اداکاری کا فن ورثے میں ملا

December 08, 2020

پاکستان میں شو بزنس انڈسٹری میں گزشتہ چند برسوں میں انقلابی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں، خصوصا ڈارما انڈسٹری میں اعلیٰ تعلیم یافتہ، نئی نسل کے فن کاروں نے بہ طور کیریئر شو بزنس کو اپنایا اور خُوب شہرت اور دولت کمائی۔ ٹیلی ویژن پراب فن کاروں کی دوسری اور تیسری نسل بھی کام کررہی ہے۔نامور اداکار جاوید شیخ کی بیٹی مومل شیخ اور شہزاد شیخ نے ڈراموں اور فلموں میں مقبولیت حاصل کی۔ اسی طرح بہروز سبزواری کے صاحب زادے شہروز سبزواری نے سید نور کی فلم ’’چین آئے نہ ‘‘ میں بہ طور ہیرو کام کیا ۔

نامور اداکارہ صبا حمید کی صاحب زادی میشا شفیع ، بشری انصاری کی بیٹی ،مِیرا انصاری، اسماء عباسی کی بیٹی زارا نور عباسی اور فوزیہ مشتاق کی صاحب زادی فاطمہ آفندی کی طرح سینئر نامور اداکارہ فریحہ جبیں کی با صلاحیت اور با کمال بیٹی فن کارہ، امر خان نے نہایت قلیل عرصے میں ڈراما انڈسٹری میں اپنی پہچان بنائی ۔ انہوں نے جس ڈراما سیریل میں کام کیا، اسے اپنے کردار میں جان ڈال کر کام یاب بنادیا۔ امر خان نے جس ٹیلی فلم میں کام کیا ، اس کے کردار میں ڈوب کر اداکاری کی اور اسے اپنے نام کی طرح امر کردیا ۔ انہوں نے نہ صرف اداکاری کے شعبے میں خُود کو منوایا ، بلکہ بہ حثیت پروڈیو سر اور کہانی نویس بھی اپنی پہچان بنائی ۔

ان کی لکھی ہوئی ٹیلی فلم دردِ دل ، آزاد ماسی، چشمِ نم ،بلیک وینش ڈے کو پسند کیا گیا ۔ امر خان کو ڈراما سیریل بدگمان، بیلا پور ڈائن، گھو گھی، استانی جی ، دل بے رحم، چھوٹی چھوٹی باتیں اور حال ہی جیو سے ختم ہونے والا سپرہٹ ڈراما ’’دل گمشدہ‘‘ میں ان کی شان دار پر فارمینس کو بے حد سرایا گیا ۔ ان دنوں وہ کام یابی اور شہرت کی بلندیوں کو چُھو رہی ہے ۔ سیونتھ اسکائی اور جیو کی نئی ڈراما سیریل قیامت، میں نئی نسل کے مقبول ہیرو احسن خان اور نیلم منیر کے ساتھ مرکزی کردار میں جلوہ گرہوں گی۔

صرف اتنا ہی نہیں انہوں نے خود ایک فیچر فلم بھی لکھی ہے، جس کی ہدایات نامور ڈائریکٹر احتشام الدین دے رہے ہیں اور امر خان اس میں بہ طور ہیرو نئی نسل کے معروف اداکار عمران اشرف کے مدِمقابل سینما اسکرین پر پہلی بار نظر آئیں گی ۔ اس فلم کا نام، ’’دم مستم‘‘ ہے اور اس کے پروڈیو سر اداکار عدنان صدیقی ہیں ۔ اس فلم کی خاص بات عالمی شہریت یافتہ گائیک استاد راحت فتح علی خان اور پاپ موسیقی کے سپر اسٹار عالمگیر بھی پر دہ اسکرین پر جلوہ گر ہوں گے۔

اپنے بارے میں امر خان نے جنگ کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں بتایا کہ میں ویسے تو لاہور کی ہُوں، لیکن میری پیدائش ملتان کی ہے ۔ میری والدہ فریحہ جبیں نے ڈراما انڈسٹری کو تیس برس دیے ہیں ۔ فن کی دولت مجھے اُن سے ورثے میں ملی ہے ۔ میں اپنے والدین کو اکلوتی اولادہوں، نہ میرا کوئی بھائی ہے اور نہ ہی بہن!! تمام تعلیمی مراحل لاہور میں مکمل کیے۔ بیکن ہاؤس نیشنل یونی ورسٹی لاہور سے فلم میکنگ میں گریجویشن کیا ۔

بعدازاں امریکا سے فلم میکنگ میں مختلف شارٹ کورسز بھی کیے ۔ گھر میں اکیلی رہتی تھی، اسی لیے خُوب فلمیں دیکھا کرتی تھی اور مختلف کہانیاں لکھتی رہتی تھی ۔ ابتداء میں مجھے ’’بیلا پور کی ڈائن‘‘ میں نیلوفر کے کردار سے شناخت ملی۔ اداکاری کے ساتھ لکھنے سکھانے کا عمل بھی جاری رکھا۔ میری نئی آنے والی فیچر فلم ’’دم مستم‘‘ تین برس میں لکھی اور دو برس ڈائر یکٹر تک پہنچانے میں لگ گئے ۔

نمائندہ جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے

اداکاری آسان کام ہے یا ڈرامے یا فلمیں لکھنا؟

اس سوال کے جواب میں امرخان نے بتایا کہ اداکاری میں بہت سارے لوگ شامل ہوتے ہیں ، اسکرپٹ پرڈویوسر ، میک اپ ، ڈائر یکشن ، لائٹس وغیرہ، جب کہ فلم یا ڈراما لکھنا بہت مشکل کام ہے ۔ یہ دراصل مکمل تخلیقی کام ہوتا ہے ، بھرپور توجہ دینی ہوتی ہے۔‘‘

اسکول ، کالج کے زمانے میں کیا بننے کا سو چا کرتی تھیں ؟

اس کے جواب میں امر خان نے بتایا کہ میری والدہ نے کبھی بھی اداکاری کا فن مجھ پر مسلط نہیں کیا ۔ وہ کہتی تھیں کہ جو تمھارا دل چاہے، وہ کام کرو اور اپنی صلاحیتوں سے کام یابی حاصل کرو۔ اس لیے میں نے سوچا کہ اداکاری تو آسانی سے شروع کردوں گی، اداکاری ساتھ لکھنے کی صلاحیتوں پر بھی توجہ دی ۔ اب تک جتنی شارٹ اسٹوریز اور ایک فیچر فلم لکھی ہے ۔ ان سب کا بہت اچھا رسپانس آیا ہے۔

آپ نے فلم دم مستم، لکھی اور اس میں بہ حیثیت ہیروئن بھی جلوہ گرہوں گی، اپنی لکھی ہوئی لائنوں پر پرفارم کرنا کتنا مشکل ہوتا ؟

جواب میں وہ بولیں ! واقعی یہ مشکل کام تھا، لیکن میں نے ڈائریکٹر کی بات کو ذہن نشین کرلیا تھا ۔ اُن کا کہنا تھا کہ سیٹ پر آپ صرف ایک اداکارہ ہوں گی ، بس پھر تو میری ساری توجہ اداکاری پر ہی مرکوز رہتی تھی ۔‘‘

اس فلم میں آپ کا کردار کسی نوعیت کا ہے ؟

یہ بات میں نے ابھی تک کسی بھی میڈیا کو بھی نہیں بتائی ہے، لیکن آپ کو بتارہی ہوں کہ ’’دم مستم‘‘ میں ایک ایسی لڑکی کا کردار کررہی ہوں، جسے رقص کرنے کا جنون کی حد تک شوق ہے ۔ عمران اشرف کے ساتھ ڈراموں میں کام تو کیا ہے، لیکن ہم پردہ اسکرین پر پہلی بار ایک ساتھ نظر آئیں گے ۔ عمران اشرف بھی گلمیر سے زیادہ پرفارمینس کا مار جن چاہتے ہیں اور مجھے بھی یہ ہی اچھا لگتا ہے ۔‘‘

کیا آپ نے اس سلسلے میں ڈانس کی کوئی تر بیت بھی حاصل کی؟

امر خان نے اس کے جواب میں کہا کہ جی ہاں! رقص میں میری ٹیچر مادھوری ڈکشت ہیں۔ 7برس کی عمر سے ان کی فلمیں دیکھ رہی ہوں۔ مجھے ان کی تمام فلموں کے نام یاد ہیں ۔ فلم انجام ، کا سپرہٹ سونگ ’’چنے کے کھیت میں ‘‘ سینکڑوں بار دیکھ چکی ہُوں۔

میں نے مادھوری ڈکشت سے سیکھا کہ رقص صرف جسم کی حرکات و سکنات کا نام نہیں ہے، رقص کے دوران چہرے کے تاثرات آنکھوں کی شرارتیں اور نزاکتیں بھی ضروری ہوتی ہیں۔ میں نے جیسا کہ پہلے بتایا تھا، گھر میں اکیلی رہتی تھی ۔ آئینے کے سامنے کھڑی ہو کر مختلف مادھوری ڈکشت کی فلموں کے مختلف گانوں پر رقص کرتی تھی اور دوسرے فن کاروں کی نقل بھی اتارتی تھی۔ مجھے آڈینس کی ضرورت نہیں تھی، آئینہ ہی مجھے بتا دیتا تھا کہ میں کیسی لگ رہی ہوں اور ڈانس کتنا اچھا کر رہی ہُوں ۔‘‘

’’دلِ گمشدہ‘‘، میں کام کرنے کا تجربہ کیسا رہا ؟

جیو کے ڈرامے دلِ گمشدہ میں نے علیزے کا کردار ادا کیا ۔ اس ڈرامے میں حنا الطاف ،آغا علی ،مرزا زین بیگ وغیرہ نے بھی عمدہ کام کیا۔اس ڈرامے کا شان دار رسپانس اب تک مل رہا ہے، میرے لیے یہ ڈراما یاد گار بن گیا ہے ۔ مجھے جیو اور سیونتھ اسکائی کے ساتھ کام کرکے اچھا لگتا ہے۔‘‘

فلم اسٹار نیلم منیر اور احسن خان کے ساتھ نئی ڈراما سیریل ’’قیامت‘‘ کے بارے میں کچھ بتائیں؟

اس ڈرامے کے بارے میں زیادہ کچھ نہیں بتا سکتی ۔ نیلم منیر اور احسن خان کے ساتھ مرکزی کردار میں نظر آؤں گی ۔ ’’قیامت‘‘ ڈرامے کا ناظرین کو بے چینی اور بے قراری سے انتظار ہے ۔ جلد رہی یہ ڈراما جیو سے شروع ہونے والا ہے ۔ نیلم منیر ڈرامے میں میری بہن بنی ہیں اور احسن خان کا کردار مختلف ہے۔

اڈاری سے بھی زیادہ مضبوط کردار ہے، اس میں احسن خان ناظرین کے دل جیت لیں گے، جب کہ میرا کردار بہت دل چسپ ہے ۔ ناظرین میرے پچھلے کرداروں کے مقابلے میں مختلف روپ میں دیکھیں گے ۔ دس روتی ہوئی ڈراما ہیروئنوں کے مقابلے میں مختلف کردار کرنے کا سوچتی ہُوں، جو لڑکیاں پڑھ لکھ کر شوبزنس کی طرف آرہی ہیں، ان کے کام میں نکھار نظر آتا ہے ۔ یہ سونے پر سہاگہ والی بات ہوتی ہے ۔‘‘

آپ نے گانوں کی وڈیوز میں ماڈلنگ بھی کی ، پروڈکشن کا کام بھی کیا ، ڈائر یکشن بھی دی، اب فلم میں ہیرؤئن بھی آرہی ہیں ، آپ کو اپنا کون سا روپ اچھا لگتا ہے ؟

اس سوال کے جواب میں امر خان نے سنجیدگی سے بتایا کہ میں شوبزنس انڈسٹری میں و اسٹائل فن کا رہ کی حیشت سے اپنی پہنچان بنانا چاہتی ہوں۔ فلم کی ہیروئن بننا زیادہ اہمیت کا حامل ہوتا ہے ، دم مستم کے ڈائریکٹر احتشام الدین سے فلم کی شوٹنگ کے دوران بہت سکھنے کا موقع ملا ۔ احتشام الدین نے گزشتہ برس ’’سپر اسٹار ‘‘ جیسی سپر ہٹ اور کام یاب فلم دے چکے ہیں۔ اس کی کاسٹ میں ماہرہ خان اور بلال اشرف شامل تھے۔

دم مستم، کی وجہ سے سُروں کے سلطان استاد راحت فتح علی خان سے ملنے کا موقع ملا۔ عالمگیر جیسے بڑے گلوکار سے ملاقات ہوئی ۔ میں استاد راحت فتح علی خان کی ہمیشہ سے مداح ہُوں۔ ان کے گائے ہوئے گیت پوری توجہ اور دل چسپی سے سُنتی ہُوں۔ پانچ ستاروں والی ہوٹل میں فلم کی شوٹنگ کے دوران بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ہوٹل میں جس کی بھی استاد راحت فتح علی خان پر نظر پڑتی تھی، وہ تصاویر اور سیلفیاں بنانے آجاتا تھا۔ہم کسی کو روک بھی نہیں سکھتے تھے۔‘‘

ہمارے فلم انڈسٹری حالات کب تک بہتر ہوجائیں گے ؟

جیسے ہی لاک ڈاؤن اور کورونا کی صورتِ حال میں بہتری آئے گی، سینما انڈسٹری اور فلم انڈسٹری کی رونقیں پھر سے بحال ہوجائیں گی ۔ درجنوں فلمیں ریلز کے لیے تیار ہیں ۔ نامور ادکار فواد خان کی ’’مولا جٹ‘‘ کا سب کو انتظار ہے۔ ماہرہ خان اور فہد مصطفی کی قائد اعظم زندہ باد بھی دھوم مچادے گی۔‘‘

آپ موجود دور کی فلم انڈسٹری کا سپراسٹار کسے مانتی ہیں ؟

سب اچھا کام کررہے ہیں ۔مجھے ذاتی طور پر ہمایوں سعید اچھے لگتے ہیں۔ انہوں نے پاکستان فلم انڈسٹری کو مشکل وقت میں سہارا دیا اور فلم ’’میں ہوں شاہد آفریدی‘‘، بنائی۔ اس کے بعد جوانی پھر نہیں آئی، پنجاب نہیں جاؤں گی، وغیرہ نے باکس آفس پر رنگ جمایا ۔ فواد خان بھی سپر اسٹار ہیں ۔

ان کی دو تین فلمیں مکمل ہو چکی ہیں ۔ اس طرح فہد مصطفی نے کئی کام یاب فلمیں دیں ۔ آہستہ آہستہ فلم انڈسٹری آگے بڑھ رہی تھی کہ کورونا آگیا، اس وقت حکومت پاکستان کو فلم انڈسٹری کے مسائل کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔‘‘

خواتین میں فلموں کی سپر اسٹار کون ہے؟

اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ ماہرہ خان فلموں کی سپر اسٹار ہیں، وہ مکمل فلم کی ہیروئن ہیں ۔ اس کے علاوہ مہوش حیات کُھل کر کام کرتی ہیں۔ ان کی فلموں نے بھی باکس آفس پر دُھوم مچائی ۔

ان کے علاوہ میں ذاتی طور پر صبا قمر کی فین ہوں ۔مجھے ان کی ہم شکل بھی کہا جاتا ہے، تو اچھا لگتا ہے ۔لوگ مجھے ایک سپر اسٹار سے ملاتے ہیں ۔صبا قمر نے بالی وڈ والوں کو بتاد یا کہ پاکستانی فن کاروں میں کتنا ٹیلنٹ ہے۔

بالی وڈ فلم ’’ہندی میڈیم‘‘ ،میں بالی وڈ کے صفِ اول کے فن کار عرفان خان کے مدِ مقابل جَم کی ادا کاری کی اور سب سے داد حاصل کی۔‘‘

پہلی بار سینما گھر میں پہلی فلم کون سی دیکھی تھی؟

اس سوال کے جواب میں امر خان بتایا کہ بابر علی اور ریشم کی فلم دیکھی تھی ۔ نام یاد نہیں آرہا ہے ۔بابر علی کے لمبے لمبے بال مجھے بہت اچھے لگتے تھے۔ ریشم اور بابر علی کی جوڑی سینما اسکرین پر بہت شان دار لگتی تھی۔‘‘