موٹاپا ایک دِن میں ختم ہونے والی بیماری نہیں

October 17, 2021

ڈاکٹر سارہ شاہ، سعودی عرب

دُنیا بَھر میں موٹاپے اور زائد وزن کی روک تھام پر توجّہ دینے والی مختلف تنظیموں اور اداروں کے اشتراک سےہر سال21اکتوبر کو لِونگ ود اوبیسٹی کمپیین ڈے (LIVING WITH OBESITY CAMPAIGN DAY) منایا جاتا ہے، جس کا مقصد فربہی کے مضر اثرات سے متعلق معلومات عام کرنا ہے، تاکہ موٹاپے کی بڑھتی ہوئی شرح پر قابو پایا جاسکے۔

فی الوقت، موٹاپا ایک عالمی مسئلہ بن چُکا ہے، جس سے ہمارا مُلک بھی متاثر ہے۔ موٹاپے کے محرّکات میں قدرتی عوامل، جینیٹک اور ماحولیاتی عناصر وغیرہ شامل ہیں۔ ہمارے یہاں عام طور پر زائد وزن کو موٹاپا تصوّر کیا جاتا ہے، حالاں کہ زائد وزن اور موٹاپا، دو مختلف صُورتیں ہیں۔زائد وزن کا مطلب ہے، قد کے اعتبار سے جسم کا مجموعی وزن زائد ہونا، جو ہر فرد کا مختلف ہوتا ہے۔

جب کہ طبّی اصطلاح میں موٹاپا ایک ایسی جسمانی حالت کا نام ہے، جس میں جسم کے تمام حصّوں میں چربی کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔ لازمی نہیں کہ زائد وزن کے حامل افراد فربہ بھی ہوں۔ موٹاپے اور زائد وزن کا تعین کرنے کے لیے جانچ کاایک عالمی معیار مقرر کیا گیا ہے، جو طبّی اصطلاح میں باڈی ماس انڈیکس( بی ایم آئی) کہلاتا ہے۔ اگر بی ایم آئی35سے زائد ہو ، تو اسے موٹاپے کے ذیل میں شامل کیا جائے گا ۔

وہ مُمالک جوموٹاپے سے زیادہ متاثر ہیں، اُن میں آبادی کے اعتبار سے پاکستان کا نمبر 9واں ہے۔ عالمی ادارۂ صحت کے مطابق پاکستان میں26فی صد خواتین موٹاپے کا شکار ہیں، جب کہ دیہات کی نسبت شہروں میں موٹاپے کی شرح بُلند ہے۔یہ تناسب خواتین میں 67فی صد اور مَردوں میں 56 فی صد پایا جاتا ہے۔

موٹاپا ایک ایسا عارضہ ہے،جو مختلف امراض لاحق ہونے کا سبب بنتا ہے۔ مثلاً ذیابطیس، بُلند فشارِ خون، امراضِ قلب، فالج، گُردوں اور ہڈیوں کے عوارض وغیرہ۔ خواتین، خصوصاً لڑکیوں کاموٹاپا اس لیے بھی خطرناک ثابت ہوسکتا ہے کہ یہ ماہ واری نہ ہونے، ایّام کی بے قاعدگی اورپولی سیسٹک اووری سینڈروم (Polycystic Ovary Syndrom)کا بھی سبب بن جاتا ہے۔اس کے علاوہ حمل ٹھہرنے میں رکاوٹ، دورانِ حمل یا زچگی میں بھی پیچیدگی کے عمل پیدا ہوسکتی ہے۔

جدید طبّی تحقیق سے یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ بعض نفسیاتی بیماریاں، خصوصاً ڈیپریشن کا ایک بڑا سبب موٹاپا بھی ہے۔ چوں کہ موٹاپا جسمانی طور پر ظاہر ہوتا ہے، اس لیے فربہی مائل افراد کی خود اعتمادی بھی خاصی حد تک متاثر ہوجاتی ہے اور ایسے افراد معاشرے میںطنز و تضحیک کا نشانہ بھی بنتے ہیں ، نتیجتاً لوگوں سے گھلنے ملنے اور دوست بنانے سے بھی کتراتے ہیں۔

ان تمام باتوں کو واضح کرنے کا مقصد یہی ہے کہ اگر آپ ایک صحت مند زندگی گزارنا چاہتے ہیں، تو اپنا وزن اعتدال میں رکھیں۔ موٹاپے پر قابو پانے کے لیے سب سے ضروری مستقل مزاجی ہےکہ بعض افراد موٹاپا کم کرنے کے لیے ابتدا میں تو بہت پُرجوش نظر آتے ہیں، لیکن پھر یہ جوش بتدریج ماند پڑتا چلا جاتا ہے۔ یہ بات ذہن نشین کرلیں کہ موٹاپا ایک دِن میں ختم ہونے والی بیماری نہیں، بلکہ اس سے چھٹکارا تب ہی ممکن ہے، جب صحت مندانہ طرزِزندگی مستقل طور پر اپنایا جائے۔جب کہ موجودہ دَور میں ہم صحت مندانہ طرزِ زندگی سے بہت دُور جاچُکے ہیں۔

یہ فاصلہ ختم کرنے کے لیے ضروری ہے، جلد سونے، جلد اُٹھنےکی عادت اپنائی جائے۔ زندگی کے ہر معاملے میں اعتدال اور میانہ روی اختیار کی جائے۔ سونے جاگنے کا وقت مقرر ہو، کیوں کہ دیر سے سونے اور تاخیر سے اُٹھنے کے نتیجے میں جسمانی و ذہنی دونوں طرح کی صحت خراب ہوجاتی ہے۔ عام طور پر رات دیر تک جاگنے کے دوران کولڈڈرنکس، کافی، چائے یا فاسٹ فوڈز وغیرہ استعمال کیے جاتے ہیں اور یہ ایسی غذائیں ہیں، جو فربہی کا سبب بنتی ہیں۔

اگر رات کو جلد نیند نہ آئے، تو اپنے سونے کے کمرے میں پیلے رنگ کا نائٹ بلب جلا لیں،کیوں کہ پیلے رنگ کی موجودگی میں میلاٹونن(Melatonin)ہارمونز پیدا ہوتے ہیں، جن سے نیند آنے میں خاصی مدد ملتی ہے۔ متوازن اور سادہ غذا استعمال کریں۔ جنک و پروسیڈ فوڈز، ریڈی میڈ پراٹھے،مرغّن اور تلی ہوئی اشیاء کم سے کم استعمال کی جائیں۔

تازہ پھل اور سبزیاں کھائیں، کاربوہائیڈریٹ، پروٹین اور فیٹس کا استعمال مناسب مقدار میں کیا جائے۔ خواتین، خاص طور پر بڑھتی عُمر کی بچیاں آئرن اور کیلشیم سے بَھرپور غذائیں استعمال کریں۔ زیادہ سے زیادہ پانی پینا صحت مند طرزِزندگی کے لیے بہت ضروری ہے۔ موٹاپے سے متاثرہ افراد چھے ماہ یا ایک سال میں ایک بار ذیابطیس اور کولیسٹرول کے ٹیسٹس ضرور کروائیں۔

بالکل اسی طرح وہ خواتین یا لڑکیاں جوفربہ ہوں اور ماہ واری کی بے ترتیبی یا مخصوص بیماریوں کی بھی شکار ہوں، کسی گائناکالوجسٹ سے رجوع کریں۔ جسمانی ورزش بھی صحت برقرار رکھنے کے لیے لازمی ہے،لہٰذا روزانہ ورزش کو معمول کا حصّہ بنالیں۔لائف اسٹائل ایکسپرٹس کے مطابق ہفتے میں عموماً 150منٹ ایکسرسائز کی جائے اور سب سے اہم بات ہر حال میں خوش رہنا اور اللہ تعالیٰ کی نعمتوں سے اعتدال کے ساتھ لطف اندوز ہونا ہے۔ (مضمون نگار، فیملی فزیشن ہیں۔ گزشتہ پانچ برس سے سعودی عرب میں مقیم ہیں اور ٹیلی ہیلتھ کے ساتھ درس و تدریس کی خدمات بھی انجام دے رہی ہیں)