فاضل بریلویؒ اور عُلومِ جدیدہ

October 03, 2021

پروفیسر ڈاکٹر مجیداللہ قادری

فاضل بریلوی امام احمد رضا خاں قادری بریلویؒ بنیادی طور ایک عالم دین ہیں اور شریعت کے اعتبار سے بڑے منصب پر فائز ہیں،آپ مجدددین وملت ہیں ۔ مجددِدوراں اپنے زمانے کا سب سے بڑا فقیہ ہوتا ہے اور آپ اس لحاظ سے فقیہ اعظم ہیں ۔فقیہ اپنے زمانے کے تمام مسائل کا حل تلاش کرنے کے لیے بنیادی اصولوں کو پیش نظر رکھتا ہے، یعنی (۱) قرآن مجید(۲) حدیث یا سنت نبویؐ (۳)اجماع (۴) قیاس۔

فاضل بریلوی ؒ جس طرح اسلام کے مسائل کے حل کے لیے ان چاروں اصولوں کی روشنی میں فتاویٰ دیتے ہیں، اسی طرح ایک علوم جدیدہ کے ماہر اور مسلم سائنس دان ہونے کے باوجود سائنس کے تمام مسائل کے حل کے لیے علوم عقلیہ کے قواعد کو بھی پہلے ان چاروں اصولوں کے تحت جائزہ لیتے ہیں اور پھر علوم عقلیہ کے اعتبار سے ان کے دلائل حل کرنے کے لیے عین سائنسی طریقے سے ان کا حل پیش کرتے ہیں ۔اس کی بہترین مثال آپ کی تصنیف” فوز مبین دررد حرکت زمین“ معرکۃ الآراء ہے جس کا نہایت مختصر تعارف یہاں پیش کرتا ہوں ملاحظہ کریں ۔

فاضل بریلوی علیہ الرحمہ نے ۱۹۱۹ء میں اپنا اہم ترین رسالہ’’ فوزمبین‘‘ لکھا، جس کے اعداد 1338 بنتے ہیں اور یہی ہجری اعتبار سے سال بنتا ہے، انہوں نے102سال قبل ایک Scientific Articleلکھنے کا اصول بتایا تھا جو آجArticle لکھنے والوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے رسالے کا خلاصہ یاAbstract ضرور لکھتے ہیں جس میں موضوع سے متعلق اپنی حتمی رائے کا ذکر کرتے ہیں ،چنانچہ آپ نے بھی اس کا خلاصہ بعنواں خطبہ لکھا جو عربی میں ہے یہاں صرف ترجمہ پیش کررہا ہوں :’’ تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں جو روکے ہوئے ہے آسمانوں اور زمین کہ جنبش نہ کریں ، اور اگر وہ ہٹ جائیں تو انہیں کو ن روکے اللہ کے سوا بے شک، وہ حلم والا بخشنے والا ہے ۔

اس نے تمہارے لیے کشتی کو مسخر کیا کہ اس کے حکم سے دریا میں چلے اور تمہارے لیے ندیاں مسخر کیں،تمہارے لیے رات اور دن مسخر کیے، اس نے سورج اور چاند مسخر کیے جو برابر چل رہے ہیں اور تمہارے لیے رات اور دن مسخر کیے، اس نے سورج اور چاند کو کام پر لگایا، ہر ایک ٹھہرائی ہوئی میعاد کے لیے چلتا ہے۔ سنتا ہے وہی صاحب عزت بخشنے والا ہے ۔اے رب ہمارے ! تونے یہ بیکارنہ بنایا۔پاکی ہے تجھے تو ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچالے۔تو نے فرمایا اور تیرا فرمان حق ہے اور سورج چلتا ہے اپنے ایک ٹھہراؤ کے لیے اور چاند کے لیے ہم نے منزلیں مقرر کی ہیں ،یہاں تک کہ یہ ہوگیا جیسے کھجور کی پرانی ڈالی‘‘۔(فتاویٰ رضویہ، جلد ۲۷،صفحہ ۲۴۳۔۲۴۴ مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

فاضل بریلوی علیہ الرحمہ قرآنی معلومات کو حتمی مانتے ہیں او ر اپنا ذہن قرآن وحدیث کے خلاف استعمال نہیں کرتے ،وہ جو کچھ سوچتے ہیں علم نافع اور علم لدنی کے دائرے میں سوچتے ہیں اور ان کی تحقیق بھی اس دائرے کے اندر ہی ہوتی ہے، چنانچہ آگے تحقیق سے پہلے اس کام یا تحقیق کے متعلق رقم طراز ہیں: ’’الحمدللہ ،وہ نور کہ طور سینا سے آیا اور جبل ساعیر سے چمکا اورفاران مکہ معظمہ کے پہاڑوں سے فائض الانوار وعالم آشکارہوا۔شمس وقمر کا چلنا اور زمین کا سکون روشن طور پر لایا ،آج جس کا خلاف سکھایا جاتا ہے اور مسلمان نا واقف نادان لڑکوں کے ذہن میں جگہ پاتا اور ان کے ایمان واسلام پر حرف لاتا ہے ۔

والعیاذباللہ تعالیٰ ۔فلسفہء قدیم (قدیم سائنس) بھی اس کا قائل نہ تھا ،ا س نے اجمالاً اس پر ناکافی بحث کی جو اس کے اپنے اصول پر مبنی اور اصولاً مخالفین سے اجنبی تھی۔فقیر کے دل میں ملک الہام نے ڈالا کہ اس بارے میں باذنہ ٖ تعالیٰ ایک شافی و کافی رسالہ لکھے اور اس میں ہیئت جدیدہ (Modren Physics) ہی کے اصول بر بنائے کار رکھے اور اسی کے اقرار وں سے اس کا زعم زائل اور حرکتِ زمین وسکونِ شمس بداہۃً باطل ہو وباللہ التوفیق ۔یہ رسالہ مسمی بنام تاریخ فوز مبین دررد حرکت زمین ۱۳۳۸ھ ایک مقدمہ اور چار فصل اور ایک خاتمہ (Conclusion)پر مشتمل ہے‘‘۔(فتاویٰ رضویہ، جلد۲۷ ،صفحہ ۲۴۵مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

فاضل بریلوی علیہ الرحمہ نے اس رسالے میں زمین وآسمان کو ساکن ثابت کرنے کے لیے اور سورج وچاند کی حرکت ثابت کرنے کے لیے105سائنسی علوم پر مشتمل دلیلیں رقم کی ہیں جس کی تفصیل بتاتے ہوئے رقمطرازہیں: ’’مقدمہ میں مقرارت ہیئت جدیدہ کا تفصیلی بیان جن سے اس رسالہ میں کام لیا جائےگا۔(1) فصل اول میں نافریت پر بحث اور اس سےابطالِ حرکتِ ز مین پر12 دلیلیں ۔ (2)فصل دو م میں جاذبیت پر کلام اور اسی سے ابطال حرکتِ زمین پر50 دلیلیں ۔ (3)فصل سوم میں خود زمین کی حرکت کے ابطال پر مزید43 دلیلیں۔

یہ بحمد ہ تعالیٰ بطلان حرکت زمین پر کل105 دلیلیں ہوئیں جن میں15 دلیلیں اگلی کتابوں کی ہیں (یعنی مجھ سے قبل لکھی گئی کتابوں میں سے ) جن کی ہم نے اصلاح وتصحیح کی (یعنی جہاں ضرورت محسوس کی اس کی کمی کو دور کردیا اور اس کو صحیح کردیا ) اور بقیہ 90 دلائل ہمارے اپنے ایجاد کردہ ہیں۔ (4) فصل چہارم میں ان شبہات کا رد جو ہیئت جدیدہ (Modren Astronomy & Physcis)اثباتِ حرکتِ زمین(Earth Motion)میں پیش کرتی ہے۔ خاتمہ کتب الٰہیہ (قرآن مجید) سے گردش آفتاب (Sun Motion) اور سکونِ زمین (Static Earth) کا ثبوت ‘‘۔ (فتاویٰ رضویہ، جلد۲۷ ،ص۲۴۵، مطبوعہ لاہور)

فاضل بریلوی علیہ الرحمہ کے اس رسالے کے ریمارکس کے لیے مندرجہ ذیل دورسائل ضرور مطالعہ کیے جائیں جس میں انھوں نے سو فیصد سچے قوانین کو سچی کتاب یعنی قرآن مجید اورسچے رسول ﷺکے فرمودات یعنی احادیث سے استفادہ کرتے ہوئے قلم بند کیے ہیں۔

1۔ نزول آیات فرقان بسکون زمین وآسمان (۱۳۳۹ھ) اس رسالے کا ایک اقتباس ملاحظہ فرمائیں: ” اسلامی مسئلہ یہ ہے کہ زمین وآسمان دونوں ساکن ہیں ،کو اکب چل رہے ہیں کل فی فلک یسبحون ہر ایک، ایک فلک میں تیرتا ہے جیسے پانی میں مچھلی، جیسے اللہ کا ارشاد ہے : (ترجمہ)” بے شک ! اللہ آسمان وزمین کو روکے ہوئے ہے کہ سرکنے نہ پائیں اور اگر وہ سرک جائیں تو اللہ کے سوا انہیں کون روکے ،بے شک وہ حلم والا بخشنے والاہے“۔(سورہ ٔفاطر: 41)

( آگے حدیث پیش کرتے ہیں کہ )”افقہ الصحابۃ بعد الخلفاء الاربعہ سیدنا عبداللہ بن مسعود صاحب سر رسول اللہ ﷺ حضرت حذیفہ ؓ نے اس آیۃ کریمہ سے متعلق حرکت کی نفی مانی‘ یہاں تک کہ اپنی جگہ قائم رہ کر محور پر گھومنےکو بھی زوال بتایا“۔ (فتاویٰ رضویہ ۲۷،صفحہ ۲۰۰ ،مطبوعہ ر ضا فاؤنڈیشن لاہور)

2۔ معین مبین بہر دور شمس وسکون زمین(۱۳۳۸ھ)،یہ رسالہ ان ہی دنوں میں ایک امریکی منجم پروفیسر البرٹ ایف پورٹا کی پیش گوئی کے رد میں لکھا جس میں اس نے دعویٰ کیا تھا کہ17 دسمبر کو زمین پر زبردست زلزلے اور برساتی طوفان آئےگا، جس کے باعث زمین کو سخت نقصان پہنچے گا۔امام احمد رضاؒ نے اس کا جواب اس رسالے کی صورت میں تحریر فرمایا جس کا ابتدائی ا قتباس ملاحظہ کریں :’’یہ سب اوہام باطلہ ہیں مسلمانوں کو ان کی طرف اصلاً التفات جائز نہیں ۔ منجم نے ان کی بِنا کو اکب کے طول وسطی پر رکھی جسے ہیئت جدیدہ میں طول بغرض مرکز یت شمس کہتے ہیں ،اس میں ۶ کواکب باہم ۲۶ درجے ۲۳ دقیقے کے فصل میں ہوں گے، مگر قرآن عظیم کے ارشادات سے مردود ہے۔

نہ شمس مرکز ہے، نہ کو اکب اس کے گرد متحرک بلکہ زمین کا مرکز ثقل مرکز عالم ہے اور سب کوا کب اور خود شمس اس کے گرددائر۔ اللہ تعالیٰ عزوجل فرماتاہے:”سورج اور چاند (کی چال)حساب سے ہے“(سورۂ رحمٰن:۵) ”اورسورج چلتا ہے اپنے ایک ٹھہراؤ کے ساتھ“ (سورۂ یٰس:۳۸) ”اور تمہارے لیے سورج اور چاند مسخر کیے جو برابر چل رہے ہیں“ (سورۂ ابراہیم:۳۳)”اور اس کے کام میں لگائے سورج اور چاند ہر ایک ،ایک مقرر معیاد تک چلتا ہے ‘‘۔(سورۂ فاطر:۱۳)(فتاویٰ رضویہ، جلد ۲۷،صفحہ۲۳۰ مطبوعہ لاہور)

فاضل بریلوی ؒنے اپنے اس رسالہ فوز مبین میں مغربی سائنس دانوں نیوٹن ،کوپر نیکس، کپلر ،ہرشل، آئن اسٹائن ،گیلی لیو اور مسلم سائنسدان ابن سینا اور ملامحمد جون پوری کے سائنسی نظریات کا تعاقب کرتے ہوئے ان کے غلط نظریات کا سائنسی اصولوں کے تحت ردکیا ہے ،ساتھ ہی ساتھ البیرونی اور ارشمید س کے کئی اصولوں کی تائید بھی کی ہے، اس سلسلے میں کتاب فوز مبین کا تفصیلی مطالعہ سائنسی دنیا میں ایک مثبت تبدیلی لاسکتا ہے اور امام احمد رضاؒ کو ایک عظیم سائنسدان ثابت کرسکتا ہے، اس لیے کم از کم مسلمان سائنس دانوں اور سائنسی اسکالرزکو چاہیے کہ امام احمد رضاؒ کے105 دلائل کا بغور مطالعہ کریں اور قرآن مجید کی سچائی ثابت کرنے میں امام احمد رضا کے موقف کی تائید کریں ۔

یہ بات حقیقت پر مبنی ہے کہ ایک مسلمان عالم دین نے علوم عقلیہ پر بھی بہت سارے رسائل فارسی اور اردو زبان میں لکھے ہیں اور یہ واحدمسلم سائنس دان ہیں جو ایک دونہیں متعددعلوم عقلیہ پر ایسی ہی دسترس رکھتے ہیں، جیسی دسترس وہ اسلامی علوم میں حاصل کیے ہوئے ہیں۔ یہ بات حیران کن ہے کہ کسی کالج اور یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کیے بغیر وہ اپنے زمانے اور ماقبل زمانے کے متعدد معروف سائنس دانوں کو ان کی غلطیوں سے اس طرح آگاہ کرتے ہیں، جیسے وہ ان سب کے اُستاد ہوں۔ دنیا میں اب تک مختلف علوم وفنون کے سائنس دان توملتے ہیں مگرایسا سائنس دان شاید دنیا کے سامنے ظاہر نہ ہوا جو بیک وقت سائنسی علوم میںمہارت تامہ رکھتا ہو اور اس کا تمام شعبوں میں قلمی کام بھی ہو۔ اس لیے راقم الحروف امام احمد رضاؒ کو ایک ہمہ جہت سائنس دان کہتا ہے۔