ڈریسنگ روم میں سامان کہاں رکھا جائے؟

April 04, 2021

ہمارے یہاں عام طور سے مکانات یا فلیٹس چھوٹے ہوتے ہیں، لہٰذا اس میں ڈریسنگ کے لیے الگ سے کوئی کمرہ مختص کرنا ممکن نہیں ہوتا۔ اگر آپ کے پاس بیڈروم سے ملحقہ کوئی ایسی جگہ ہے جسے ڈریسنگ روم کی شکل دی جاسکتی ہے تو یہ کام کرنے میںدیر نہ کریں بصورت دیگر آپ کو اپنے بیڈروم میں ہی سامان رکھنے کی جگہیں بنانی ہوں گی۔

اگر آپ مکان تعمیر کروارہے ہیں تو پہلے سے ہی ڈریسنگ روم بنانے کی منصوبہ بندی کریں۔ ڈریسنگ روم کا فائدہ یہ ہے کہ اس میں ہر ایک چیز علیحدہ علیحدہ حفاظت سے رکھی جاسکتی ہے۔ تاہم یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ڈریسنگ روم چاہے کتنا بھی بڑا ہو، ہمیشہ چھوٹا ہی محسوس ہوتا ہے کیونکہ وہاں لباس سے لے کر چپل تک سب ہی چیزیں محفوظ کی جاتی ہیں۔

مکان کے کسی بھی حصے کی تعمیر یا تزئین نو سے پہلے تمام ضروریات کو ذہن میں رکھ کر منصوبہ بندی کرنا ضروری ہوتا ہے۔ لہٰذا ڈریسنگ روم تعمیر کروانے کے دوران اسٹوریج کی مناسب جگہیں بنوانے پر غور کریں کیونکہ اسے منظم اور خوبصورت انداز سے ترتیب دینا بھی اہم ہے۔ اس حوالے سے آپ نے یہ دیکھنا ہوگا کہ گھر کے تمام افراد مشترکہ ڈریسنگ روم استعمال کریں گے یاپھر علیحدہ۔

مشترکہ ڈریسنگ روم ہونے کی صورت میں گھر کے ہر فرد کے سامان کے لیے الگ الگ خانے ترتیب دینا ہوں گے۔ تاہم عصر حاضر کے مکانات میں اکثر جگہ کی کمی کا سامنا ہوتا ہے، اس لیے اسٹوریج کی مناسب جگہ کا حصول کافی مشکل مرحلہ ہے۔ اس حوالے سے مختلف اسٹوریج آئیڈیاز کو ذہن میں رکھنا ضروری ہے۔ انٹیریئر ماہرین ڈریسنگ روم کے لیے اسمارٹ اسٹوریج حاصل کرنے کے حوالے سے کچھ مشورے دیتے ہیں جن کا ذکر ذیل میں کیا جارہا ہے۔

٭ اگر ڈریسنگ روم چھوٹا ہو تو پھر محدود جگہ کا زیادہ سے زیادہ استعمال کرنے کے لیے اس کے چاروں اطراف الماریاں بنوائیں۔ اگر ہر دیوار کو استعمال کرتے ہوئے بلٹ اِن (دیوار کے اندر) الماریاں بنوائی جائیں تو یہ ایک اچھا خیال ہے۔ الماریوں کے دروازوں پر آئینہ لگادیا جائے تو اس سے ڈریسنگ روم کشادہ محسوس ہوگا یا پھر آپ دروازے کی جگہ شیشہ بھی لگواسکتے ہیں۔

٭ عام طور پر ڈریسنگ روم میں بلٹ اِن وارڈروب بنواتے ہوئے چھت کا استعمال نہیں کیا جاتا اور وہ جگہ خالی رہتی ہے۔ اس کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے وہاںچھوٹی چھوٹی کیبنٹس بنوائیں اور استعمال میں نہ آنے والے یا پرانے کپڑے (جنہیں آپ ضائع نہیں کرنا چاہتے) حفاظت سے رکھ سکتے ہیں۔ اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ آپ کو بلٹ اِن وارڈروب میںدیگر کپڑے رکھنے کے لیے زیادہ جگہ دستیاب ہوجائے گی۔

٭ الماریاں بنوانے کے دوران اس میں بڑے خانوں کے ساتھ چھوٹے خانے اور درازیں بھی بنوائیں۔ اس طرح وہ لباس جنہیں لٹکانا مقصود نہ ہو، انہیں تہہ کرکے رکھا جاسکتا ہے جبکہ دیگر اشیا جیسے کہ جرابیں، ٹائی اور بیلٹ وغیرہ درازوں میں ترتیب سے رکھی جاسکتی ہیں۔

٭ ڈریسنگ روم میں اگر آپ کو کوئی جگہ خالی نظر آرہی ہو تو وہاں پر کیبنٹ بنواکر اس میں ہینگر اسٹینڈ لگوائیں۔ ایسا کرنے سے آپ کو بآسانی استری کیے ہوئے کپڑے لٹکانے کی اضافی جگہ مہیاہوجائے گی۔ ایسے کیبنٹس کی چوڑائی کم اور لمبائی زیادہ ہوتی ہے۔

٭ کپڑوں کو حفاظت سے رکھنے کے لیے الماریاں بنائی جاتی ہیں مگر کچھ اشیا جیسے کہ اسکارف، ٹائی، کیپ وغیرہ ایسی ہیں جن کا متواتر استعمال ہوتا رہتا ہے اور انہیں بار بار الماری میں رکھنے اور نکالنے سے کوفت محسوس ہوتی ہے۔ ایسی اشیا کے لیے بھی خالی جگہوں کو کام میں لاتے ہوئے اوپن یونٹ ترتیب دیا جاسکتا ہے۔

٭ الماریوں کو کپڑے رکھنے کے ساتھ ساتھ جوتے اور سینڈلز رکھنے کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ الماری کا ایک خانہ جوتوں کے لیے مختص کریں اور اسے کپڑوں والے خانوں سے قدرے چھوٹا بنوائیں۔ جوتے رکھنے کے لیے الماری کے عمودی حصوں کو کام میں لایا جاسکتا ہے۔ ڈریسنگ روم کے کونے میںموجود جگہوں کو بھی جوتے رکھنے کے لیے کام میں لایا جاسکتا ہے۔ عام طور سے عمودی حصوں میں بنائے جانے والے ان کارنر شیلفس کے ہر ایک خانے میں بآسانی تین سے چار شوز رکھے جاسکتے ہیں۔

الماری میں افقی طرز پر شیشے کے مختلف پینلز بھی لگوائے جاسکتے ہیں، جن میں ایک قطار میں کئی جوتے رکھے جاسکتے ہیں۔ جوتے رکھنے کا یہ ایک خوبصورت انداز ہے جس سے زیادہ جگہ بھی نہیں گھرے گی۔ اس کے علاوہ دیوار میں دستیاب کسی چھوٹی جگہ پر لکڑی کے شوکیس بھی بنوائے جاسکتے ہیں، جن میں آپ اپنے جوتے محفوظ طریقے سے رکھ سکتے ہیں۔

٭ ڈریسنگ روم میں جیولری کا ہونا لازم و ملزوم ہے، جسے حفاظت سے رکھنے کے لیےعموماً ڈریسنگ ٹیبل کام میں لائی جاتی ہے۔ مارکیٹ سے بنی بنائی ڈریسنگ ٹیبل خریدنے کے بجائے دیوار میں بھی ڈریسنگ ٹیبل بنوائی جاسکتی ہے۔ اس کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ اس طرح جگہ بھی کم گھرتی ہے۔

جاذب نظر ڈریسر تیار کرنے کے لیے اس کے اوپری حصے میں خوبصورت شیشہ نصب کروایا جاسکتا ہے، جس میں خواتین جیولری باکس اور میک اَپ کٹس رکھ سکتی ہیں۔ اس طرح یہ چیزیں بکھرنے سے بچ جائیں گی اور خالی جگہوں کا بھی بہترین استعمال ہوجائے گا۔