سرور کائناتﷺ کی سیدہ کائناتؓ سے محبت

July 29, 2021

کھلا تضاد … آصف محمود براہٹلوی
ہم دنیا و آخرت کی خوش قسمت امت ہیں، جن کا تعلق براہ راست نبی آخرالزمان محمدﷺ سے ہے، جن پر دین اسلام کی تکمیل ہوئی۔ آپﷺ خاتم الانبیا ہیں، رحمت اللعالمین ہیں آپ کی ذات اقدس پر آسمانی کتاب قرآن پاک کا نزول ہوا جو قیامت تک ہمارے لیے روشن ہدایت اور رہنمائی ہے۔ بنت رسولؐ حضرت فاطمہ الزہرا کی اپنے بابا سرور کائناتﷺ سے محبت کا عالم کیا تھا کہ جب مشرکین مکہ نے آپﷺ کو اذیت دینے کی نیت سے اونٹ کی اوجڑی سرور کائناتﷺ پر حالت نماز کے دوران پھینک دی تھی تو سیدہ کائنات تڑپ اٹھیں، انہوں نے اپنے ننھے معصوم ہاتھوں سے وہ اونٹ کی اوجڑی ہٹائی اور آنکھوں سے آنسوئوں کا سیلاب بھی جاری رہا،ایک اور تاریخی واقعہ کہ خلیفہ چہارم داماد رسولؐ حضرت علیؓ کے گھر میں سب روزہ سے تھے۔حضرت فاطمہ نماز اور عبادت سے فارغ ہوکر کھانا تیار کرتی ہیں، کھانا کیا صرف چار روٹیوں کا اناج تھا، ایک روٹی اپنے شوہر حضرت علیؓ کو پیش کی، دو روٹیاں اپنے ننھے سرداروں حضرت امام حسینؓ اور حضرت امام حسنؓ کو پیش کی مسجد نبوی میں اذان ہوتی ہے۔ بھوک و پیاس سے نڈھال سیدہ کائنات نے چوتھی روٹی کے دو ٹکڑے کیے، ایک ٹکڑا کھایا اور ایک اپنے دوپٹے میں باندھ لیا، یہ معاملہ حضرت علیؓ دیکھ رہے تھے۔ اے فاطمہؓ کیا تجھے بھوک نہیں لگی، صرف آدھی روٹی کھائی۔حضرت فاطمہ فرماتی ہیں، علی مولا ہوسکتا ہے میرے بابا محمدﷺ نے کچھ نہ کھایا ہو جس کے باپ نے کچھ نہ کھایا ہو اس کی بیٹی کیسے کھا سکتی ہے۔ حضرت فاطمہؓ دوپٹے میں آدھی روٹی لپیٹ کر چل پڑتی ہیں،ادھر سرور کائنات نماز سے فارغ ہوکر واپس حجرے کی جانب تشریف لا رہے تھے، حضرت فاطمہ ؓکو دیکھ کر کہا، فاطمہ کیسے آنا ہوا، فاطمہؓ عرض کرتی ہیں۔ اے اللہ کے رسولؐ مجھے اندر تو لے چلیں،حضرت فاطمہؓ کی آنکھوں میں آنسو تھے، کہتی ہیں، جب روزہ افطار کیا تو آپﷺ کی یاد آئی کہ آپﷺ نے کچھ کھایا ہو یا نہیں۔ بس اسی یاد سے روٹی اٹھاکر آپ کی جانب چل پڑی، حضورؐﷺفرماتے ہیں، فاطمہ اچھا کیا روٹی لے آئی وگرنہ آج چوتھی رات بھی ایسے ہی گزر جاتی۔ حضرت فاطمہ رونے لگیں، سرور کائنات نے فاطمہ کے سر پر دست شفقت رکھا اور فرمانے لگے۔ فاطمہ تو بھی صبرر کرلے، میں بھی صبر کرتا ہوں۔ ہمارے صبر سے اللہ کریم امت کے گناہ گاروں کے گناہ معاف کرتا ہے۔ یہ نبی کریمﷺ کی اپنی امت ہے، ہر حال میں کی جانے والی محبت ہے، ہر حال میں امت کی بخشش کا فکر رہتا ہے۔ ہم کتنی خوش قسمت امت ہیں۔