کراچی سے آپریٹ ہونے والے بین الاقوامی پورن ویب سائٹ کے بڑے گروہ کا سراغ لگالیا

October 25, 2020

کراچی میں ورچوئل کرنسی کے نام پر خواتین کو غیر اخلاقی کاموں میں استعمال کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل نے کراچی سے آپریٹ ہونے والے بین الاقوامی پورن ویب سائیٹ SteamKer App کے بڑے گروہ کا سراغ لگا لیا۔ایف آئی اے نے بتایا کہ یہ انڈین بیس ایپلیکیشن ہے۔ پاکستان میں اس ایپ کو لمینیشن پرائیوٹ لمیٹڈ، جو کہ راول پنڈی میں ہے، مینج کر رہے ہیں اور وہی اس کے developer ہیں۔ یہ اکاؤنٹ ظاہر نامی جعلی آئی ڈی سے آپریٹ کیا جا رہا تھا، جب کہ اس کا اصل نام فرحان ندیم ہے۔ کراچی میں رمشا نامی خاتون نے اس سے user admin لیا ،جس میں فضل قادر نامی شخص اس کا پارٹنر ہے،خواتین کو بھرتی کرنے کے لیے یہ گروپ باقاعدہ طور پر اخبار میں اشتہارات بھی دیتا تھا، جس میں چالیس ہزار تک تنخواہ کا جھانسہ دیا جاتا تھا۔

خواتین کو گھر بیٹھے پارٹ ٹائم میں جاب کرنے کی آفر کی جاتی تھی،اس گروپ کے35 سے زائد ممبر پاکستان بھر میں کام کر رہے ہیں،جن خواتین کو رکھا جاتا تھا۔ انھیں ایپلیکیشن کے ذریعے بین الاقوامی کلائنٹس سے ملوایا جاتا،پہلے ان خواتین سےکہا جاتا تھا کہ وہ ون ٹو ون چیٹ کریں۔ اس دوران جب کلائنٹ سے بے تکلفی ہو جاتی تو پھر اس کی ڈیمانڈ پر فحش حرکات کی جاتیں اور اگلے مرحلے میں اسے پرائیوٹ چیٹ کے لیے کہا جاتا اور ان کی ڈیمانڈ کو پورا کیا جاتا، غیر اخلاقی ویڈیو کے لنگ پر خواتین کو کرنسی کے نام پر ڈائمنڈ دیے جاتے،خواتین جتنے زیادہ ڈائمنڈ حاصل کرتیں، اتنی زیادہ انہیں تنخواہ دی جاتی،ہر چار لاکھ ڈائمنڈ حاصل کرنے پر پاکستانی 7000 روپے خواتین کو دیے جاتے۔

ایف آئی اے کے مطابق کچھ لڑکیوں سے ابتدائی طور پر یہ کام کرانے کے بعد ان سے زبردستی غیر اخلاقی کام بھی کرآئے، یہ گروپ کی صورت میں کام کرنے والا نیٹ ورک ہے۔ ڈپٹی ڈائیریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم عبدالغفار کے مطابق ایف آئی اے کو امریکا اور دیگر بڑے ممالک سے20سے زائد شکایات ملی تھیں، جن میں بتایا گیا تھا کہ اس ایپ کے ذریعے ان سے پیسہ لیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس ایپ کے beneficiary انڈین ہیں اور اس ایپ کے ذریعے فحاشی کو فروغ دینے کا کام کیا جا رہا تھا اور یہ پیسہ ای کرنسی میں تبدیل ہو کر باہر جا رہا تھا ۔

انہوں نے بتایا کہ ان ہی میں سے ایک متاثرہ خاتون کی نشاندہی پر ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل نےگلشن اقبال کے علاقے میں فلیٹ پر چھاپہ مار کر مرکزی ملزم فضل قادر کو گرفتار کر لیا۔ دفتر سے9 موبائل فون کمپیوٹر اور دیگر الیکٹرانک ڈیوائس تحویل میں لے لی گئی،برآمد ہونے والے الیکٹرانک ڈیوائس سے غیر اخلاقی ویڈیوز اور لڑکیوں کا ڈیٹا ملا ہے۔ اسٹریم کر ایپلیکیشن کی مالک رمشا سمیت تین افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ ایف آئی اے حکام کے مطابق مقدمہ میں نامزددو خواتین کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

ڈپٹی ڈائیریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم عبدالغفار کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا استعمال کرتے وقت کچھ باتوں کا خیال ضرور رکھیں،جو رجسٹر ایپ نہیں ہے، اس کو بالکل استعمال نہ کریں، خاص طور پر ایسی ایپ جس کا یہ ہی نہ پتہ ہو کہ اس کا مالک کون ہے؟ کسی بھی سوشل میڈیا ایپ پر اپنی پرسنل انفارمیشن،تصویر اور ویڈیوز اپ لوڈ نہ کریں۔کسی بھی unknownلنک کو کلک نہ کریں۔کسی بھی لالچی انعام اسکیم کا حصہ نہ بنیں۔موبائل فون secureڈیوائس نہیں ہے اور نہ کوئی بھی چیز مستقل deleteہوتی ہے، اسی لیے خیال کریں۔والدین اپنے بچوں کے موبائل فونز پرکڑی نظر رکھیں کہ وہ کون سے ایپ استعمال کر رہے ہیں اور یہ بہت ہی ضروری ہے۔

نوجوانوں کو بھی چاہیے کو اس طرح کی ایپ اور لنک کو کھولیں، کیوںکہ آپ کو نہیں پتہ کہ سامنے بیٹھا ہوا شخص originalہےیا fakeہے اور اس کے کیا ارادے ہیں،آپ جو چیز اس سے شئیر کر رہے ہیں، وہ اس ایپ کے سرور سے ہو کر جا رہی ہے، وہاں پر اس کا ریکارڈ رکھا جا رہا ہے،اس طرح کی ایپverifiedبھی نہیں ہوتیں اور پتہ نہیں کن کے سرور ہوتے ہیں، تو وہاں سے پھر یہ لیک بھی ہو جاتی ہیں اور بعد میں یہ بلیک میل بھی کرتےہیں۔ چاہے آپ کی identityکوئی بھی ہو، آپ کی تصویر اور ویڈیو تو چلی گئی،جب ایک بار وہ کلاؤڈ پر چلی گئی، تو اس کا مطلب ہے کہ کوئی بھی اسے کہیں بھی اپ لوڈ کرکے misuseکر سکتا ہے۔ان ایپس کے ذریعے کو کوائن ،بینس یا ڈائمنڈ ملتے ہیں۔ یہ ویسے ہی ڈیجیٹل کرنسی ہے، جس کے استعمال اور کاروبار پر پاکستان میں پابندی ہے۔

ایف آئی اے نے سائبر کرائم سرکل نے ایک اور کارروائی میں کراچی پولیس کی خاتون ایس ایچ او سب انسپکٹر غزالہ کو ہراساں اور بلیک میل کرنے میں ملوث ملزم کو گرفتار کر لیا۔ ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل نے خاتون پولیس افسر کی شکایت پر کارروائی کرتے ہوئےملزم نعیم عرف کالو کو گرفتار کر لیا،ملزم کے قبضے سے ملنے والے موبائل فون سے خاتون افسر کی کئی غیر اخلاقی تصاویر اور ویڈیوز برآمد ہوئی ہیں۔ ملزم سائبر کرائم سرکل میں مقدمہ درج ہونے کے بعد کراچی ضمانت لینے کے لیے پہنچا تھا ، جہاں سے اس کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ،ملزم نے یہ تصاویر اور ویڈیوز دیگر مختلف سرکاری محکموں کے اعلی افسران کو بھیجی تھیں۔

ایف آئی اے حکام کے مطابق گرفتار ملزم کافی عرصے سے خاتون افسر کو دھمکیاں دے رہا تھا اور پیسوں کا بھی تقاضہ کرتا تھا،ملزم لاہور میں انتہائی با اثر ہے ،خاتون افسر غزالہ نے چند روز قبل ہراساں اور بلیک میل کرنے کے متعلق ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کی تھی ،ملزم اپنے ماموں کی سِم ہراساں کرنے کے لیے استعمال کر رہا تھا، جو خود بھی ملزم کے خلاف گواہی بھی دے رہا ہے ،گرفتار ملزم کافی عرصے سے خاتون افسر کو دھمکیاں دے رہا تھا اور پیسوں کا بھی تقاضا کرتا تھا۔