور تعزیر دیئے جانے کی تصریح ہے ، اس پر کسی کے مطلع کرنے کی قید نہیں لگائی شاید ان کی عادت پر اعتماد کیاہوگا(یعنی ان کے زمانے میں جھانکنے تانکنے اور پتھر پھینکنے کی عادت رہی ہوگی) ۔ کبوتر پالنا دفعِ وحشت کے لیے ہے ،تو جائز ہے ، (ردالمحتار علیٰ الدرالمختار،جلد9،ص:489-490،بیروت)‘‘۔

پرندوں کا کاروبار اور خرید وفروخت جائز ہے بشرطیکہ وہ بیچنے والے کی ملکیت اور قبضے میں ہوں اور انہیں سپرد کرنے پر قدرت بھی ہو۔علامہ ابن عابدین شامی لکھتے ہیں: ترجمہ:’’ اور باز ،شاہین اور شکرے اور اُس جیسے دیگر پرندوں اوربلی کی بیع جائز ہے اور اس کے ہلاک ہوجانے کی صورت میں ضمان لازم ہوگا،چیل ،گدھ اور اُس جیسے دیگر پرندوں کی بیع جائز نہیں ہے ،ان کے پروں کی بیع جائز ہے ۔’’خانیہ‘‘ میں ہے: سکھائے ہوئے کتے کی بیع ہمارے نزدیک جائز ہے ، جیسا کہ بلے کی بیع جائز ہے ،(ردالمحتار علیٰ الدرالمختار،جلد7،ص:191،بیروت)‘‘۔

فری اسٹائل ریسلنگ ،باکسنگ اور جانوروں کے لڑانے کے وہ کھیل جن میںاذیت رسانی ہو اور بعض صورتوں میں جان تلف ہونے کا اندیشہ ہو، ناجائز ہیں اور انہیں دیکھنا اور لطف اندوز ہونا بھی ناجائزہے ، ان پر جواتو حد درجہ حرام ہے۔ایسے مشاغل کو صرف اذیت وآزار پسند لوگ ہی فروغ دے سکتے ہیں۔حدیث پاک میں ہے :ترجمہ:’’ رسول اللہ ﷺ نے جانوروں کو جوش دلا کر لڑانے سے منع فرمایا،(سُنن ابو داؤد:2562)‘‘۔