کھانے پینے کے آداب

January 22, 2021

مولانا نعمان نعیم

(مہتمم جامعہ بنوریہ عالمیہ)

ارشادِ باری تعالیٰ ہے: پاکیزہ چیزوں میں سے کھایا کرو اور نیک عمل کرتے رہو۔ (سورۃ المؤمنون)کھانا پینا اللہ تعالیٰ کی ایک عظیم نعمت ہے۔ جس کی حقیقی اہمیت سے وہی لوگ آگاہ ہو سکتے ہیں ،جنہیں خدانخواستہ خوراک کی قلت کا سامنا ہو۔ ایک مسلمان کو چاہیے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ اس نعمت کا شکر ادا کرے اور کھانے پینے کے سلسلے میں حلّت و حرمت کا خصوصی اہتمام کرے۔ذیل میں ہم اسلام کی مبارک تعلیمات کی روشنی میں کھانے پینے کے متعلق اسلامی آداب اسوۂ رسولﷺ کی روشنی میں پیش کرتے ہیں:

…حضرت عمر وبن ابی سلمہ ؓ بیا ن کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:’’ اللہ تعالیٰ کانام لو ( یعنی بسم اللہ پڑھو) ٗدائیں ہاتھ سے کھائو او ر اپنے سامنے سے کھائو۔‘‘( متفق علیہ)

…حضرت عائشہ صدیقہؓ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ جب تم میںسے کوئی کھا نا کھائے تو وہ اللہ کانا م( بسم اللہ ) پڑھے، اگر وہ کھانے کے آغاز پر اللہ کانام ( بسم اللہ ) پڑھنا بھو ل جائے تو پھر یہ کہے ( بِسْمِ اللہِ اَوَّلَہُ وَ آخِرَہُ) ’’ اول اور آخر دونوں حالتوں میں اللہ تعالیٰ ہی کے نام سے ‘‘( ابو دائود ۔ترمذ ی)

…حضرت جابر ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے ہوئے سنا:’’ جب آدمی اپنے گھر میں داخل ہوتا ہے اور وہ داخل ہونے اور کھا نا کھانے کے وقت اللہ کا ذکر کرتا ہے تو شیطان اپنے ساتھیوں سے کہتا ہے تمہارے لیے یہاں رات گزانے کے لیے کوئی جگہ ہے نہ رات کا کھانا اور جب آدمی گھر میں داخل ہوتا ہے او ر داخل ہونے کے وقت اللہ کو یاد نہیں کرتا تو شیطان ( اپنے ساتھیوں سے) کہتا ہے کہ تم نے رات گزارنے کی جگہ تو پالی ہے ، جب وہ کھانا کھانے کے وقت اللہ کو یاد نہیں کرتا تو وہ شیطان کہتا ہے کہ تم نے رات گزارنے کی جگہ بھی پالی اور رات کاکھانا بھی حاصل کر لیا ۔‘‘(صحیح مسلم)

…حضرت امیہ بن مخشی صحابی ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ تشریف فرما تھے کہ ایک آدمی بسم اللہ پڑھے بغیر کھانا کھا رہا تھا ، حتیٰ کہ اس کے کھانے کا لقمہ باقی رہ گیا ۔ پس جب اس نے اسے اپنے منہ کی طرف اٹھایا تو اس نے کہا( بِسْمِ اللہِ اَوَّلَہُ وَ آخِرَہُ) نبی اکرمﷺ مسکرائے اور فرمایا:’’ شیطان اس کے ساتھ کھانا کھاتا رہا،اس نے بسم اللہ پڑھی توشیطان نے اپنے پیٹ کا سارا کھاناقے کر دیا۔‘‘( ابو دائود، نسائی )

…حضرت ابو امامہؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ کے سامنے سے جب دسترخوان اٹھایا جاتا تو آپ ﷺیہ دعا پڑھتے :’’ تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ ہی کے لیے ہیں، ایسی تعریف جو بہت زیادہ ہو، پاکیزہ ہو اور اس میں برکت دی گئی ہو، نہ اس سے کفا یت کی گئی ہے، نہ یہ آخری کھانا ہے اور نہ اس سے بے نیازی ہوسکتی ہے۔‘‘( صحیح بخاری)

…حضرت معاذبن انس ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:’’ جس شخص نے کھانا کھایا،پھر یہ دعا پڑھی :’’ تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں، جس نے مجھے یہ کھانا کھلا یا اور میری طاقت یا تدبیر یا قوت کے بغیر مجھے رزق عطافرمایا:’’ تو اس کے اگلے ( صغیرہ ) گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں ۔‘‘( سنن ابو دائود ۔ترمذی)

…کھانے میں عیب نہ نکالنا اوراس کی مدح و تعریف کرنا مستحب ہے ۔حضرت ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسو ل اللہ ﷺ نے کبھی کسی کھانے میں عیب نہیں نکالا ، اگر وہ پسند ہوتا تو اسے تناول فرماتے اور اگروہ ناپسند ہوتاتو اسے چھوڑ دیتے ۔‘‘( متفق علیہ)

…جب روزے دار کے سامنے کھانا آئے اور وہ روزہ افطار نہ کرے تو کیا کہے ؟ حضرت ابو ہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ جب تم میں سے کسی کو دعوت دی جائے تو اسے قبول کرنی چاہیے، اگر وہ روزے دارہو تو ( میزبان کے حق میں ) دعا کردے اور اگر وہ روزے دار نہ ہو تو پھر وہ کھانا کھا لے ۔‘‘(صحیح مسلم)

…جسے کھانے کی دعوت دی جائےاور اس کے ساتھ کوئی اور بھی آجائے تو وہ میزبان کو کیا کہے ؟اس حوالےسےحضرت ابو مسعود بدریؓ بیا ن کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے نبی اکرمﷺ کو کھانے کی دعوت دی جو اس نے آپ کے لیے تیا ر کیا تھا ، آپ پانچ میں سے پانچویں تھے ( یعنی چا ر اور آدمی بھی مدعو تھے ) پس ایک اور آدمی ان کے پیچھے پیچھے آگیا ،جب آپ دروازے پر پہنچے تو نبی اکرمﷺ نے فرمایا:’’ یہ آدمی ہمارے پیچھے پیچھے آگیا ہے، اگر تم چاہو تو اسے بھی اجازت دے دو او ر اگر چاہو تو یہ واپس چلا جائے ۔‘‘اس میزبان نے کہا : نہیں بلکہ اے اللہ کے رسولﷺ ! میں اسے اجازت دیتا ہوں ۔( متفق علیہ)

…اپنے سامنے سے کھانا اور نامناسب انداز سے کھانے والے کونصیحت کرنا اور ادب سکھانا۔حضرت عمرو بن ابی سلمہ ؓ بیا ن کرتے ہیں کہ میں رسول اللہﷺ کے زیرپرورش نو عمر لڑکا تھا اور کھا نا کھاتے وقت میرا ہاتھ پلیٹ کے کناروں تک دراز ہوتا تھا ۔ یہ دیکھ کر رسول اللہ ﷺ نے مجھے فرمایا:’’ اے لڑکے ! اللہ تعالیٰ کا نام لو ( یعنی بسم اللہ پڑھو) دائیں ہاتھ سے کھائو اور اپنے سامنے سے کھائو ۔‘‘( متفق علیہ)

…جو شخص کھانا کھائے اوروہ سیر نہ ہوتو وہ کیا کہے اور کیا کرے؟اس حوالے سے حضرت وحشی بن حرب ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے صحابہؓ نے عرض کیا : یا رسول اللہﷺ! ہم کھاتے ہیں اور سیر نہیں ہوتے ۔ آپﷺ نے فرمایا:’’ شاید تم الگ الگ کھاتے ہو‘‘ انہو ںنے کہا : جی ہاں ! آپﷺ نے فرمایا:’’ پس تم سب مل کر اکٹھے کھانا کھائو اور اللہ تعالیٰ کا نام لو( بسم اللہ پڑھو ) تو تمہارے لیے اس کھانے میں برکت ڈال دی جائے گی۔‘‘ ( سنن ابودائود)

…پیالے کے ایک طرف سے کھانے کا حکم اور اس کے درمیان سے کھانے کی ممانعت۔حضرت ابن عباس ؓسے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:’’ برکت کھانے کے درمیان نازل ہوتی ہے، پس تم اس کے دونوں کناروں سے کھائو اور اس کے درمیان سے نہ کھائو ۔(سنن ابودائود ۔ترمذی )

…حضرت عبداللہ بن بسر ؓبیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کاایک پیالہ تھا ،جسے’’ غرا‘‘ کہتے تھے ، اسے چار آدمی اٹھاتے تھے، جب چاشت کا وقت ہوتا اور صحابہؓ نماز چاشت پڑھ لیتے تو اس پیالے کو لایا جاتا، جس میں ثرید تیار ہوتا تھا ( یعنی شوربے میں روٹی کے ٹکڑے بھگو ئے ہوتے تھے ) پس صحابہؓ اس کے گرد جمع ہوجاتے، جب وہ زیادہ ہو جاتے تو رسول اللہﷺ گھٹنوں کے بل بیٹھ جاتے ۔ ایک دیہاتی نے کہا: یہ کس طرح کا بیٹھنا ہے ؟ رسول اللہﷺ نے فرمایا:’’ یقیناً اللہ تعالیٰ نے مجھے عبد کریم ( مہربان بندہ ) بنا یا ہے اور اس نے مجھے متکبر اور عنادرکھنے والا نہیں بنایا :’’ پھر رسول اللہﷺ نے فرمایا:’’ اس پیالے کے کناروں سے کھائو،اس کے اوپروالے ( درمیانے ) حصے کو چھوڑدو، اس میں برکت دی جائے گی۔‘‘(سنن ابو دائود)

…ٹیک لگا کر کھانا مکر وہ ہے ۔حضرت ابو حجیفہ وہب بن عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:’’ میں ٹیک لگا کر نہیں کھا تا۔ ‘‘( صحیح بخاری)

…حضرت انس ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو اس حالت میں بیٹھے ہوئے دیکھا کہ آپ دونوں زانو کھڑے کیے ہوئے تھے اور آپ کھجور یں کھارہے تھے۔( صحیح مسلم)

…تین انگلیوں سے کھانا ،انگلیوں اور پیالے کو چاٹنا ،مستحب اور انگلیوں کو چاٹنے سے پہلے صاف کرنا مکرو ہ ہے ، برتن کو چاٹنا اور گرے ہوئے لقمے کو اٹھا کر کھا لینا مستحب ہے اورچاٹنے کے بعد انگلیوں کو کلائی اورتلوؤں وغیرہ سے صاف کرنا اس حوالےسےحضرت ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:’’ جب تم میںسے کوئی کھانا کھائے تو وہ اپنی انگلیاں صاف نہ کرے، حتیٰ کہ انہیں خود چاٹ لے یا چٹوالے ۔‘‘( متفق علیہ)

…حضرت کعب بن مالک ؓ بیا ن کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کوتین انگلیوں سے کھاتے ہوئے دیکھا ، جب آپﷺ ( کھانے سے) فارغ ہو گئے تو آپﷺ نے انہیں چاٹ لیا۔( صحیح مسلم)

…حضرت جابر ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے انگلیاں اور پیالہ( برتن) چاٹنے کاحکم فرمایااورفرمایا:’’ یقیناً تم نہیں جانتے کہ تمہارے کون سے کھانے میں برکت ہے ۔‘‘( صحیح مسلم)

…حضرت جابر ؓ ہی سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ جب تم میں سے کسی ( سے کھانے ) کا کوئی لقمہ گر جائے تو وہ اسے اٹھا لے اور اس کے ساتھ جو مٹی وغیرہ لگ گئی ہو، اسے صاف کر لے اور اس لقمے کو کھالے ، اسے شیطان کے لیے نہ چھوڑے اور کھانا کھانے کے بعد اپنا ہاتھ رومال سے صاف نہ کرے ،حتیٰ کہ انگلیوں کو چاٹ لے، اس لیے کہ اسے معلوم نہیں کہ اس کے کون سے کھانے میں برکت ہے ۔‘‘( صحیح مسلم)

…حضرت جابر ؓ ہی سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ یقیناً شیطان تمہارے ( ہر ) ایک کے ساتھ اس کے تمام کاموں کے وقت موجود رہتا ہے، حتیٰ کہ اس کے کھانے کے وقت بھی وہ اس کے پاس حاضر ہوتاہے ۔ پس جب تم میں سے کسی ایک ( سے کھانے ) کا لقمہ گر جائے تو وہ اسے اٹھالے او ر اس کے ساتھ لگی ہوئی مٹی وغیرہ کو صاف کر لے، پھر اسے کھالے، اسے شیطا ن کے لیے نہ چھوڑے ۔ جب کھانے سے فارغ ہوجائے تو اپنی انگلیاں چاٹ لے، اس لیے کہ وہ نہیں جانتا کہ اس کے کون سے کھانے میں برکت ہے ۔‘‘(صحیح مسلم)

(…جاری ہے…)