پی ڈی ایم اور پیپلز پارٹی میں پہلے جیسی ’’گرم جوشی‘‘ نہیں رہی

March 25, 2021

مارچ سے قبل قومی اسمبلی سے مستعفی ہونے سے انکار کے بعد پی پی پی اور پی ڈی ایم کے درمیان وہ گرم جوشی باقی نہیں رہی جو اس اتحاد کے وقت تھی پی پی پی نے استعفوں پر غور کے لیے طویل وقت مانگ لیا ہے اور سینٹرل کمیٹی کا اجلاس 4؍اپریل کو طلب کیا ہے سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق 4؍اپریل کو بھی نتیجہ وہی مرغے کی ایک ٹانگ ہی نکلے گا۔ پی پی پی، پی ڈی ایم کے استعفوں کے بیانیہ کا ساتھ دے کر سندھ حکومت داؤ پر نہیں لگانا چاہتی۔ پی ٹی آئی سندھ کے رہنمائوں سمیت وفاقی وزیر داخلہ سندھ میں گورنر راج لگانے کی بات کر چکے ہیں جبکہ سندھ حکومت چھوڑنے پر سندھ کارڈ بھی ہاتھ سے جاتا رہے گا۔

وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ سمیت اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی، فریال تالپور،نثار مورائی،انور سیال،شرجیل میمن ،خورشید شاہ ،اور خود آصف زرداری مشکل میں پڑ سکتے ہیں پی ڈی ایم کا معاملہ اب رمضان کے بعد تک جاتا نظر آرہا ہے تاہم پی پی پی کی یہ خواہش ہے کہ پی ڈی ایم کے قائدین 4 اپریل کو پنڈی میں بھٹو کی برسی کے جلسے میں شرکت کریں تاکہ جلسہ کامیاب ہو سکے استعفوں سے انکار کے بعد پی پی پی کا عوامی گراف پنجاب میں مزید خراب ہو گیا ہے۔ دوسری طرف کراچی کے حلقہ این اے 249 پر حمایت کے لیے رابطوں کا سلسلہ جاری ہے توسینیٹ میں قائد حزب اختلاف کے لیے لابنگ کا بھی سلسلہ جاری ہے۔

پی پی پی نے مسلم لیگ کے سینیٹ میں قائد حزب اختلاف کے امیدوار اعظم تارڑ پر تحفظات کا اظہار کر دیا ہے اور کہا ہے کہ تارڑ بے نظیر قتل کیس میں پولیس کے وکیل رہ چکے ہیں ۔ادھر متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے مرکز بہادرآباد پر پاکستان تحریک انصاف کراچی ڈویژن کے ایک وفد کی خرم شیر زمان کی قیادت میں رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر کنور نوید جمیل سے ملاقات کی۔

ملاقات میں NA-249کے ضمنی انتخابات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے خرم شیر زمان نے کہا کہ کراچی جس صورتحال کا سامنا کر رہا ہے اس میں فراہمی و نکاسی آب کا نظام تباہ ہو چکا ہے، نظام صحت کابرا حال ہے ان تمام مسائل کی ذمہ دار سندھ کی حکومت ہے جو گزشتہ13برسوں سے حکومت کر رہی ہے اور مسائل جوں کے توں ہیں آج ہمارے یہاں آنے کا مقصداپنے اتحادیوں سے NA249 کے ضمنی انتخاب میں حمایت مانگنا ہے۔

ایک وقت تھا جب ایم کیو ایم کراچی کی تمام قومی اور صوبائی اسمبلی کے حلقوں سے اپنا امیدوار کھڑے کرتی تھی اب صورت حال یہ ہے کہ ایم کیو ایم سے صرف چند ہزار ووٹوں کی مدد مانگی جاتی ہے 2018 کے الیکشن کے نتائج کے مطابق اس نشست پر تحریک لبیک کے ووٹ فیصلہ کن کردار ادا کر سکتے ہیں اس نشست پر مسلم لیگ (ن) کے مفتاح اسماعیل بھی امیدوار ہیں جو ممکنہ طور پر بچی کچی پی ڈی ایم کے مشترکہ امیدوار بن سکتے ہیں انہیں جہاں اس نشست پر جے یو آئی کے ووٹوں کا فائدہ ہو گا ویاں انکا مائنس پوائنٹ یہ ہے کہ وہ عوامی شخصیت نہیں اور حلقے سے بھی تعلق نہیں رکھتے دوسری طرف پی ٹی آئی این اے 249 کے لیے پارٹی ٹکٹ کے اعلان کے بعد دوحصوں میں بٹ گئی ہے۔

تحریک انصاف کراچی کے صدرخرم شیرزمان اوران کے حامیوں نے امجد آفریدی کی حمایت کا اعلان کردیا ہے جبکہ تحریک انصاف کے رکن سندھ اسمبلی ملک شہزاد اعوان نے پارٹی فیصلے سے بغاوت کرتے ہوئے سندھ اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا ہے۔ تحریک انصاف کے پارلیمانی بورڈ نے کراچی کے اہم ترین حلقے این اے 249 پرضمنی انتخاب کے سلسلے میں امجد آفریدی کوپارٹی ٹکٹ جاری کردیا ہے امجد آفریدی تحریک انصاف کے کارکن اورپی ٹی آئی ضلع غربی کے صدر ہیں۔

پی ٹی آئی کے پارلیمانی بورڈ کی جانب سے امجد آفریدی کو ضمنی انتخاب میں پارٹی کا امیدوارنامزد کیے جانے کےبعد قومی اسمبلی کے اسی حلقے سے صوبائی اسمبلی کی نشست پرمنتخب رکن سندھ اسمبلی ملک شہزاد اعوان نے احتجاجاً سندھ اسمبلی کی رکنیت چھوڑنے کا اعلان کردیا ہے۔رکن سندھ اسمبلی ملک شہزاد اعوان کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے پارلیمانی بورڈ کی جانب سے نامناسب امیدوار کو این اے 249 کا ٹکٹ دینے پر مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے، پی ٹی آئی کا حصہ رہوں گا،وزیراعظم عمران خان اور پارلیمانی بورڈ کو اس ضمن میں خط لکھ چکا ہوں،پاکستان تحریک انصاف کا امیدوار بہت کمزور امیدوار ہے، پورے ملک کی نظریں اس وقت این 249 پر ہیں،بلدیہ ٹاؤن میرا گھر ہے، اپنے گھر سے ہی اپنی جماعت کا جنازہ نکلتے نہیں دیکھ سکتا،آپ کو میرے مؤقف کی سمجھ آجائے گی۔

ادھر پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سےمسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے بلاول ہاؤس میں ملاقات میں بلاول بھٹو زرداری سے این اے 249 میں مسلم لیگ ن کے امیدوار کیلئے پی پی پی کی جانب سے حمایت مانگی بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ میں پارٹی سے مشاورت کے بعد آپ کو آگاہ کروں گا،ادھر ایم کیو ایم نے وزیراعظم سے ملاقات کر کے اپنے دیرینہ مطالبات دہرائے وزیر اعظم نے یہ معاملہ وفاقی وزیر اسد عمر کے حوالے کر دیا۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ معاملہ ایک بار پھر سرد خانے کی نذر کر دیا گیا۔ مسلم لیگ فنکشنل نے طویل عرصے بعد کراچی میں جلسہ کیا فنکشنل لیگ کے جنرل سیکرٹری سردار رحیم نے فنکشنل لیگ کو سانگھڑ سے کراچی تک پھیلا دیا مسلم لیگ فنکشنل کے تحت کراچی کےضلع وسطی کے علاقے لیاقت آباد دس نمبر فلائی اوور پر کامیاب عوامی طاقت کا مظاہرہ کیا گیا۔

جلسے کو مسلم لیگ فنکشنل کے رہنما محمد اسماعیل شاہ راشدی ،سردار عبدالرحیم کاشف نظامانی ایم پی اے نصرت سحر عباسی ایم پی رفیق بانبھن ارشد شر بلوچ، سردار شیر محمد رند فقیر ظفر وریامانی، لعل شہباز سجادہ نشین سید غضنفرشاہ کے علاوہ کراچی زون رابطہ کمیٹی کے اراکین ضلعی صدوراور دیگر رہنما شریک رہے۔ مسلم لیگ فنکشنل کی جانب سے جلسہ عام شہادت سورھیہ بادشاہ کے سلسلے میں منعقد کیا گیا۔کراچی میں بھی کورونا تیزی سے پھیل رہا ہے حکومت کے جاری کردہ ایس او پیز پر بازاروں، ٹرانسپورٹ اور دفاتر کہیں پر بھی عمل نہیں ہو رہا۔