گھریلو تشدد، بزرگ شہریوں کے بلز کی منظوری پیر تک موخر

June 19, 2021

اسلام آباد (نمائندہ جنگ ) حکومت گھریلو تشدد(ممانعت اور تحفظ)اور بزرگ شہریوں کی فلاح ، آرام اور وقار کے بلز کی فوری منظور ی کیلئے اپوزیشن کی حمایت حاصل نہ کر سکی اور اب یہ بل پیر کو سینٹ میں منظوری کیلئے پیش کئے جائیں گے ۔ اپوزیشن کا کہنا تھا کہ پہلے انہیں بلزمیں ہونے والی ترامیم پڑھنے تو دی جائیں ، منظوری ایک دن بعدہو جائیگی۔جمعہ کو ایوان بالا کے اجلاس کے دوران چیئرمین قائمہ کمیٹی انسانی حقوق سینٹر ولید اقبال نے خواتین ، بچوں ، بزرگوں اور کسی کمزور شخص کیخلاف گھریلو تشدد کیلئے تحفظ، ریلیف اور بحالی کیلئے موثر نظام کے قیام کیلئے قانون وضع کرنے کا بل گھریلو تشدد (ممانعت اور تحفظ) بل 2021اور اسلام آباد دارالخلافہ میں رہائش پذیر بزرگ شہریوں کی فلاح ، آرام اور وقار کیلئے قانون وضع کرنے کا بل اسلام آباد دارالخلافہ بزرگ شہریوں بل 2021ء پر کمیٹی کی رپورٹیں ایوان میں پیش کیں۔ سنیٹر ولید اقبال نے دونوں بلز کے بارے میں کہا کہ یہ یہ دونوں بلز قومی اسمبلی میں کافی طویل عرصہ زیر غور رہے، بلز میں کچھ ترامیم کی گئی ہیں، اس میں غلطیاں تھیں ، ایوان بالا نے غلطیاں دور کیں۔قائد ایوان ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ دونوں بلز کو منظور کرکے قومی اسمبلی واپس بھیجوا دیتے ہیں، پیپلز پارٹی کے ارکان کی جانب سے ہی ترامیم کی گئیں،دونوں بل پر کمیٹی میں سیر حاصل بحث ہو چکی ہے ۔چیئرمین سینٹ نے گھریلو تشدد کی ممانعت اور بزرگ شہریوں کے تحفظ کے بلز کی منظوری پیر تک موخرکردی۔دریں اثناءوزیر مملکت علی محمد خان نے وفاقی طبی تدریسی اداروں کا بل ،قومی ادارہ صحت کی تنظیم نو کا بل ،باہمی قانونی معاونت کا ترمیمی بل ،خواتین کی جائیداد حقوق کے نفاذ کا ترمیمی بل بھی ایوان بالا میں پیش کئے ۔ چیئرمین سینٹ نے یہ بل متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کے سپرد کر دیئے ۔اس دوران قائد حزب اختلاف سید یوسف رضا گیلانی کھڑے ہو گئے اور کہا کہ جو قومی اسمبلی میں بلز بلڈوز ہوئے تھے اس پر وہاں بہت احتجاج ہوا تھا اسی وجہ سے ڈپٹی سپیکر کیخلاف عدم اعتماد لانے کا فیصلہ ہوا ۔سپیکر قومی اسمبلی نے اس پر کمیٹی تشکیل دیدی ہے تاکہ اس کا راستہ نکالا جائے ،اگر ان بل کو منظور کرتے ہیں تو اس سے مذاکرات متاثر ہونگے، ان کو اگلے ہفتے میں لے آئیں ، ہم اسی شرط پر ڈپٹی سپیکر کیخلاف عدم اعتماد روکی ہے۔ اس پر چیئرمین سینٹ محمد صادق سنجرانی نے کہا کہ ان بلز کو متعلقہ کمیٹیوں کو بھجوائیں گے ۔ہم اس ہائوس (قومی اسمبلی) کے کسی معاہدے کے پابند نہیں۔ دو بل ہیں وہ کمیٹی سے ہو کر آئے ہیں۔ہم اپنے ہائوس کے ذمہ دار ہیں۔ہم وہ کام کریں گے جو قانون کے مطابق ہو گا ۔