حکومت کا کسان کارڈ زرعی شعبے کو بدل کر رکھ دے گا

June 29, 2021

عثمان بزدار(وزیر اعلیٰ پنجاب )، حسین جہانیاں گردیزی (وزیر زراعت)

شاہد قادر

دنیا بھر میں انسانوں کی اکثریت ناصرف پنجاب کےزرعی اجناس سےآشنا ہے بلکہ اکثریت کی خوراک کامرکزبھی پنجاب ہے ۔وزیراعظم پاکستان عمران خان، وزیراعلیٰ عثمان بزدار،وزیرزراعت پنجاب سیدحسین جہانیاں گردیزی نے جس طرح زرعی شعبے کیلئے اقدامات کا آغاز کیا اپنی مثال آپ ہے۔ حکومت کا کسان کارڈ کا تاریخی اقدام کسانوں کوخوشحال بناتے ہوئے پاکستان میں زرعی شعبےکوبدل کررکھ دے گا جس کاآغازہوا پنجاب کی شان جنوبی پنجاب کے شہر شہر اولیاء ملتان سے۔

اس کارڈ کے ذریعے کسانوں کو کھادوں، بیجوں اور کیڑے مار ادویات میں اعانت کے ساتھ ساتھ کسی بھی قدرتی آفت کی صورت میں متاثرہ فصلوں کیلئے قرضے اور معاونت فراہم کی جائے گی۔اس موقع پر وزیراعظم پاکستان عمران خان نے اس امر پر اطمینان کا اظہار کیا کہ کسان کارڈ کا اقدام ملک میں زرعی انقلاب لائے گا جس کے باعث ٹیکنالوجی کے استعمال ،زرعی پیداوار میں اضافے اور بیرونی زر مبادلہ بچانے کے ذریعے کسانوں کی زندگی آسان بنائی جائے گی۔

اُنہوں نے کہا کہ یہ اقدام خصوصاََ دیہی علاقوں میں غربت میں کمی لانے میں بھی کردار ادا کرے گا۔ کسان کارڈ کے آزمائشی منصوبے کے تحت کاشتکار رجسٹرڈ ڈیلرز سے زرعی مشینری اور شمسی نظام اعانتی نرخوں پر خرید سکتے ہیں۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پورے صوبے میں 30 ہزار سروس مراکز قائم کیے گئے ہیں جن سے کاشتکاروں کو کسان کارڈ حاصل کرنے میں سہولت ہوگی۔

سید حسین جہانیاں گردیزی کا کہنا ہے کہ صوبہ پنجاب کی کل آبادی کا 45 فیصد جبکہ دیہی علاقوں کے 65 فیصد افراد کا روزگار زراعت سے وابستہ ہے۔ اہم فصلوں کی مجموعی پیداوار جیسا کہ گندم 76 فیصد، کپاس 74 فیصد، دھان 56 فیصد، گنا 65 فیصد، مئی 78 فیصد، سڑس95 فیصد اور 66 فیصد آم کی پیداوار صوبہ پنجاب سے حاصل ہوتی ہے۔ اس طرح صوبہ پنجاب ملک میں فوڈ سکیورٹی اور غربت کے خاتمہ میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ اسی لئے موجودہ حکومت کی ترجیحات میں زراعت ترقی اور کاشتکاروں کی خوشحالی سرفہرست ہے۔ان کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت کاشتکاروں کی فلاح کے لئے بھرپور اقدامات کر رہی ہے۔

اس ضمن میں تاریخ میں پہلی مرتبہ حکومت پنجاب سبسڈی کو شفاف انداز میں کاشتکاروں تک براہ راست پہنچانے کے لئے ’’کسان کارڈ‘‘ کا اجراء کر رہی ہے جس کے تحت کاشتکار فصل بیمہ تکافل، ای کریڈٹ اور زرعی مداخل کی تمام سبسڈی اس کارڈ کے ذریعے حاصل کر سکیں گے۔ کاشتکار اس کارڈ کو بطور اے ٹی ایم کارڈ استعمال کرتے ہوئے سبسڈی کی رقم کو فوری وصول کر کے بروقت زرعی مداخل کو خرید کر بروقت اُمور کاشتکاری اور تحفظ نباتات کو یقینی بنا سکیں گے جس سے فی ایکڑ زرعی پیداوار میں اضافہ اور پیداواری اہداف کا حصول ممکن ہو گا۔

مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان نے اقتدار میں آتے ہی زراعت کے شعبے کو ترقی دینے کے لئے ’’زرعی ایمرجنسی‘‘ کا اعلان کیا اور اب اس کے تحت اہم فصلات اورپانی کے وسائل میں اضافہ کے لئے 300 ارب روپے کے میگا منصوبوں پر عملدرآمد جاری ہے جن میں دستیاب پانی کے باکفایت استعمال، مشینی زراعت کے فروغ اور پیداوار میں اضافہ کے منصوبے شامل ہیں جن سے زرعی برآمدات میں اضافہ اور ملکی معیشت مضبوط ہو رہی ہے۔آخر میں، میں وزیراعظم پاکستان اور وزیراعلیٰ پنجاب کا ایک بار پھر سے مشکور ہوں جنہوں نے کاشتکار بھائیوں میں کسان کارڈ تقسیم کئے ۔ میں امید کرتا ہوں کہ محکمہ زراعت کو اسی طرح ان کی سرپرستی حاصل رہے گی۔

جس سے ملک کا سب سے بڑا صوبہ پنجاب زرعی ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن رہے گا اور وزیراعظم پاکستان کے ویژن کے مطابق ہم معاشی ترقی کے اہداف حاصل کرنے میں کامیاب ہوں گے۔وزیر اعظم پاکستان عمران خان،وزیراعلیٰ عثمان بزدار ،وزیرزراعت پنجاب سید حسین جہانیاں گردیزی کی زراعت کی بنیاد سے کام تک مکمل آگاہی آگاہ کرتی ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو اس بات کا احساس ہے کہ زرعی شعبے کی ترقی اور کسان کے حالات کار کو بہتر بنائے بغیر ملک میں سبزانقلاب نہیں لایاجاسکتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان نے ملک سے غذائی قلت کو دور کرنے کیلئے زراعت کے شعبہ کو غیرمعمولی اہمیت دی ہے اور یہ شعبہ حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے 300ارب روپے کے زرعی ایمرجنسی پروگرام کا آغاز کیا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے اس شعبہ کو اوپر اٹھانے کیلئے عملی اقدامات شروع کر رکھے ہیں۔