کورونا اور عید!

May 13, 2021

عالمی وبا کورونا کے پھیلائو کے منظر نامے میں آنے والی یہ دوسری عیدالفطر ہے۔ نومبر 2019میں ظاہر ہونے والی اس وبا کے اثرات نے 17؍ماہ میں پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ اس کے اثرات لوگوں کی انفرادی و اجتماعی زندگی کے معمولات سے لیکر ملکوں، خطوں، براعظموں اور پوری دنیا کی معیشت اور معاشرتی زندگی پر مرتب ہوئے ہیں۔بھارت میں نظر آنے والے اندوہ ناک مناظر، امریکہ سمیت کئی ملکوں کے تشویش انگیز اعداد و شمار اور کرہ ارض کے خاصے بڑے حصےمیں غربت کی سنگین تر ہوتی صورتحال متقاضی ہے کہ اس باب میں اقوام متحدہ کی زیر نگرانی عالمی لائحہ عمل جلد سامنے آئے اور ’’کوویکس‘‘ جیسے مشترکہ اداروں کی مزید متحدہ کاوشیں زیادہ سرگرمی سے بروئے کار لائی جائیں۔ جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے اس نے اپنے محدودو سائل کے مطابق وہ سب کچھ کیا اورکررہا ہے جو اس کے لئے ممکن ہوا۔ تحفے میں آئی اور مختلف ممالک سے خریدی گئی ویکسین کے بعد اندرون ملک تریاق کی تیاری و دستیابی سے ویکسی نیشن کا عمل تیز ہونے کی توقع ہے، مگر پوری آبادی کو خوراکیں دینے میں وقت لگے گا۔ نومبر 2019میں چین کے شہر ووہان میں ظاہر ہونے والی وبا کے اثرات فروری 2020ء میں پاکستان میںنظر آئے تو مکمل اور جزوی لاک ڈائون سمیت احتیاطی تدابیر کی پاسداری نے صورتحال کو زیادہ بگڑنے نہیں دیا۔ مگرپچھلی عیدالفطر کے موقع پر اور بعد ازاں احتیاطی تدابیر پوری طرح ملحوظ نہ رکھی جانے کے باعث کورونا کیسز میں اضافے کا رجحان مسلسل بڑھتا نظرآیا۔ یہاں تک کہ اپریل 2021میں فوج کی طلبی سمیت کئی غیر معمولی فیصلے کئے گئے اور بالخصوص ماہ مئی میں احتیاطی اقدامات پر سختی سے عملدرآمد کی تلقین کی جارہی ہے۔ آج یکم شوال 1442(یوم عیدالفطر) کا سورج طلوع ہوا ہے تو یہ بات ملحوظ رکھی جانی چاہئے کہ عیدالفطر ہو یا عیدالاضحی، دونوں تہوار اپنے کردار کے اعتبار سے ایسی عبادات ہیں جن میں نماز اور اللہ کے ذکر کے علاوہ اللہ کے ان بندوں کی مدد کا پہلو نمایاں ہے جن کے وسائل محدود ہیں۔ عیدالفطر پر ہر صاحب نصاب کی ذمہ داری محض فطرہ، عیدالاضحی پر ہر صاحب استطاعت کی ذمہ داری محض قربانی کا گوشت غریبوں تک پہنچانے کی صورت میں ختم نہیں ہوجاتی۔ یہ ان عیدوں کی مالی عبادات کا کم سے کم نصاب ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ کا فرمان ہے ’’اور لوگ پوچھتے ہیں ہم راہ خدا میں کیا خرچ کریں؟ کہو، جو کچھ تمہاری ضرورت سے زیادہ ہو‘‘ (البقرہ 219) سید الانبیا حضرت محمد مصطفیٰ احمد مجتبیٰﷺ کا ارشاد مبارک ہے ’’تمہارے اموال میں زکوٰۃ کے علاوہ بھی حق ہے‘‘ (ترمذی، مسلم) دیگر متعدد آیات و احادیث سے بھی بندگان خدا کی اعانت کی تعلیم، تلقین اور احکامات واضح ہیں۔ یہ اعانت اخلاقی، مالی اور عملی تمام ممکنہ صورتوں میں فراہم کی جا سکتی ہے۔ کورونا وائرس کے منظر نامے میں وبا سے بچائو کی تدابیر پر عمل کرنا نہ صرف ذاتی تحفظ کا تقاضا ہے بلکہ دوسرے بندوں کو خطرات سے بچانے کی کاوشوں کا حصہ بھی۔درپیش صورتحال میں جن چیزوں کو ’’ایس او پیز‘‘ کہا جاتا ہے وہ بندگان خدا کے تحفظ کاحصہ ہونے کے اعتبار سے انتہائی ضرورت کی حامل بن جاتی ہیں جن سے صرف نظر نہیں کیا جانا چاہئے۔ لاک ڈائون، معیشت کی سست روی اور دوسرے عوامل کی بنیاد پر غربت کی لکیر سےنیچے جانے والوں کی تعداد اور مشکلات کی صورتحال متقاضی ہے کہ سرکاری اقدامات اور سماجی و فلاحی تنظیموں کی کاوشوں سے آگے بڑھ کر معاشرے کے باوسیلہ افراد ہی نہیں نسبتاً کم وسائل کے حامل افراد بھی پریشان حال لوگوں کی اعانت کے ضمن میں ممکنہ حد تک کردارادا کریں۔ رضائے الٰہی کیلئے کیا جانے والا یہ عمل ان شاء اللہ عید کی حقیقی مسرت اور اجر عظیم کا ذریعہ بنے گا۔