بھارت کا گھناؤنا کردار!

September 24, 2021

نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم کو پاکستان میں میچ کھیلنے سے روکنے کیلئے دی گئی دھمکی کے تانے بانے بھارت سے ملنے کے انکشافات جن تفصیلات کے ساتھ سامنے آئے ان کے پیش نظر ضروری ہو گیا ہے کہ ایک طرف آئی سی سی صورت حال کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے ’’جنٹلمین گیم‘‘ کہلانے اور متعدد ملکوں میں غیرمعمولی حد تک پسند کئے جانے والے اس کھیل کو غیر ذمہ دارانہ طرز عمل کے نتائج سے بچانے کے لئے فوری طور پر ٹھوس اقدامات کرے۔ دوسری جانب عالمی برادری افغانستان میں دہشت گردی کے 66تربیتی کیمپوں کے خاتمے سے جھنجھلائی نئی دہلی حکومت کے خطے میں امن کے منافی نئے اقدامات کے حوالے سے چوکس رہے اور تیسری جانب پاکستانی عوام اور مسلح افواج بھارت کی کسی بھی مہم جوئی کا جواب دینے کے لئے تیار رہیں۔ بھارت کی طرف سے پاکستان کے خلاف کی جانی والی سازشوں اور مملکتِ خداداد میں کی گئی دہشت گردی، در اندازی، تخریب کاری اور اس کےخلاف جھوٹے پروپیگنڈے پر مبنی ڈوزئر کو مختلف اداروں تک پہنچانا یقیناً ایک درست قدم ہے مگر حقیقی ضرورت اس سے آگے بڑھ کر دنیا بھر میں نئی دہلی کا وہ حقیقی چہرہ عوامی سطح پر بےنقاب کرنے کا ہے جو اکھنڈ بھارت منصوبے کے تحت پاکستان کا وجود مٹانے کے متعدد بار دہرائے گئے اعلانیہ دعوؤں تک محدود نہیں بلکہ تمام ہمسایہ ملکوں کے لئے بھی نت نئے مسائل پیدا کرنے سے عبارت ہے۔ بدھ کے روز اسلام آباد میں منعقدہ وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین اور وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کی پریس کانفرنس میں سامنے آنے والے انکشافات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ’’بلیک کیپ‘‘ کے دورہ پاکستان کو سبوتاژ کرنے کے لئے نیوزی لینڈ کے اوپنر مارٹن گپٹل کی اہلیہ کو دھمکی آمیز ای میل بھارت سے جنریٹ ہوئی تھی جس میں اطلاع دی گئی کہ آپ کے شوہر کو پاکستان میں قتل کر دیا جائے گا۔ مہمان ٹیم کو دھمکیاں دینے کے لئے احسان اللہ احسان کا جعلی فیس بک اکائونٹ استعمال کرتے ہوئے سنگاپور کی لوکیشن دکھائی گئی۔ اسلام آباد نے انٹرپول سے درخواست کی ہے کہ وہ اس ای میل آئی ڈی کی تفصیلات فراہم کرے اور بتائے کہ یہ ای میل کیسے بنی۔ بظاہر نیوزی لینڈ کا دورہ منسوخ کرنے کا مقصد پاکستان کو غیرمحفوظ ظاہر کرنا اور اسے نقصان پہنچانا تھا۔ اسی قسم کی ایک دھمکی مذکورہ بالا حکمت عملی اختیار کرتے ہوئے ویسٹ انڈیز کرکٹ بورڈ کو بھیجی گئی جس کی ٹیم کا دسمبر میں پاکستان آنے کا پروگرام ہے۔ انگلستانی ٹیم کا دورہ منسوخ ہونے کی اطلاع سے پہلے ہی اس کا امکان ظاہر کرنے والے وزیر داخلہ شیخ رشید اس کی وجہ افغانستان میں دہشت گردی کے 66کیمپوں کے خاتمے پر بھارت سرکار کی بوکھلاہٹ قرار دیتے ہیں۔ نئی دہلی کے توسیع پسندانہ عزائم اور خطے میں بالادستی و ہٹ دھرمی کا طرز عمل کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں۔ اس کا توڑ یہی ہے کہ پاکستانی قوم ہر سطح پر خود بھی مستعد رہے اور اپنے ہمسایوں سے بھی رابطے میں رہے۔ اچھی بات یہ ہے کہ وسطی ایشیائی ریاستوں، ایران، روس، چین اور پاکستان سمیت خطے کے تمام ممالک فوجی مشقوں سے لیکر انٹیلی جنس امور تک میں مل جل کر کام کر رہے ہیں۔ کرکٹ میچ منسوخ کرکے جانےوالی ٹیمیں تو کبھی نہ کبھی یہاں آئیں گی ہی۔ جیسا کہ قومی اسکواڈ سے وزیراعظم عمران خان کی گفتگو سے واضح ہے، ہماری ٹیم اپنا معیار اعلیٰ رکھے گی تو اس سے میچ کھیلنا ہر ایک کی خواہش ہوگی۔ اہم بات یہ ہے کہ ہم ’’ہائبرڈ وار‘‘ کے ہتھکنڈوں سے ہوشیار رہیں کیونکہ ہزاروں جعلی ویب سائٹس پاکستان کیخلاف مختلف مقامات پر فعال ہو چکی ہیں۔ اندرون ملک بددلی و انتشار کی فضا پیدا کرنے اور بیرون ملک وطن عزیز کو بدنام کرنے کے تمام جتن اختیار کئے جارہے ہیں۔ اس باب میں ہمیں پوری طرح چوکنا رہنا ہوگا۔