تم یہ پوچھو عورت کیوں تھی ؟

June 04, 2021

تم گھر میں سوئی ہوئی بچی کو نہیں چھوڑتے

تم باہر کھیلتی بچیوں کو نہیں چھوڑتے

تم آٹھ مہینے کیا 80 سال والی کو نہیں چھوڑتے

تم قبر میں دفن عورت کو نہیں چھوڑتے

تم اسپتال میں مریضہ کو نہیں چھوڑتے

تم برقع پہنے ہوئی لڑکی کو نہیں چھوڑتے

تم دارالامان میں رہنے والی کو نہیں چھوڑتے

تم لوگ راستے میں نہیں چھوڑتے

بس میں نہیں چھوڑتے

اسکول میں نہیں چھوڑتے

آفس میں نہیں چھوڑتے

بچوں کے ساتھ ماں کو نہیں چھوڑتے

تین، چار ماہ کی بچی کو نہیں چھوڑتے

تم اپنی بہن ، بیٹی کو نہیں چھوڑتے

تم اپنے خاندان میں رہنے والیوں کو نہیں چھوڑتے

اور تم پوچھتے ہو

کپڑے کیسے پہنے تھے؟

باہر کیوں نکلی تھی؟

کس کے ساتھ نکلی تھی؟

فیملی کہاں تھی ؟

پردہ کیوں نہیں کیا؟

گھر میں اکیلی کیوں تھی؟

آفس میں کیوں کام کرتی تھی؟

اسکول ،کالج ،یونیورسٹی، مدرسہ میں کیوں جاتی تھی؟

تم یہ پوچھو

عورت کیوں تھی؟

یہ پاکستان کا ہی نہیں بھارت اور بنگلا دیش کا بھی یہی حال ہے جہاں ایک عورت ذات ہونا بھی گناہ بن چکا ہے۔اکثر علاقوں اور خاندانوں میں اگر پیدائش سے پہلے پتا چل جائے کہ لڑکی ہے تو اس معصوم کو پیدا ہونے سے پہلے ہی قتل کر دیا جاتا ہے یا پھر پیدا ہونے کے بعد مار دیا جاتا ہے۔ اور ماں پر ظلم کئے جاتے ہیں کہ تم نے لڑکی کو جنم دیا۔ لڑکے کو کیوں نہیں جنم دیا۔کیا عورت ہونا اتنا بڑا گناہ ہے؟

تمہیں بھی تو ایک عورت نے جنم دیا ہے۔ تمہاری بہن بھی تو عورت ہے۔اللہ کے واسطے بیوی، بہن ، بیٹی اورماں کا احترام کرو۔ کب تک یہ جہالت چلتی رہے گی۔ آخر کب تک؟ کب تک درندے ہوس کے پجاری معصوموں پر ظلم ڈھاتے رہیں گے۔یاد رکھو ایک دن ہم سب نے مرنا ہے۔ اللہ کے سامنے حاضر ہونا ہے۔ پھر کیا کہو گے؟

(منقول)