حکومتی نااہلی کی وجہ سے پاکستان فٹبال کو معطلی کا سامنا

April 13, 2021

فٹ بال پر قبضہ اور عہدوں کی جنگ نے پاکستان کا نام دنیائے فٹ بال کی تاریخ میں مسخ کردیا،فیفا نے پاکستان فٹ بال کی رکنیت معطل کردی۔ معطلی کا فیصلہ دوسری بار ہوا ہے۔ اس سے قبل فیفا نے پاکستان فٹ بال میں غیرضروری (تھرڈ پارٹی) مداخلت کے باعث پاکستان کی رکنیت معطل کی تھی، اشفاق شاہ کی سربراہی میں پاکستان فٹ بال سے تعلق رکھنے والوں نے فیفا نارملائزیشن کمیٹی کے سربراہ ہارون ملک سے فٹ بال ہائوس کا قبضہ حاصل کیا جس کی تمام تر تفصیلات سے ہارون ملک نے فیفا کو آگاہ کیا۔ فیفا نےغیرقانونی قبضہ ختم، پی ایف ایف این سی اراکین کو عمارت تک رسائی اور مینڈیٹ کے تحت امور کی انجام دہی کی اجازت دینے کیلئے کہا مگر قبضہ کرنے والوں نے ان ہدایات پر عمل نہ کیا جس کے نتیجے میں یہ فیصلہ سامنے آیا۔

پی ایف ایف کے صدر اشفاق شاہ نے نارملائزیشن کمیٹی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا تھاکہ این سی نے اٹھارہ ماہ تک پاکستانی فٹ بال کا وقت ضائع کیا ہے۔ ہم پاکستان فٹ بال فیڈریشن کا چارج اپنے پاس رکھیں گے اور حالات چاہے کچھ بھی ہوں ہم پاکستان فٹ بال کا نظام کانگریس اور تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر چلائیں گے۔

وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے مسئلے کو حل کرنے کی ناکام کوشش کی ۔ وفاقی حکومت نے بھی صرف بیان بازی تک ہی اپنے آپ کو محدود رکھا ، تنازع کو حل کرنے کیلئے کوئی طریقہ کار اختیار نہیں کیا۔

فیفا کونسل بیورو کا کہنا ہے کہ یہ معطلی صرف اس صورت میں ختم کی جائے گی جب پی ایف ایف کی طرف سے فٹ بال ہائوس کے معاملات معمول پر لانے والی کمیٹی کی طرف سے تصدیق ہو کہ پی ایف ایف کے دفاتر، اکائؤنٹس، انتظامیہ تمام تر نظام اس کے مکمل کنٹرول میں ہیں۔

نارملائزیشن کمیٹی کے سربراہ ہارون ملک پاکستانی فٹ بال کی بہتری کیلئے پرامید ہیں، پاکستان میں فٹبال کی پوری کمیونٹی جس میں کھلاڑی، کوچز، ریفریز اور دیگر افراد شامل ہیں، موجودہ صورتحال سے انتہائی پریشان ہیں، سابق کپتان عیسی خان، کلیم اللہ، کپتان صدام حسین اور دیگر نے کہا ہے کہ پاکستان فٹ بال کا پہلے بہت نقصان ہوچکا ہے اور مستقبل میں بھی بہتری کے امکانات نہیں ہے۔