وزیراعظم شہباز شریف نے اقتصادی گورننس اصلاحات کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کا دن صرف اصلاحاتی پروگرام کے آغاز کا نہیں غور و فکر اور عزم کی تجدید کا دن ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اقتدار سنبھالا تو ہمیں شدید چیلنجز کی شکار معیشت ورثے میں ملی، معاشی اصلاحات آسان کام نہیں تھا۔
انھوں نے کہا کہ 1997 میں ہم نے معاشی پابندیوں اور عالمی تنہائی کا سامنا کیا، معاشی طور پر ہم مشکلات میں گھرے ہوئے تھے۔
وزیراعظم نے کہا کہ افراطِ زر تقریباً 30 فیصد تک پہنچ چکا تھا، زرمبادلہ کے ذخائر تیزی سے کم ہو رہے تھے، گزشتہ 2 سال میں پاکستان نے بہترین معاشی ترقی کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ افراط زر 29.2 فیصد سے کم ہو کر 4.5 فیصد تک آ چکا ہے، زرمبادلہ کے ذخائر 9.2 ارب ڈالر سے بڑھ کر 21.2 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 3.3 ارب ڈالر سے تبدیل ہو کر 1.9 ارب ڈالر کے سرپلس میں بدل چکا ہے، ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب تقریباً 8 فیصد سے بڑھ کر 10 فیصد سے زائد ہو گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 10لاکھ سے زائد نئے ٹیکس دہندگان نظام میں شامل ہوئے ہیں، 2025ء میں ٹیکس وصولیوں میں 26 فیصد اضافہ ہوا ہے، قومی ایئر لائن اور فرسٹ ویمن بینک کی نجکاری کامیابی سے مکمل کی گئی۔
وزیراعظم نے کہا کہ چیلنجز کے باوجودہم نے ملک کو دوبارہ درست سمت میں ڈال دیا ہے، 2024 میں اقتدار سنبھالا تو درپیش چیلنجز کا بخوبی علم تھا، مالی نظم و ضبط بحال اور سرکاری مالیاتی نظام کو مضبوط بنایا۔
انہوں نے کہا کہ حکومتی نظام کو وسیع پیمانے پر ڈیجیٹل نظام پرمنتقل کیا، عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیوں نے معاشی بہتری اور اصلاحات کو سراہا، معاشی بہتری کے لیے اصلاحات ناگزیر ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ای پروکیورمنٹ کے ذریعے شفافیت آئی، حکومت کے مشکل فیصلوں کے نتائج خود بول رہے ہیں، پرائمری خسارے سے نکل کر پرائمری سرپلس میں داخل ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان شاء اللّٰہ ہم اپنے اہداف مکمل عزم کے ساتھ حاصل کریں گے، الحمدللّٰہ، اصلاحات کا سفر درست سمت میں آگے بڑھ رہا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو کاروبار کے لیے زیادہ آسان ملک بنانے پر توجہ مرکوز ہے، ہمیں۔