خیبر پختونخوا: بارشوں سے تباہی

July 24, 2021

دنیا میں بیشترممالک ایسے ہیں جہاں سال بھر نہیں تو سال کا زیادہ حصہ موسلا دھار بارش برستی اور برف پڑتی ہے لیکن اتنا جانی و مالی نقصان نہیں ہوتا جتنا ہمارے ہاں ہوتا ہے ۔عمیق نظری سے اس کا جائزہ لیا جائے تو دیگر وجوہ کے ساتھ دو بنیادی وجوہات دکھائی دیں گی، اول بدترین ہوتے موسمی تغیرات اور ہمارا برق رفتاری سے فرسودہ و بوسیدہ ہوتاانفراسٹرکچر جو ایسی آفات کا زیادہ دیر مقابلہ نہ کر پاتا۔ یہی وجہ ہے کہ خیبر پختونخوامیں گزشتہ4 روز سے جاری بارشوں اور سیلاب سے مختلف علاقوں میں 15 افراد جاں بحق اور 26 سے زائد زخمی ہوگئے جبکہ کئی گھروں کو نقصان پہنچا۔صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کا کہنا ہے کہ ضلعی انتظامیہ کو امدادی کارروائیاں مزید تیز کرنے کی ہدایات جاری کی جاچکی ہیں۔ متاثرین کو بہترین خدمات فراہم کرنے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔یہ تو تھی موسمی تغیر کے بارے میں مقامی صورتحال ۔دنیا بھر کو اس طرف توجہ دینی چاہئے کہ 1992 میں ماحولیاتی تنزلی کی روک تھام کیلئے کیا گیا معاہدہ اس امر پر اصرار کرتا نظر آتا ہے کہ ترقی پذیر ممالک کو موسم سے متعلقہ اہم خطرات سے نمٹنے اور برداشت کرنے کی صلاحیت کے حوالے سے ترقی یافتہ ممالک مالی معاونت فراہم کریں۔ 2013 میں ہونےوالا پیرس معاہدہ اس کی ایک کڑی ہے۔ جہاں ترقی یافتہ ممالک کی مدد سے 100 بلین ڈالرز کا ایک امدادی فنڈ بنانے کا عزم کیا گیا تھا مگر ابھی تک اس سلسلے میں کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی۔دوسری جانب ماحولیاتی فنڈز سے ملنے والی رقم کا ایک خطیر حصہ گرین ہاؤس گیسز کے اخراج کو کم کرنے کیلئے استعمال ہوتا ہے جس کا پاکستان جیسے ممالک کو کوئی خاص فائدہ نہیںجن کا اخراج ایک تحقیق کے مطابق ایک فیصد سے بھی کم ہے جبکہ ترقی یافتہ ممالک سے خارج کی جانیووالی زہریلی گیسوں کے نتیجے میں ہونیوالی گلوبل وارمنگ سے یہ ممالک سب سے زیادہ متاثر ہیں۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998