1947ء سے 1951ء تک لیاقت علی خان کی کراچی میں چیدہ چیدہ مصروفیات

October 16, 2021

تحریک پاکستان کے عظیم رہنما‘ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے قریبی ساتھی اور پاکستان کے پہلے وزیراعظم شہید ملت نواب زادہ لیاقت علی خان کو کراچی سے خاص رغبت تھی۔وہ 10وکٹوریہ روڈ(موجودہ عبداللہ ہارون روڈ) پر اپنی شہادت تک مقیم رہے۔ قائد ملت کراچی کو ایک بین الاقوامی اور ترقی یافتہ شہر دیکھنا چاہتے تھے۔

قائد ملت نے قیام پاکستان یعنی 14اگست 1947ء سے اپنی وفات 16اکتوبر 1951ء تک کراچی میں مختلف موقعوں پر اہم خطابات کئے، مختلف ترقیاتی منصوبوں اور عمارتوں کا افتتاح کیا‘ مختلف وفود سے ملاقاتیں کیں‘ سربراہان مملکت کا استقبال کیا جو انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ آئیے ایک نظر قیام پاکستان کے بعد قائد ملت کی کراچی میں مصروفیت پر ڈالتے ہیں۔ قائد ملت لیاقت علی خان نے 15اگست 1947ء کو موجودہ گورنر ہاؤس میں پاکستان کے پہلے وزیراعظم کا حلف اٹھایا۔ قائد اعظم محمد علی جناح نے ان سے حلف لیاجو اس سے قبل پہلے گورنر جنرل کا حلف اٹھا چکے تھے۔

25اگست 1947ء کو قائد اعظم محمد علی جناح کے اعزاز میں بلدیہ عظمیٰ کراچی نے شہری استقبالیہ کا اہتمام ایم اے جناح روڈ پر واقع کے ایم سی کی تاریخی بلڈنگ میں کیا۔ جس میں قائد اعظم کے ساتھ ساتھ محترمہ فاطمہ جناح اور قائد ملت لیاقت علی خان بھی تشریف لائے اور شہریوں کی جانب سے اس شہری استقبالیہ میں شرکت کی۔

25فروری 1948ء کو قائد ملت نے کراچی میں دستور ساز اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صرف اُردو مغربی اور مشرقی پاکستان کو متحد رکھ سکتی ہے اس لیے اُردو اور صرف اُردو پاکستان کی سرکاری زبان ہوگی‘ دستور ساز اسمبلی نے اُردو کو پاکستان کی قومی زبان قرار دے دیا۔

15اپریل 1948ء کو لیاقت علی خان نے پاکستان کے پہلے ساحلی جہاز (ایچ ایم بی قاسم) کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی اور خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی عصبیت اختیار کی گئی توپاکستان کمزور ہوجائے گا‘ ہمیں سندھی‘ پٹھان‘ پنجابی‘ بلوچی یا بنگالی بن کر نہیں سوچنا چاہیے۔ پاکستان کی مسلح افواج کو صرف اور صرف پاکستانی بن کر ایک مثال قائم کرنی چاہیے۔

لیاقت علی خان نے 19ستمبر 1949ء کو وفاقی گورنمنٹ اردو کالج اور انجمن ترقی اردو کے کتب خانے کا افتتاح کیا۔اس کالج کا قیام انجمن ترقی اردو کے زیر اہتمام عمل میں آیاتھا۔ جون 1949ء میں کالج میں تمام مضامین اُردو میں پڑھائے جاتے ہیں۔ نواب زادہ لیاقت علی خان کے ہمراہ سردار عبدالرب نشتر بھی تشریف لائے۔

بابائے اردو مولوی عبدالحق نے انہیں خوش آمدید کہا اور کتب خانہ میں موجود کتابیں وزیراعظم پاکستان لیاقت علی خان کو از خود دکھائیں۔اب یہ کالج اُردو یونیورسٹی بن چکا ہے اور اس کے دو کیمپس کراچی میں اور ایک کیمپس اسلام آباد میں ہے۔ اُردو کالج بابائے اُردو روڈ کے احاطے میں ہی مولوی عبدالحق آرام فرما ہیں۔

پاکستان بحریہ کو مضبوط کرنے اور دشمن سے اپنے وطن کا دفاع کرنے کے لیے دو جنگی بحری جہاز طارق اور ٹیپو انتہائی پروقار انداز میں کراچی پہنچے۔ قائد ملت لیاقت علی خان 20دسمبر 1949ء کو اس وقت کے وزیر خزانہ غلام محمد‘ بحریہ کے کمانڈر انچیف ایڈمرل جیفرڈ کراچی کے ہمراہ 15میل دور چورنا جزیرے پہنچے جہاں انہوں نے ان دونوں جہازوں کا استقبال کیا۔ یہ جہاز برطانیہ سے حاصل کئے گئے تھے۔

انڈونیشیا کے صدر عبدالرحیم سوئیکا نو پاکستان کے دورے پر آنے والے پہلے غیر ملکی سربراہ مملکت تھے۔ وہ اپنی اہلیہ کے ہمراہ دو روزہ سرکاری دورہ پر 30جنوری 1950ء کو کراچی پہنچے۔ صدر سونیکانو نے وزیراعظم لیاقت علی خان سے ملاقات کی اور دونوں ملکوں کے باہمی دلچسپی کے معاملات پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے وزیراعظم لیاقت علی خان کو انڈونیشیا کے دورے کی دعوت بھی دی۔ انڈونیشیا کی آزادی کی جدوجہد میں شامل ہونے کے لیے پاکستانی فوج بھیجنے پرقائد ملت کا شکریہ ادا کیا۔

اپریل 1950ء میں ممتاز سیاسی رہنما ایوب کھوڑو نے وزیراعظم لیاقت علی خان سے کراچی میں ملاقات کی جس میں وزیراعلیٰ سندھ کی تبدیلی سمیت کئی اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا جس کے نتیجے میں اس وقت کے وزیراعلیٰ یوسف ہارون کو وزیراعلیٰ کے عہدے سے سبکدوش کرکے قاضی فضل اللہ کو وزیراعلیٰ منتخب کیا گیا۔

13جولائی 1950ء کو وزیراعظم لیاقت علی خان امریکہ اور کینیڈا کا تفصیلی دورہ کر کے کراچی تشریف لائے۔ اس وقت کے ایڈمنسٹریٹر کراچی سید ہاشم رضا اور دیگر نے ان کا شاندار استقبال کیا۔ اس سے ایک روز قبل وہ امریکہ سے کوئٹہ پہنچے تھے۔ان کا یہ دورہ انتہائی کامیاب رہا تھا۔

کراچی میں پہلا بین الاقوامی صنعتی میلہ منععقد کیا گیا۔ 7ستمبر 1950ء کو اس میلے کا افتتاح قائد ملت نے اپنے دست مبارک سے کیا۔ اس میلے میں جرمنی‘ بیلجیئم‘ برطانیہ‘ ہالینڈ‘ اٹلی‘ جاپان‘ چیکوسلواکیہ اور امریکہ سمیت دیگر ملکوں نے شرکت کی۔ اس موقع پر قائد ملت نے بڑی تعداد میں موجود لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم کم سے کم وقت میں صنعتوں کو ترقی دینا چاہتے ہیں لیکن صنعتی ترقی کا مقصد یہ نہیں کہ ذراعت کو اس پر قربان کر دیا جائے۔

16جولائی 1951ء کو کراچی میں ریڈیو پاکستان کراچی کی نئی نشرگاہ کا باقاعدہ افتتاح قائد ملت لیاقت علی خان نے کیا۔ اس موقع پر وزیر داخلہ و نشریات خواجہ شہاب الدین اور ریڈیو پاکستان کے کنٹرولر زیڈ اے بخاری‘ صوبہ سرحد‘ پنجاب اور سندھ کے گورنرز‘ وزیراعلیٰ سندھ‘ متعدد ملکوں کے سفارت کار‘ وفاقی و صوبائی وزراء اور معززین شہر کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔ قائد ملت نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان صرف ایک ملک ہی نہیں بلکہ ایک پیغام بھی ہے‘ اخوت کا پیغام‘ شرافت و اشاعت کا پیغام‘ صلح اور امن کا پیغام۔ ریڈیو پاکستان کے ذریعے یہ پیغام عام ہوگا‘ لیاقت علی خان کے اس خطاب کی تصویر آج بھی ریڈیو پاکستان میں آویزاں ہے۔

یوم دفاع کے سلسلے میں مسلم لیگ کے زیر اہتمام ایک جلوس نکالا گیا جو قائد ملت کی رہائش گاہ وکٹوریہ روڈ (موجودہ عبداللہ ہارون روڈ)پہنچا‘ جہاں مسلم لیگ کراچی کے صدر اے ایم قریشی کی درخواست پر وہاں موجود لوگوں سے پُرجوش انداز میں وہ تاریخی خطاب کیا جو رہتی دنیا تک یاد رکھا جائے گا۔ اس موقع پر خطاب کے دوران انہوں نے یہ کہہ کر کہ آج سے ہمارا نشان یہ ہے اپنی مٹھی بند کر کے مکا تان لیا اور تقریباً تین منٹ تک وہ اسی حالت میں رہے۔

قائد ملت کے اس طرح مکا تاننے پر لوگوں نے پاکستان زندہ باد‘ قائد ملت زندہ باد کے فلک شگاف نعرے لگائے‘ بعد میں یہ مکا ان کی پہچان بن گیا ۔14اگست 1951ء کو قائد ملت لیاقت علی خان نے جہانگیر پارک صدر میں ایک بہت بڑے جلسے سے خطاب کیا۔ جہاں لوگوں کا جوش اور ولولہ دیکھنے کے قابل تھا۔ قائد ملت نے اس جلسے میں تحریک پاکستان اور پاکستان کے مستقبل کے منصوبوں پر روشنی ڈالی۔

کراچی میں تحریک پاکستان اور تعمیر پاکستان کے لیے ان کی خدمات کے اعتراف میں متعدد مقامات کو ان کے نام سے منسوب کیا گیا جو کراچی کے شہریوں کا اُن سے محبت و عقیدت کا واضح اظہار ہے۔ کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری سے برنس روڈ تک آنے والی سڑک کو شاہراہ لیاقت علی خان کا نام دیا گیا ہے، لالو کھیت کا نام تبدیل کر کے لیاقت آباد رکھا گیا تھا، لیاقت آباد میں واقع مارکیٹ کو لیاقت مارکیٹ‘ پاکستان ٹیلی وژن سے ملحق‘ لیاقت نیشنل لائبریری اور ٹیلی ویژن اسٹیشن کے بالمقابل لیاقت نیشنل اسپتال‘ فریئر ہال میں واقع لیاقت ہال لائبریری اور گلستان جوہر میں لیاقت میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج ان ہی کے نام منسوب ہے۔