غور و فکر

September 04, 2021

……’’مہمان نوازی‘‘ ……

یہ ہر گز نہیں کہ آپ دنیا جہاں کے پکوان بنائیں، بلکہ مہمان نوازی یہ ہے کہ آپ کی پیشانی پر خاطر مدارت کرتے وقت سلوٹیں نہ ہوں۔

اپنے مہمان کے ساتھ خندہ پیشانی سے پیش آئیں، بھلے آپ انہیں مکئ کی روٹی اور دال ساگ کھلائیں۔ لیکن ایسا بھی ہر گز نہ کریں کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو نوازا ہو اور آپ مہمان داری میں کنجوسی کریں۔ اگر استطاعت ہے۔ تو مہمان کی خوب تواضح کریں۔

……شوہر کے بعد کیا ہوگا؟……

کیا’’بیوی‘‘ نے کبھی سوچا ؟

کبھی کسی ہنستے بستے گھر کی عورت نے سوچا ہے اس کا شوہر مر گیا تو بچوں کو کیسے پالے گی، کون دے گا اسے پیسے ،کون کرے گا اس کےگھر کی حفاظت ،کون بچائے گا اسے رشتہ داروں کے ناروا رویوں اور غیر محفوظ دنیا سے؟

کبھی سوچیں شوہر کی غیر موجودگی کو اور ان تمام چھوٹی بڑی چیزوں کو جن سے وہ گھر کا نظام چلا رہا ہے، اور وہ تمام کاموں کو جو وہ کر رہا ہے ۔اگر سوچتے ہوئے دماغ ماؤف ہوتا محسوس ہو تو پھر یہ بھی سوچیں کہ یہ خوف اور لرزہ اس کا شوہر ہر لمحے محسوس کرتا ہے۔ وہ بھی اسی فکر میں رہتا ہے کہ اگر اسے کچھ ہو گیا تو اس کے بیوی بچوں کا کیا بنے گا۔ اللہ سب کا سہاگ سلامت رکھے...(آمین) اور ہر بیوی کو اپنے شوہر کی قدر اُس کا خیال رکھنے کی تو فیق دے ۔