ٹیلنٹ کارنر ’’دعا خاص خیلی‘‘

May 01, 2021

پیارےبچو: یہ کہانی ہے سندھ کے دورافتادہ علاقے کے ایک گاؤں کی جہاں بچیوں کا علم حاصل کرنا جرم شمار کیا جاتا ہے۔ ’’دعا خاص خیلی‘‘، میرواہ گورچانی کے پسماندہ دیہات ’’بھگت گوٹھ ‘‘ کی رہائشی ہے۔یہ بچی ایس ایم ایچ ایس پروگرام کے تحت سندھ ایجوکیشن فاؤنڈیشن، گورنمنٹ آف سندھ کے تعاون سے چلنے والے ادارے ’’دی ھوپ ہائی اسکول ‘‘میرواہ گورچانی میں زیر تعلیم ہے۔یہاں کے باسی زیور تعلیم سے کوسوں دور ،فرسودہ روایات اور سماجی اقدار کےمطابق زندگی بسر کررہے ہیں۔

گاؤں کے عمائدین اور برادری کے چوہدریوں کے قوانین کی رو سے یہاں بچیاں بہ مشکل پرائمری جماعت تک تعلیم حاصل کرپاتی ہیں جب کہ ان کی اعلی تعلیم کا کوئی تصور نہیں ہے ۔دعا کے والد ، علی گل خاصل خیلی، ٹیکسی ڈرائیور جب کہ والدہ ان پڑھ دیہاتی خاتون ہیں۔ دعا خاص خیلی نے تمام سماجی اقدار اور برادری کی پابندیوں کی مخالفت کے باوجودپرائمری کے بعد، مڈل اور سیکنڈری اسکول کی سطح پر تعلیم حاصل کی۔

گاؤں کے سرکردہ افراد کی مخالفت کی وجہ سے پہلے تو اس کے والدین نے اسے مزید تعلیم کے حصول سے روکنے کی کوشش کی لیکن اس کا جوش و ولولہ اور عزم و ہمت دیکھتے ہوئے وہ غربت اور پسماندگی کے باوجود اسےاعلیٰ تعلیم دلانے کے لیے کوشاں ہیں۔

انہوں نے اپنی بیٹی سے بے شمار امیدیں وابستہ کی ہوئی ہیں اور دعا بھی ان کی امیدوں پر پورا اترنے کی ہر ممکن کوشش کرتی ہے۔وہ اپنے اسکول کی ہونہار طالبہ ہے اورہر کلاس میں اس نے پہلی پوزیشن حاصل کرنے کا ریکارڈ قائم کیا ہے۔

حال ہی میں یہ باہمت طالبہ اسکالر شپ ٹیسٹ اچھے نمبروں سے پاس کرکے، ’’بختاور کیڈٹ کالج ضلع شہید بینظیر آباد‘‘ میں داخلہ حاصل کر نے میں کامیاب ہوئی ہے۔ نصابی اور غیر نصابی سرگرمیوں میں پُر جوش رہنے والی "دعا" جہالت کی تاریکیوں سے نکل کر نہ صرف خود روشن راستوں کی جانب گامزن ہے بلکہ اپنی ساتھی طالبات کے لئے عزم و ہمت کی درخشاںمثال بن گئی ہے۔