کینٹ کی بیرک میں 34 پناہ گزین ایک شاور اور ٹوائلٹ شیئر کرتے ہیں

January 15, 2021

لندن (پی اے) کینٹ کی ایک فوجی بیرک میں رہائش پذیر پناہ گزین کا کہنا ہے کہ ایک شاور 34 افراد شیئر کرتے ہیں صورت حال ناقابل برداشت ہے۔ منگل کو فوکسٹون کے قریب نیپئربیرکس میں خودکشی کی کوششوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں جسے ہوم آفس چھوٹی کشتیوں میں چینل عبور کرنے والے افراد سمیت پناہ گزینوں کو رکھنے کیلئے استعمال کر رہا ہے۔ منگل کو متعدد افراد خاردار باڑ کے باہر گھڑے ہو کر آزادی کے نعرے لگا رہے تھے اور بینر لہرا رہے تھے۔ کیمپ کی صورت حال کے خلاف احتجاج کے طور پر بہت سے افراد بھوک ہڑتال پر ہیں اورسرد راتوں کے باوجود باہر سو رہے ہیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ پناہ تلاش کرنے والے افراد کی دیکھ بھال کے معاملے کو سنجیدگی سے لے رہی ہے۔ ستمبر کے بعد سے نیپئر بیرکس میں رہائش پذیر ایک شخص نے پرائیویسی نہ ہونے کی شکایت کرتے ہوئے کہا کہ اسے سونے میں مشکل پیش آتی ہے۔ میں اسلیے احتجاج کر رہا ہوں کہ یہاں حالات بہتر نہیں ہیں۔ ہم 34 افراد ایک شاور اور ایک ٹوائلٹ استعمال کرتے ہیں۔ بہت زیادہ شور ہونے کی وجہ سے نیند نہیں آتی۔ صورت حال ناقابل برداشت ہے۔ رہائشی نےمزید کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے اسے اور زیادہ تشویش ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں ملٹری سیٹ اپ ہے جیل جیسی صورت حال ہے۔ آپ کسی کے علم میں لائے بغیر کچھ بھی نہیں کر سکتے اور آپ جو کچھ کرتے ہیں وہ دیکھا جاتا ہے، میں خود کو یہاں محفوظ تصور نہیں کرتا۔ میں ذہنی طور پر پریشان ہوں یہاں کی صورت حال کی وجہ سے خاص طور پر رات کے وقت ڈرائونے خواب آتے ہیں، میں سو نہیں سکتا۔ میں تین یا چار گھنٹے سو پاتا ہوں اور شدید تھکن محسوس کرتا ہوں۔ نیپئر بیرکس منسٹری ف ڈیفنس کی دو سائٹس میں سے ایک ہے، جو پناہ تلاش کرنے والے افراد کو رکھنے کیلئے استعمال کی جا رہی ہیں۔ ڈپارٹمنٹ کو چھوٹی کشتیوں میں چینل عبور کر کے آنے والے پناہ کے ہزاروں متلاشیوں کو رکھنے میں مشکلات کا سامنا ہے، جس کی وجہ سے انہیں ہوم آفس کو لون کے طور پر دیا گیا ہے۔ نیپئربیرکس میں تقریباً 400 پناہ گزینوں کو رکھا گیا تھا، جو ہوم آفس کی کسی بھی ابتدائی رہائشی سائٹ سے کہیں زیادہ ہے۔ امیگریشن منسٹر کرس فلپ کا کہنا ہے کہ حکومت پناہ کے متلاشیوں کی فلاح و بہبود کو انتہائی سنجیدگی سے لیتی ہے۔ ہم ان افراد کو گرم اور کوویڈ سے محفوظ ماحول دن میں تین وقت کھانے کے ساتھ مناسب رہائش فراہم کر رہے ہیں۔ تاہم ان کے کلیمز کو پراسس کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ قید نہیں ہیں اور کوویڈ پابندیوں کا اطلاق کرتے ہوئے یہ کہیں بھی آ اور جا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا روبسٹ کمپلینٹس پراسس ہے، جہاں وہ افراد، جن کو ہم سپورٹ کرتے ہیں یا جو ان کی نمائندگی کرتے ہیں، اپنی تشویش کا اظہار کر سکتے ہیں۔