قطر سے سستی ایل این جی

February 28, 2021

قطر سے کئے گئے نئے ایل جی معاہدے کو موجودہ حالات میں ایسی مثبت پیش رفت کہا جاسکتا ہے جس سے ایک جانب مائع قدرتی گیس کی قلت سے پیدا شدہ مسائل سے ملک کو نکالنے میں مدد ملے گی دوسری طرف دس برس تک طے شدہ نرخوں پر گیس کی بروقت فراہمی کی ضمانت مہیا ہوگی۔ تاہم اس سہولت کے حصول کو ملک میں گیس اور تیل کی تلاش کے منصوبوں، کوئلے سے گیس کے حصول اور توانائی کے متبادل طریقے بروئےکار لانے کی کوششوں میں سستی، غفلت یا رکاوٹ کا ذریعہ نہیں بننا چاہئے۔ نہ ہی وطن عزیز اب غیرملکی کمپنیوں یا اداروں سے کئے جانے والی ایسی بے احتیاطیوں کا متحمل ہوسکتا ہے جن کی شرائط کے باعث غیرمنطقی مالیاتی دبائو اور خطیر ہرجانوں سے ملکی معیشت تاحال مشکلات کا شکار ہے۔ 26؍فروری 2021ء کو اسلام آباد میں منعقدہ تقریب ، جس میں وزیر اعظم عمران خان بھی موجود تھے، وفاقی وزیر برائے پیٹرولیم عمر ایوب خاں اور قطر کے وزیر توانائی سعد شریدہ القابی نے نئے معاہدے پر دستخط کئے جس کے تحت پچھلے معاہدے کے مقابلے میں 31؍فیصد سستی ایل این جی پاکستان کو ملے گی، درآمدی ایل این جی کی قیمت برینٹ 13.37فیصد کی بجائے 10.20فیصد ہوگی اور اسلام آباد کو تین ارب ڈالر کا فائدہ ہوگا۔ دس برس کے لئے کئے گئے معاہدے پر 4برس بعد نظرثانی ہوسکے گی اور سردیوں میں، جب گیس کی طلب بڑھ جاتی ہے، اسی قیمت پر زائد گیس حاصل ہوگی۔ وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر کی پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ ایل این جی کا دنیا میں سب سے سستا معاہدہ ہے۔ معاہدے کا آغاز اگلے برس جنوری سے ہونا ہے۔ تاہم اس برس سردیوں میں یعنی دو تین ماہ پہلے بھی اس پر عملدرآمد کرایا جاسکتا ہے۔ قطری وزیر توانائی کے بیان سے دونوں برادر اسلامی ملکوں کے مختلف شعبوں کے مزید مظاہر سامنے آئیں گے۔