غریب علاقوں میں رہائش پذیر بچے زیادہ موٹاپے کا شکار ہوتے ہیں، اسٹڈی

October 30, 2020

لندن (وجاہت علی خان) غریب اور شدید محرومیوں کے شکار علاقوں میں رہائش پذیر بچے دیگر بچوں سے زیادہ موٹاپے کا شکار ہوتے ہیں، انگلینڈ کے ایک تحقیقاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق محروم علاقوں کے بچے زیادہ موٹے ہوتے ہیں، ’’این ایچ ایس‘‘ کے ’’چائلڈ میرمینٹ پروگرام‘‘ نے سال 2019ء اور 2020ء کے دوران چار سے پانچ سال تک کی عمر اور دس سے گیارہ سال تک عمر کے 890,608 بچوں کی جانچ کی ہے، نتائج سے پتا چلا ہے کہ پسماندہ علاقوں کے 13.3 فیصد بچے موٹاپے کا شکار تھے جن کے مقابلہ میں کم پسماندہ علاقوں کے بچے 6 فیصد موٹاپے کا شکار تھے۔ نتائج نے یہ بھی بتایا کہ 2018-19ء کے مقابلہ میں رواں سال موٹاپے کی شرح زیادہ ہوئی ہے جو کہ پچھلے سال کے مقابلہ میں 9.7 فصید سے بڑھ کر 9.9 فیصد ہوچکی ہے جبکہ یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ لڑکیوں کے مقابلہ میں لڑکے میں زیادہ موٹے ہوتے ہیں۔ لڑکیاں 18.4 فیصد اور لڑکے 23.6 فیصد موٹے ہوتے ہیں۔ ورلڈ کینسر ریسرچ فنڈ کے صحت کو فروغ دینے والے مینجر سیڈونی بیری نے کہا ہے کہ بچوں کے وزن سے متعلق ہر سال یہ اعدادوشمار جاری کئے جاتے ہیں جس سے یہ حقائق سامنے آئے ہیں کہ ہر سال پہلے کی نسبت بچپن میں موٹاپا بڑھ رہا ہے۔ اس رحجان میں اس وقت تک کمی نہیں ہوگی جب تک حکومت عوام کیلئے صحت مند غذا اور فوڈ انڈسٹری کیطرف سنجیدگی سے توجہ نہیں دے گی کیونکہ یہ بات محض اتفاقیہ نہیں ہے کہ بچوں میں موٹاپا بڑھ رہا ہے کیونکہ اگر یہی رحجان جاری رہا تو جوانی میں ہی ہمارے لوگوں میں کینسر کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔